لاقانونیت سے ملک طاقتور نہیں بن سکتا

رواداری کا جذبہ ضروری، ظہیرآباد میں عید ملاپ پروگرام سے مسلم و غیر مسلم دانشورو ں کا خطاب

ظہیرـآباد۔/28 جون ، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) امیر جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ و اڑیسہ حامد محمد خان نے کل شام یہاں اسلامک سنٹر میں مقامی شاخ کے زیر اہتمام منعقدہ عید ملاپ پروگرام کے شرکاء سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے بہ بانگ دہل کہا کہ لاقانونیت سے کوئی بھی ملک طاقتور نہیں ہوسکتا۔ اس کو کھلی چھوٹ دینے کا مطلب ملک کو کمزور کرنا ہے۔ ایک جمہوری ملک میں کسی بھی سیاسی جماعت کی طرز حکمرانی دستور سے بالاتر نہیں ہوسکتی اور یہ کہ کسی بھی سیاسی جماعت کا اقتدار دائمی نہیں ہوتا۔ انہوں نے ادعا کیا کہ ایک جمہوری ملک کی تیز رفتارترقی اسی وقت ممکن ہے جبکہ اس ملک کے باشندوں میں اخوت، بھائی چارہ، رواداری ایک دوسرے کے مذاہب کے احترام کا جذبہ کوٹ کوٹ کے بھرا ہوا ہو۔ انہوں نے پرزور الفاظ میں کہا کہ کئی مذاہب کے ماننے والوں کے اس جمہوری ملک کو کسی ایک مذہب کے ماننے والوں کے شکنجہ میں لایا نہیں جاسکتا۔ حب الوطنی تو ان کی مذہبی تعلیمات کا جز لائنفک ہے۔ انہوں نے ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں مسلمانوں کو تلقین کی کہ وہ کسی بھی صورت میں مایوس نہ ہوں۔ کسی بھی صورت میں مشتعل نہ ہوں، اور کسی بھی صورت میں کسی سے مرعوب نہ ہوں۔ انہوں نے برادران وطن خاص کر نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنے اندر خود شناسی، خود اعتمادی، خود انحصاری ، خود احتسابی اور خود سازی کے اوصاف پیدا کریں اور کہا کہ یہ وہ اعمال ہیں جن سے ان کی زندگیاں دنیا و آخرت کے لئے سنور سکتی ہیں۔ انہوں نے من مانی اور من چاہی زندگی گزارنے کے بجائے رب چاہی زندگی گزارنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جس طرح چاند و سورج ، زمین و آسمان اور ہوا و بارش سارے انسانوں کیلئے ہے اسی طرح قرآن و اسلام بھی سب کیلئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ عید ملاپ پروگرام ایک دوسرے کی تہذیب کو جانے ، آپسی تعلقات کو استوار کرنے اور ایک دوسرے کے مذاہب سے متعلق پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ رکن قانون ساز کونسل محمد فرید الدین نے کہا کہ ظہیرآباد امن و امان اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا گہوار ہے۔ اس کا تمام تر سہرا یہاں کے سیکولر مزاج عوام کے سر جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے سیاسی قائدین بھی اپنے سیاسی مقصد براری کے لئے کبھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے دامن کو داغدار ہونے نہیں دیتے۔ رنجہول کے راچیا سوامی نے پراعتماد لہجہ میں کہا کہ اسلام کو کبھی بھی کسی سے کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوسکتا۔ اس کا محافظ تو رب العالمین ہے۔ جو لوگ اسلام کو خطرہ میں ظاہر کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں میں بندوق اٹھالئے ہیں انہیں چاہیئے کہ وہ اپنی حرکتوں سے باز آجائیں اور اسلام کی حقیقی تعلیمات پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی آبادی اگرچیکہ 800 کروڑ نفوس پر مشتمل ہے لیکن افسوس کہ اس کی آبادی کا زیادہ تر حصہ اضطرابی ماحول میں زندگی گزاررہا ہے اور یہ سب کچھ من چاہی زندگی گزارنے کا نتیجہ ہے۔ بڑوی پور کے سدیشور مہاراج نے کہا کہ سارے مذاہب خدا کے وجود کو تسلیم کرتے ہیں اور انسانیت کی بہبود کا درس دیتے ہیں۔ فادر رمیش بابو نے بھی اسلام کی حقانیت پر روشنی ڈالی۔ انچارج ٹی آر ایس حلقہ اسمبلی ظہیر آباد کے مانک راؤ، انچارج تلگودیشم وائی نروتم، اما م و خطیب سید افسر پاشاہ قادری، مولانا محمود پٹیل قاسمی، بیجگم راجیشور، ملک ارجن بی جے پی، سید جلال سی پی آئی، محمد لقمان نے بھی مخاطب کیا۔ جبکہ شہ نشین پر محمد تنظیم سابق نائب صدر نشین بلدیہ، حافظ ارشاد صدر ویلفیر پارٹی آف انڈیا، محمد رفیع الدین خدمت بینک، محمد یعقوب ٹی آر ایس لیڈر، نورالحسن غوری صدر ایم پی جے، محمد اقبال احمد سکریٹری، محمد ایوب احمد رکن عاملہ تلنگانہ، محمد معز الدین سابق معاون رکن بلدیہ اور دوسرے موجود تھے۔ پروگرام کا آغاز محمد معین الدین معاون امیر مقامی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ نظامت کے فرائض محمد نصیر الدین سکریٹری رابطہ نے انجام دیئے جبکہ اظہار تشکر عبدالجبار سکریٹری دعوت نے پیش کیا۔ پروگرام کے اختتام سے قبل قرآن مجید کے تلگو، ہندی اور انگریزی تراجم کے نسخے غیر مسلموں میں تقسیم کئے گئے جبکہ پروگرام کے اختتام کے بعد شرکاء کی شیر خورمہ سے ضیافت کی گئی۔ اس پروگرام میں بلالحاظ مذہب و عوام کی قابل لحاظ تعداد شریک تھی۔