مانسون سے قبل نالوں کی صفائی کے لیے عصری طریقہ کا استعمال

کچرے کی نکاسی کے لیے 30 کروڑ روپئے کی اجرائی ، مئیر بی رام موہن کا بیان
حیدرآباد۔31جنوری(سیاست نیوز) مانسون کی آمد سے قبل نالوں کی صفائی کو مکمل کرنے کے لئے عصری طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے نالوں میں موجود کچہرے کی نکاسی کے کاموں کا آغاز کردیا گیا۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے بلدی حدود میں موجود نالوں کی صفائی کیئے 30.18کروڑ کی اجرائی کے ذریعہ 100کیلو میٹر نالوں کی صفائی کے کامو ںکا آج آغاز کردیا گیا۔ ریاستی وزیر مسٹر کے ٹی راما راؤ نے گذشتہ بارش کے دوران اعلان کیا تھا کہ بلدی حدود میں موجود نالوں کی مانسون کی آمد سے قبل صفائی کو یقینی بنایا جائے گا اور اس اعلان کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ 31جنوری کو نالوں کی صفائی کے کاموں کو شروع کردیا جائے گا اور ان کے اس اعلان کے مطابق بلدیہ نے آج ناچارم اور میر پیٹ کے علاوہ دیگرعلاقوں میں نالوں کی صفائی کا عمل شروع کردیا ہے۔ مئیر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد مسٹر بی رام موہن نے بتایا کہ جی ایچ ایم سی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ شہر میں مانسون کی آمد سے 5ماہ قبل نالوں کی صفائی کا عمل شروع کیا گیا ہے اور توقع ہے کہ شہر کے بیشتر نالوں کی صفائی کا عمل مانسون کی آمد سے قبل مکمل کرلیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ تیزی کے ساتھ تمام کاموں کی تکمیل کے بعد ایک مرتبہ پھر سے مانسون کی آمد سے قبل صفائی کو یقینی بنایا جائے گا۔ گذشتہ برس ہوئی بارش کے دوران شہر کے کئی علاقوں کیتالابو ںمیں تبدیل ہوجانے کے بعد مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ شہر میں نالوں کی عدم صفائی اور پانی کے اخراج کے لئے مناسب راستے نہ ہونے کے سبب یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے اور ان حالات سے نمٹنے کیلئے مانسون کی آمد سے قبل نالوں کی صفائی کو ممکن بنایا جائے گا۔ مئیرجی ایچ ایم سی نے مزید بتایا کہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں 951کیلو میٹر نالے ہیں جو کے چھوٹے ڈرین سسٹم اور نالوں سے مربوط ہیں ان نالوں کی مکمل صفائی کا عمل جلد از جلد مکمل کرلیا جائے گا۔ ڈاکٹر بی جناردھن ریڈی کمشنر جی ایچ ایم سی نے بتایا کہ نالوں کی صفائی کیلئے سرکل واری اساس پر کاموں کا  آغاز کردیا گیا ہے اور جتنا جلد ممکن ہو سکے ان نالوں کی صفائی کیلئے عصری مشنری کا استعمال عمل میں لایا جائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں نالوں کی صفائی کے لئے جن مقامات پر مشکلات پیش آئیں گی ان مقامات پر جیٹنگ مشینوں کا استعمال کیا جائے گا اور جہاں ان کے ذریعہ بھی صفائی ممکن نہیں ہے ان مقامات پر مزدوروں کے ذریعہ کچہرے کی نکاسی کرتے ہوئے پانی کے بہاؤ میں پائی جانے والی رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔