مالیاتی سال کے آخری دن بجٹ کے حصول کیلئے عہدیداروں کا ہجوم

محکمہ فینانس کا اسٹاف آدھی رات تک کام میں مصروف ، اقلیتی بہبود کے مختلف اداروں کیلئے 80 کروڑ جاری
حیدرآباد۔31 مارچ (سیاست نیوز) مالیاتی سال 2016-17 کا آج آخری دن تھا اور لمحہ آخر میں بجٹ کے حصول کے لیے سکریٹیریٹ کے محکمہ فینانس میں مختلف محکمہ جات کے عہدیداروں کا ہجوم دیکھا گیا۔ مالیاتی سال کی روایت کے مطابق محکمہ فینانس 31 مارچ کو تمام محکمہ جات کو بجٹ کی اجرائی مسدود کردیتا ہے۔ اور پی ڈی اکائونٹ میں موجود رقم کو منجمد کردیا جاتا ہے۔ اس طرح مالیاتی سال 2016-17ء کے منظورہ بجٹ سے رقم کی اجرائی بند کردی جاتی ہے۔ بجٹ اجلاس کے آغاز کے ساتھ ہی مختلف محکمہ جات میں باقی بجٹ کی اجرائی کے لیے سرگرمیوں کو تیز کردیا تھا۔ کئی محکمہ جات کے لیے لمحہ آخر میں محکمہ فینانس نے بجٹ کی اجرائی کے احکامات جاری کئے جس کے بعد ان محکمہ جات نے ہنگامی طور پر بلس داخل کیئے۔ لیکن مالیاتی سال کے آخری دن تک بھی رقم ان کے اکائونٹ میں منتقل نہیں ہوئے جس کے باعث عہدیداروں کی اکثریت کو سکریٹیریٹ میں محکمہ فینانس کے سیکشن میں متعلقہ بلس اور فائلوں کے ساتھ دیکھا گیا۔ محکمہ فینانس کے عہدیدار 31 مارچ کی آدھی رات تک بھی کام کرتے ہوئے اہم اور ضروری بجٹ کی اجرائی کو مکمل کرتے رہیں۔ لمحہ آخر میں بجٹ حاصل کرنے کی کوششوں میں محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کو بھی دیکھا گیا۔ بجٹ سیشن کے دوران محکمہ فینانس نے اقلیتی بہبود کے مختلف اداروں کے لیے تقریباً 80 کروڑ روپئے جاری کئے۔ جو اہم اسکیمات شامل کی گئیں، ان میں آئمہ اور موذنین کی اعزازیہ اسکیم اور مینارٹیز اسٹیڈی سرکل کے ذریعہ مختلف کورسس کی کوچنگ شامل ہیں۔ محکمہ فینانس نے حج کمیٹی اور اردو اکیڈیمی کے علاوہ سنٹر فار ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ آف مینارٹیز کا مکمل بجٹ جاری کردیا ہے۔ لمحہ آخر میں بجٹ کی اجرائی کے سلسلہ میں وقف بورڈ، اقلیتی فینانس کارپوریشن اور دیگر اداروں کے عہدیداروں کو سکریٹیریٹ مصروف دیکھا گیا۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر وقف بورڈ ایم اے منان فاروقی آئمہ اور موذنین اسکیم کے لیے زائد بجٹ حاصل کرنے کی مساعی کررہے ہیں۔ فینانس نے 32 کروڑ کے احکامات جاری کیئے تھے تاہم صرف 20 کروڑ روپئے اکائونٹ میں منتقل کیئے گئے باقی 12 کروڑ روپئے کے حصول کی کوشش کی جارہی ہے۔