لڑکیوں کو سوشیل میڈیا سے دور رہنے اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ

مسلم گرلز اسوسی ایشن کی کل ہند گرلز اسٹوڈنٹس کانفرنس ، سرکردہ شخصیتوں کا خطاب
حیدرآباد31؍ ڈسمبر(سیاست نیو ز) مسلم گرلز اسوسی ایشن انڈیا کی جانب سے منعقدہ دو روزہ کل ہند گرلز اسٹوڈنٹس کانفرنس 2018سے ریاستی وزیرداخلہ محمد محمودعلی کی اہلیہ محترمہ نسرین فاطمہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ لڑکیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے والدین کا نام روشن کریں اور قوم وملت کی خدمت کیلئے آگے آئیں۔ انہوںنے نوجوان لڑکیوں کومشورہ دیا کہ وہ سوشیل میڈیا سے حتی الامکان دور رہیں اور زیادہ سے زیادہ وقت تعلیم کے حصول پر دیں۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ گھرکے کام کاج سیکھیں جس سے ان کوآگے چل کر امورخانہ داری کے فرائض انجام دینے میں آسانی ہوگی۔ محترمہ نسرین فاطمہ نے کہاکہ مسلم گرلز اسوسی ایشن قابل مبارکباد ہے کہ وہ کانفرنس منعقدکرتے ہوئے نوجوان بیٹیوں کو دین کی تعلیم سے واقف کروارہی ہیں۔ماریہ احمد ی کانفرنس کوآرڈینیٹر اور اسوسی ایشن کی جانب سے نسرین فاطمہ کومومنٹوپیش کیاگیا۔ انجم بابوخان ڈائرکٹر ایڈن گلنڈیل اکیڈیمی نے دماغ کی کارکردگی پرپاورپوائنٹ پریزنٹیشن پیش کیا ۔ انہوں نے مسلم لڑکیوں سے اپیل کی کہ وہ غیرمسلموں میں حقیقی اسلام کی تصویر پیش کریں اور اسلام کے تعلق سے ان کی غلط فہمیوں کو دورکریں۔ انجم بابو خان نے طالبات سے اپیل کی کہ وہ جوبھی تعلیم حاصل کریں اس میں مہارت پیدا کریں۔ فہمیدہ بانو ڈائرکٹر فہمی کیئرہاسپٹل نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کوبرابر بنایاہے۔انہوں نے نوجوان لڑکیوں سے خواہش کی کہ اگروہ اعلیٰ تعلیم حاصل کررہی ہیں اوراس دوران ان کی شادی ہوجاتی ہے تو وہ اپنے شوہر اور سسرال والوں سے اجازت لیکر تعلیم کوجاری رکھیں۔ علامہ اقبال کی مشہور نظم شکوہ جواب شکوہ کو اسکول کی طالبات نے پیش کیا۔ قمریاسمین ایچ ایم جاوید مشن ہائی اسکول نے عائشہ ؒ اوردیگراصحاب کرامؓ کی زندگیوں کوپیش کیا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ممبر فاضلہ فاطمہ (چینائی) نے کہاکہ ہم کوہمیشہ ہمارے کریکٹرپرتوجہ دینا چاہئے ۔دولت اورصحت جانے پرہم دوبارہ حاصل کرسکتے ہیں لیکن اگر کردار چلے جائے توسب ختم ہوجاتا ہے۔عالیہ خلجی (نئی دہلی) نے ٹیچرس کومشورہ دیا کہ وہ طلبہ کواعلیٰ مارکس دلانے پرہی مکمل توجہ نہ دیں بلکہ ان کے اخلاق وکردار کوسنوارنے میں بھی اہم رول اداکریں کیوں کہ یہ آگے چل کرسماج کا حصہ بنتے ہیں۔ صوفیہ فاطمہ (بھوپال ‘مدھیہ پردیش) نے کہاکہ حیدرآباد میں انہیں یہ دیکھ کربہت خوشی ہوئی کہ یہاں کے تعلیمی اداروں میں عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کابھی انتظام ہے۔ خواتین کی پہلی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی تربیت کریں ۔ ڈاکٹرعالیہ خلجی (نئی دہلی) جومسلم پرسنل لابورڈ کے فعال رکن وہاب خلجی کی دختر ہے کانفرنس سے مخاطب ہوئے کہاکہ جب تک ہم اپنے اندر تبدیلی نہیں لاتے اس وقت تک ہماری قوم کی تقدیر نہیں سنورسکتی۔ ڈاکٹر مہہ جبیں ناز (پٹنہ )نے کہاکہ شریعت کے مطابق اگرمسلم خواتین آگے بڑھیں گے تودنیا ان کے قدموں میں ہوگی۔ آ ج اس بات کی ضرورت ہے کہ مسلم خواتین آئی اے ایس اورآئی پی ایس امتحانات میں شریک ہوں اور آفیسر بنے اورملک کی ترقی اوراپنے خاندان کی ترقی کے لیے کام کریں ۔عائشہ طیبہ(پرنسل اقراء مشن ہائی اسکول) انہوں نے کہاکہ ہماری زندگی کاہرکام اللہ کی رضا کے لیے ہونا چاہئے ۔ ڈاکٹرعامراللہ خان ماہر معاشیات نے طالبات سے خواہش کی کہ وہ پی ایچ ڈی کریں اوراعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کریں۔ ناظم الدین فاروقی (اسلامک اسکالرورائٹر) نے کہا کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ ہمارے نوجوانوں کوبہترانداز میںتربیت بھی فراہم کرناہمارا فرض ہے۔ پروفیشنلزم جب تک نہیں آئے گا قوم ترقی نہیں کرے گی۔ اسماء زہرا اور تہنیت اطہر کومبارک باد پیش کہ وہ اس طرح کے پروگرامس کرکے قوم کی بیٹیوں کو دین سے جوڑنے کی کوشش کررہی ہیں۔تہنیت اطہر سابقہ صدر اسوسی ایشن نے بتایاکہ تنظیم کی بنیا د ایمان‘ عقیدہ‘تعلیم‘وتربیت پررکھی گئی ہے ۔ اذان اسکول کی طالبات نے ڈرامہ پیش کیااوردیگر نے خطاب کیا۔قبل ازیں مسلم گرلز اسوسی ایشن کی25سالہ سلورجوبلی تقاریب کے موقع پردوروزہ کل ہند گرلز اسٹوڈنٹس کانفرنس2018کا افتتاح اتوار کومیٹروکلاسک گارڈن فنکشن ہال حیدرآباد میں عمل میں آیا۔ اس کانفرنس میں12سے زائد ریاستوں اوراضلاع کے 200سے زائد مندوبات اور ہزاروں طالبات نے شرکت کی۔ مرزا ادا خاںسابقہ رکن اسوسی ایشن نے بتایا کہ ایم جے اے نے ابتداء ہی سے بڑا ہی وسیع پروگرام ترتیب دیاتھا جس کے تحت جدید تقاضوں مطلوبات کے مطابق چند مٹھی بھر طالبات نے کام کا آغاز کیا ۔ دوسرے تعلیمی سیشن میں سلطانہ نظیر الحسن(ڈائرکٹر پرنسس اسین ہائی اسکول) ‘ فاطمہ مظفر (رکن مسلم پرسنل لا بورڈ۔ چینائی)‘ ڈاکٹرجویریہ جاوید(رکن مسلم گرلز اسوسی ایشن)‘ فہیم سارہ (پرنسپل انجمن گرلز ہائی اسکول مشیرآباد)‘ دریا حسن (ایجوکیشینسٹ) اور آسماء انجم نے مخاطب کیا۔ تیسرے سیشن میں طالبات نے والدین کی فرمانبرادری اور اخلاقیات پر ڈرامہ پیش کیا۔ مہرخاں (جئے پور)‘ ڈاکٹرفہیم اختر ندوی (مولانا آزاد نیشنل اردویونیورسٹی)‘ زینت مہتاب (رکن مسلم پرسنل لا بورڈ ۔دہلی)‘ ممدوح ماجد(رکن مسلم پرسنل لا بورڈ۔دہلی)نے مخاطب کیا ۔مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی رکن عاملہ مسلم پرسنل لا بورڈ کا ویڈیوپیغام اس موقع پرپیش کیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ مسلم قوم کواب بہادر بیٹیوں کی ضرورت ہے۔ اسلام کے خلاف اورمسلم خواتین کولیکر جھوٹا پروپیگنڈہ کیاجارہا ہے جس سے مقابلہ کیلئے ہمیں اپنی بیٹیوں کواعلیٰ تعلیم دلانا چاہئے اور دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم پربھی ہمیں توجہ دینی چاہئے۔ آخر میں بانی مسلم گرلز اسوسی ایشن تہنیت اطہر اور ڈاکٹراسماء زہرہ نے خطاب کیا جس میں اسلامی بیداری وشعور کوپروان چڑھانے اور ملت میں ایک عظیم تبدیلی برپا کرنے کی اپیل کی۔ اس موقع پرمختلف مدرسوں‘ اسکولوں‘کالجس ‘یونیورسٹی کی طالبات اور مختلف اداروں کے ذمہ داران موجود تھے۔