لاہور پولیس کا کارنامہ، 9 ماہ کا بچہ اقدام قتل کا ملزم

لاہور ، 3 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) لاہورپولیس نے صرف 9 ماہ کے بچے پر پولیس پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج کرتے ہوئے نیا کارنامہ انجام دیا ہے۔ ملزم اپنے دادا کی گودمیں بیٹھ کر عدالت میں پیش ہوا تو اس کا ہتھیار فیڈر بھی اس کے پاس تھا۔ عدالت نے ضمانت تو منظور کرلی مگر جب ضمانت نامہ پر انگوٹھا لگانے کا وقت آیا تو معصوم رونے لگا۔ لاہور کا رہائشی 9 ماہ کا موسیٰ خان جس نے ابھی چلنا بھی نہیں سیکھا، مسلم ٹاؤن پولیس نے اس کے خلاف پتھراؤ اور ساتھیوں کے ساتھ مل کر پولیس کو قتل کرنے کی کوشش کا مقدمہ درج کرلیا۔ ایف آئی آر کے مطابق پولیس نے یکم فروری کو سوئی گیس عملے کے ساتھ دھاوا کیا توبچے نے حملہ کر دیا۔

آج ایڈیشنل سیشن جج رفاقت علی کی عدالت میں بچہ کی پیشی تھی۔ معصوم اپنے دادا یٰسین کی گود میں عدالت میں پیشی پرآیا تو اس کا ہتھیاردودھ سے بھرا فیڈر اس کے منہ میں تھا۔ہر کوئی ملزم کو دیکھ کر ششدراور اس کاجرم سن کر حیران رہ گیا۔ڈیوٹی مجسٹریٹ نے بچے کی ضمانت منظورکر لی۔ ’’انصاف اندھا ہوتاہے‘‘کے مصداق جب ننھے ملزم کا انگوٹھا پکڑ کر سیاہی میں ڈبویا گیااور پھر کاغذ پر ثبت کیا گیا تو وہ اسے برداشت نہ کر تے ہوئے رونے لگا۔ دادانے لاچارگی کے عالم میں فیڈر دوبارہ اس کے منہ میں دے دیا۔ خبرمیڈیا سے عام ہوئی تو اعلیٰ پولیس حکام اور حکومت کو بھی ہوش آیا۔ مقدمہ درج کرنے والا تھانیدارکاشف کو معطل کردیا گیا۔ ڈی آئی جی آپریشن رانا عبدالجبار نے ایس پی اقبال ٹاؤن سے24گھنٹوں میں رپورٹ بھی مانگ لی۔ صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق و اقلیتی امور خلیل طاہر سندھو نے بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا نوٹس لیا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے بھی واقعے کا سخت نوٹ لیا ہے۔