ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے شجرکاری اور صفائی کو یقینی بنانے کی ضرورت

بلدیہ کا خرچ اکارت ثابت، ہریتا ہرم پراجکٹ کو شرمندہ تعبیر بنانے عملی اقدامات کی ضرورت

حیدرآباد 19  جولائی (سیاست نیوز) شہر میں ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ کے لئے یہ ضروری ہے کہ شہری علاقوں میں شجرکاری اور صاف صفائی کو یقینی بنایا جائے چونکہ ماحولیاتی فضائی آلودگی کے علاوہ شہری علاقوں میں موٹر وہیکلس کی زیادہ تعداد کے سبب صوتی آلودگی بھی پیدا ہورہی ہے جوکہ انسانی زندگی کے لئے خطرات کا باعث بن رہی ہے۔ فضائی، صوتی و ماحولیاتی آلودگی پر کنٹرول کے لئے یہ ضروری ہے کہ شجرکاری میں اضافہ ہو تاکہ درختوں سے پیدا ہونے والی پاک و صاف ہوا کے ذریعہ آلودہ فضاؤں پر کنٹرول کیا جاسکے۔ شہری علاقوں میں آلودگی کی بنیادی وجہ گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں اور بسوں سے پھیلنے والا پولیوشن ہے۔ حکومت کی جانب سے تلنگانہ ہریتا ہرم کے عنوان سے شجرکاری مہم چلائی جارہی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ علاقوں میں پودے لگاتے ہوئے علاقہ کو سرسبز و شاداب کیا جاسکے لیکن حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی اس مہم کے اثرات اُسی وقت مثبت ہوں گے جب حکومت پولیوشن کو کنٹرول کرنے کے لئے بھی ضروری اقدامات کرے گی۔  مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے جاریہ سال کے ابتداء میں شہر کے بیشتر علاقوں بالخصوص اہم سڑکوں کے فٹ پاتھوں کو صاف و شفاف رکھنے کے علاوہ سڑکوں کو دلکش بنانے کے لئے کناروں پر شجرکاری کی گئی تھی لیکن مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے علاوہ پولیوشن پر فوری کنٹرول کے اقدامات نہ کئے جانے کے سبب یہ پودے ناکارہ ہوگئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے اگر آر ٹی سی بسوں کے علاوہ بڑی گاڑیوں سے ہونے والے پولیوشن کو روکنے کے اقدامات کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں حکومت کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جاسکتا ہے اور تلنگانہ ہریتا ہرم پراجکٹ کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکتا ہے کیونکہ ماہرین کے بموجب آر ٹی سی بسوں کے علاوہ دیگر سرکاری گاڑیوں سے خارج ہونے والا کثیف دھواں انتہائی مضر ہوتا ہے جوکہ فضائی آلودگی کا سبب بنتا ہے۔ عوام میں صوتی آلودگی میں کمی لانے کے لئے شعور اُجاگر کرنے کی بھی ضرورت ہے چونکہ صوتی آلودگی سے بھی نہ صرف سماعت متاثر ہوتی ہے بلکہ عام صحت مند انسان بھی گھبراہٹ و اختلاج کی شکایات کرنے لگتا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ کے لئے شجرکاری کے علاوہ دوسرا کوئی متبادل انتظام موجود نہیں ہے اسی لئے عوام کو چاہئے کہ وہ زیادہ سے زیادہ شجرکاری کو یقینی بناتے ہوئے صحت عامہ کے تحفظ کیلئے کئے جانے والے اقدامات میں تعاون کریں۔