لوک سبھا انتخاب نہ لڑنے پوار کا اعلان

عوام نئے چہرے دیکھنا چاہتے ہیں۔ این سی پی سربراہ کا بیان
ممبئی 5 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) این سی پی کے سربراہ شرد پوار نے آئندہ لوک سبھا انتخابات میں مقابلہ کا امکان آج مسترد کردیا اور کہا کہ عوام نئے چہرے چاہتے ہیں ۔ امکان ہے کہ وہ راجیہ سبھا کیلئے انتخاب کو ترجیح دینگے ۔ 73 سالہ شرد پوار نے یہاں این سی پی ورکرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خود رک جانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس کے نتیجہ میں وہ پارٹی کیلئے زیادہ سے زیادہ وقت دے سکیں گے ۔ وہ راجیہ سبھا میں جانے کے مخالف نہیں ہیں۔ مارچ میں راجیہ سبھا کیلئے ضمنی انتخاب ہونے والا ہے ۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پوار نے کہا کہ وہ گذشتہ 47 سال سے انتخابات میں مقابلہ کرتے اور کامیابی حاصل کرتے آ رہے ہیں۔ لیکن اب عوام نئے چہرے چاہتے ہیں اور این سی پی نوجوانوں اور خواتین کو موقع دیگی ۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں اسمبلی انتخابات کے جو نتائج آئے ہیں ان سے کانگریس یا اس کی حلیفوں کو فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ کچھ دن قبل انہوں نے ان نتائج کو کانگریس و حلیف جماعتوں کیلئے لمحہ فکریہ قرار دیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی نے حالیہ انتخابات میں جو کامیابی حاصل کی ہے وہ اتفاقی ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے پارٹی ورکرس پر زور دیا کہ وہ اس سے متاثر نہ ہوں۔ انہوںنے کہا کہ آسام میں پرفل کمار مہنتا نے پہلی مرتبہ انتخابات لڑْ تھے اور بہت کم عمر میں چیف منسٹر بن گئے تھے ۔ اس کے بعد گذشتہ 25 سال سے ان کے تعلق سے کچھ بھی سنائی نہیں دے رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں اس طرح کے حادثے ہوتے رہتے ہیں ایسے میں دل چھوٹا کرنا اچھی بات نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہلی نتائج سے فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔ اس طرح کی لہریں آتی رہتی ہیں۔ انہوں نے تاہم کہا کہ عوام کو فیصلہ کن قائدین کی ضرورت ہے ۔ عوام انہیں کی تائید کرتے ہیں جو فیصلے کرتے ہیں۔ کانگریس کی جانب سے راہول گاندھی کو وزارت عظمی کی حیثیت سے فروغ دئے جانے پر ان کی پارٹی انہیں قبول کرنے سے متعلق سوال پر پوار نے کہا کہ وزارت عظمی امیدوار کے نام کا اعلان کرنا ان کا اختیار تمیزی نہیں ہے ۔ ہر جماعت کو اپنے لیڈر کی قیادت میں انتخاب لڑنے کا حق ہے ۔ وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی جانب سے نریندر مودی کے وزیر اعظم بن جانے کو تباہ کن ہونے سے متعلق ریمارک پر شرد پوار نے کہا کہ وہ اپنے سیاسی دوستوں اور مخالفین کے تعلق سے الفاظ کے انتخاب میں احتیاط برتتے ہیں۔