لاپرواہی و عوامی شکایت میں وقف بورڈ سرفہرست

مساجد و عیدگاہوں کی تعمیر و مرمت کی رقم تاحال عدم جاری ، مختلف بہانے ، سکریٹری اقلیتی بہبود کی عہدیداروں پر سخت برہمی
حیدرآباد۔/31جولائی، ( سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود کی کارکردگی کے بارے میں اگرچہ عوامی سطح پر کئی شکایات ہیں لیکن ان میں وقف بورڈ نے دیگر اداروں پر سبقت حاصل کرلی ہے۔ عام طور پر چیف منسٹر کی جانب سے کئے گئے کسی بھی فیصلہ پر عمل آوری متعلقہ ادارہ کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے لیکن رمضان المبارک میں تلنگانہ میں مساجد اور عیدگاہوں کی تعمیر و مرمت، آہک پاشی اور دیگر ضروری کاموں کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے اعلان کردہ رقم آج تک وقف بورڈ نے جاری نہیں کی۔ اب جبکہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ گذر چکا ہے اور مسلمانوں نے عیدالفطر بھی منالی لہذا اب اس رقم کی اجرائی بے معنی ہوکر رہ جائے گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے 16جون کو رمضان المبارک کے انتظامات کے سلسلہ میں منعقدہ اجلاس میں 5کروڑ روپئے کی اجرائی کا اعلان کیا تھا اور اس سلسلہ میں وقف بورڈ میں موجود فنڈ کی اجرائی کا فیصلہ کیا گیا۔ وقف بورڈ کو رقم کی اجرائی کے سلسلہ میں ہدایت دی گئی لیکن نامعلوم وجوہات کی بناء پر بورڈ نے آج تک رقم متعلقہ کلکٹرس کو جاری نہیں کی۔ اب جبکہ رقم کی عدم اجرائی کے سلسلہ میں اعلیٰ عہدیدار وقف بورڈ کے ذمہ داروں سے باز پرس کررہے ہیں تو وہ مختلف بہانے تلاش کررہے ہیں جن میں بعض تکنیکی دشواریوں کا حوالہ دیا جارہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود جناب احمد ندیم نے وقف بورڈ حکام کی اس لاپرواہی اور احکامات پر عمل آوری میں تساہل پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے وضاحت طلب کی۔ واضح رہے کہ تلنگانہ حکومت نے دو مرحلوں میں جملہ 5کروڑ روپئے 10اضلاع کو منظور کئے تھے۔ 11جولائی کو جاری کردہ جی او کے تحت 2کروڑ 79لاکھ 30ہزار روپئے مختص کئے گئے جبکہ 18جولائی کو جی او آر ٹی 12 کے تحت 2کروڑ 20لاکھ 70ہزار روپئے مختص کئے گئے۔ اس طرح مجموعی طور پر ہر ضلع کیلئے 50لاکھ روپئے کے حساب سے 5کروڑ روپئے کی منظوری دی گئی۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر وقف بورڈ کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ یہ رقم تمام متعلقہ ضلع کلکٹرس کے اکاؤنٹ میں منتقل کردیں، لیکن عیدالفطر کے بعد تک بھی یہ کام نہیں کیا گیا۔حکومت نے ضرورت مند اوقافی اداروں جیسے عیدگاہوں اور مساجد میں چھوٹے تعمیر و مرمت، تزئین نو، چھت سے پانی کی نکاسی روکنے، آہک پاشی کے علاوہ ٹائیلٹس اور وضؤ خانوں کی تعمیر اور برقی کے کاموں کے سلسلہ میں امداد کی اجرائی کا فیصلہ کیا تھا۔دراصل وقف بورڈ میں اسپیشل آفیسر کی عدم موجودگی اور موجودہ عہدیداروں کی عدم دلچسپی کے سبب یہ صورتحال پیدا ہوئی۔ چونکہ محکمہ اقلیتی بہبود کیلئے تلنگانہ میں کوئی علحدہ وزیر نہیں ہے اور اقلیتی بہبود کا قلمدان چیف منسٹر کے پاس ہے لہذا رقم کی اجرائی کے سلسلہ میں وقف بورڈ کی باز پرس کرنے والا کوئی نہیں تھا یہی وجہ ہے کہ عہدیداروں نے رقم کی اجرائی میں تساہل سے کام لیا۔حکومت نے گذشتہ سال بھی تلنگانہ کیلئے ڈھائی کروڑ روپئے مختص کئے تھے تاہم ٹی آر ایس حکومت نے اس رقم کو دوگنا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ حیرت تو اس بات پر ہے کہ تاریخی مکہ مسجد میں رمضان المبارک کے سلسلہ میں شروع کردہ کام آج تک مکمل نہیں ہوئے۔ فنڈز کی عدم اجرائی کے بارے میں وقف بورڈ کے عہدیداروں سے استفسار کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ بعض تکنیکی دشواریوں کے سبب رقم کی اجرائی میں تاخیر ہوئی ہے۔ ڈسٹرکٹ ٹریژری آفیسرس کے عدم تعاون اور ضلع کلکٹرس کی جانب سے تلنگانہ کے نام پر علحدہ اکاؤنٹ کھولنے میں تاخیر کے سبب رقم منتقل نہیں کی جاسکتی۔ بورڈ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ 5کروڑ روپئے جاری کردیئے گئے ہیں اور آئندہ چند دن میں وہ ضلع کلکٹرس کے اکاؤنٹ میں پہنچ جائیں گے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رمضان المبارک کے اختتام کے بعد اس رقم کی اجرائی سے کیا فائدہ۔ ضلع کلکٹرس بھی اب یہ رقم جاری کرنے کے موقف میں نہیں ہوں گے کیونکہ جس مقصد کیلئے جاری کیا گیا تھا وہ مرحلہ تو گذر گیا۔