لطائف

٭استاد نے فیضان سے پوچھا : ’’کل تم اسکول کیوں نہیں آئے تھے؟‘‘ ’’کل میرے دانت میں شدید درد تھا‘‘۔ فیضان نے جواب دیا۔’’تو آج تمہارے دانت کا درد کیسا ہے؟‘‘ استاد نے پوچھا۔’’معلوم نہیں سر!‘‘ فیضان نے بے پروائی سے جواب دیا۔’’کیا مطلب …؟ تمہیں اپنے دانت کے درد کا علم نہیں ہے؟ اس کا مطلب تم جھوٹ بول رہے ہو‘‘۔ فیضان بولا : ’’نہیں سر ! دراصل میرا دانت کل ہی دندان ساز نے نکال کر اپنے پاس رکھ لیا تھا‘‘۔
٭استاد (شاگرد سے) : ’’ایک دن ہمارے ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہوجائے گا۔ یہ جملہ زمانہ حال کا ہے یا زمانہ مستقبل کا؟‘‘شاگرد : سر یہ جملہ ’’زمانہ مستقبل ناممکن‘‘ کا ہے۔
٭ عارف (آصف سے) : ’’تم اردو کتنا رُک رُک کر پڑھتے ہو، ہماری منی کو دیکھو، کیسے فر فر پڑھتی ہے۔ پڑھو منی‘‘۔  منی : ’’فر فر فر فر‘‘۔
٭پولیس افسر (دوست سے) : میں نے ایک آدمی کو رنگے ہاتھوں پکڑا ہے‘‘۔ دوست : وہ کیسے؟‘‘پولیس افسر : ’’وہ رنگ کررہا تھا، میں نے پکڑ لیا‘‘۔
٭اسلم (دادی اماں سے) : ’’جب کاریں بہت پرانی ہوجاتی ہیں، گلنے سڑنے لگتی ہیں، تو ان کا کیا ہوتا ہے؟‘‘’’کچھ بھی نہیں‘‘۔ دادی اماں نے سکون سے جواب دیا۔ ’’وہ تمہارے دادا ابو خرید لیتے ہیں‘‘۔
علامہ اقبال کے سنہری اقوال
٭ قرآن کی رو سے اس کائنات کی اصلیت کیا ہے جس میں ہم زندگی گذار رہے ہیں ؟ اس سلسلے میں پہلی بات تو یہ ہے کہ اس کائنات کی تخلیق محض دل لگی کا نتیجہ نہیں بلکہ یہ حقیقت پر مبنی ہے ۔
٭ مومن ریشم کی طرح نرم اورفولاد کی طرح سخت ہوتا ہے ۔
٭ جب تک قوموں کو خود اپنی اصلاح کا خیال نہیں آتا قدرت بھی ان کی اصلاح نہیں کرتی ۰
٭ فکر وجدان ایک دوسرے کی ضد نہیں ۔ دونوں کا سرچشمہ ایک ہی ہے ۔
٭ عالم قلم پر چلتا ہے ، صوفی قدم پر
٭ انسان کی روح کی اصل کیفیت غم ہے خوشی ایک عارضی شے ہے ۔