ماں کا انتہائی لاڈ پیار بیٹی کی زندگی میں مشکلیں کھڑی کرسکتا ہے

ماں کا حد سے زیادہ بڑھا ہوا پیار پیار لڑکی کو سہل پسند اور آرام مطلب بنانے کے ساتھ ساتھ غیر ذمہ دار ، گستاخ اور بے سلیقہ بنادیتا ہے اور بعد میں ان غلطیوں کا ازالہ بے حد مشکل ہوجاتا ہے اور شادی کے بعد لڑکیوں کو بے حد مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ماں اور بیٹی کے درمیان رشتہ محبت ، الفت ، چاہت ، انسیت اور تعظیم سے پُر رشتہ ہے ۔ ایک ماں اپنی بیٹی کو اپنے آنچل کی پناہوں میں نظم و نسق ، آداب و اطوار اور زندگی گذارنے کے طور طریقے سکھاتی ہے ۔ وہ اسے گھریلو کام کاج کے علاوہ دنیا کی اچھائیوں اور برائیوں سے بھی آگاہ کرتی ہے ۔ ایک ماں بیٹی کی بہترین دوست اور ہمراز ہوتی ہے ۔ زندگی کے آغاز سے ہی وہ بیٹی کی رہنمائی میں لگ جاتی ہے ۔

ہر ماں اپنی بیٹی کی خواہشات ضروریات کے بارے میں محتاط اور فکرمند رہتی ہے ۔ لیکن بعض اوقات ماؤں کے پیار کی یہی زیادتی بیٹی کیلئے مسئلہ بن جاتی ہے ۔ ماں اپنی بیٹی خصوصاً نوعمر بیٹی کو اپنی کڑی نگرانی میں رکھنا چاہتی ہے اور اسی نگرانی اور پیار کی وجہ سے نو عمر لڑکیوں کو عموماً زندگی سے گھٹن ہونے لگتی ہے ۔ اس لئے ماؤں کو چاہئے کہ بیٹیوں کو اتنی آزادی اور خود مختاری ضرور دیں جتنا ان کا حق ہے ۔ کیونکہ ایک لڑکی جب بڑی ہوجاتی ہے تو اس کی سہلیاں ہوتی ہیں جن میں نوک جھونک چلتی رہتی ہے اور ایسی چیزوں کو اکثر لڑکیاں کسی سے بھی بانٹنا پسند نہیں کرتیں کیونکہ اس عمر میں انہیں اپنی ذاتی زندگی اپنے طریقے سے بسر کرنے کی خواہش ہوتی ہے اور وہ اس میں کوئی مداخلت برداشت نہیں کرتیں اور جب ماں ہر بات پر روکتی ٹوکتی ہے تو وہ انہیں اپنی آزادی کا دشمن سمجھنے لگتی ہیں ۔ نوعمری میں بچوں کا ذہن کچا ہوتا ہے

ان میں سوچے سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی اور وہ بہت جلدی دوسروں کی باتوں میں آجاتی ہیں ۔ ماں کے دل میں اولاد کیلئے بے پناہ محبت ہوتی ہے اور وہ اسے ہر بلا ہر مصیبت سے محفوظ رکھنا چاہتی ہے ۔ اگر آپ کی اولاد اس کی مخالفت کر رہی ہے تو اس کا ایک ہی مطلب ہے کہ آپ کو اپنے لائحہ عمل میں تبدیلی کرنے کی ضرورت ہے ۔ اپنی محبت اور شفقت کا اس طرح اظہار کریں کہ وہ اس پر گراں نہ گذرے اور نہ ہی اسے آپ کی محبت میں گھٹن محسوس ہو ۔ آپ اس کی دوست اس کی ہمراز بننے کی کوشش کریں ۔ اسی طرح جب لڑکی بڑی ہوجائے تو بھی ماؤں کو چاہئے کہ اسے بے جا لاڈ پیار نہ دیں ورنہ اس میں بگاڑ پیدا ہونے کا خدشہ ہے ۔

ہمارے معاشرے میں بیٹی کو امانت سمجھا جاتا ہے ۔ یعنی وہ ایک محدود مدت کیلئے اپنے والدین کے گھر میں مہمان ہے ۔ ایسے پرانے خیالات میں بعض اوقات مائیں اپنی بیٹیوں پر ڈھیروں پیار نچھاور کردیتی ہیں جن کے لڑکیوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور وہ بالکل نااہل اور نکمی ہوجاتی ہیں ۔ ایسی کئی مثالیں ہیں جن میں خواتین اپنی بیٹیوں سے گھریلو کام بھی نہیں لیتی ہیں اور اس کی دلیل یہ دیتی ہیں کہ اسے سسرال میں جاکر زندگی بھر یہی کرنا ہے جس کا نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ لڑکی جب سسرال جاتی ہے تب اسے گھریلو کاموں کے بارے میں کچھ بھی پتہ نہیں ہوتا اور یہی بات دھیرے دھیرے اس کی زندگی کو تباہ کردیتی ہے ۔ اس لئے ماؤں کو چاہئے کہ اپنی بیٹیوں کو حقیقت پسند بنائیں ۔ انہیں گھریلو کام کاج سکھائیں تاکہ ان کی آنے والی زندگی خوشگوار ہو ۔