قرض لیکر حج کو جانا

سوال : میرے شوہر اپنے آفس سے لون لے رہے ہیں۔ کیا ہم ان روپیوں سے حج کے لئے جاسکتے ہیں یا نہیں ؟ مشکور ہوں گی ؟
ایک خاتون
جواب : شرعاً صاحب استطاعت پر حج فرض ہے۔ صاحب استطاعت نہ ہو تو قرض لیکر حج کو جانا شرعاً لازم نہیں۔ البتہ قرض کو ادا کردینے کی سکت ہے تو قرض لیکر حج کو جاسکتے ہیں۔ آپ کے شوہر اپنے دفتر سے بلا سودی قرض لے کر اس رقم سے حج کو جانا چاہتے ہیں تو شرعاً کوئی مضائقہ نہیں۔

ولیمہ کیا ہے
سوال : کیا فرماتے ہیں علماء دین ان مسائل میں کہ شریعت میں بعد از نکاح جو تقریب/ طعام و غیرہ کا انتظام کیا جاتا ہے۔ آیا وہ تقریب ولیمہ میں داخل ہے؟ اور ولیمہ کس دن کرنا سنت ہے ۔ کیا ولیمہ کیلئے صحبت شرط ہے؟ کیا نکاح کے دن ولیمہ کیا جاسکتا ہے ؟ بلا لحاظ استطاعت کتنے افراد کیلئے ولیمہ کی تقریب کرنا چاہئے؟ ولیمہ کی تقریب کا سنت طریقہ کیا ہے ؟
نام …
جواب : ایجاب و قبول کے بعدجب میاں بیوی کے درمیان ملاپ (صحبت یا خلوت صحیحہ) کی خوشی میں جو تقریب منعقد ہوتی ہے اس کو ولیمہ کہتے ہیں ۔ ولیمہ مسنون ہے ۔ نکاح کے بعد قبل از بناء (ملاپ) جو دعوت ہوتی ہے اس پر مسنون ولیمہ کا اطلاق نہیں ہوتا۔ ولیمہ کیلئے صحبت شرط نہیں ۔ میاں بیوی کا تنہائی میں ملنا کافی ہے۔ دلہا حسب استطاعت ولیمہ کا اہتمام کرسکتا ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری سے کیوں نہ ہو۔

مرحومہ بیوی کی تجہیز و تکفین کے مصارف
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ پر کہ زید کی بیوی ا پنی زندگی میں ہی اپنی تجہیز و تکفین کا مکمل بندوبست کرلیا تھا ۔ جن کی وفات ہوئے پندرہ سال کا عرصہ ہورہا ہے ۔ اب زید کی بیوی کے بھائی زید سے اخراجات تجہیز و تکفین طلب کر رہے ہیں۔ ان کا یہ عمل شرع کی روشنی میں درست ہے ؟
(2 اگر کوئی شخص اپنی بیوی اور بچوں کی پرورش اور نگہداشت پر خاطر خواہ توجہ نہ دے تو کیا وہ اپنی بیوی کے متروکہ مال میں حصہ دار نہیں رہے گا ؟ کیونکہ اس کی بیوی کا انتقال ہوچکا ہے اور اس کی اولاد باپ کو حصہ دینے سے انکار کر رہی ہے۔
محمدفردوس، مقطعہ مدار
جواب : شرعاً زندگی میں جن کا نفقہ واجب ہے ، ان کی تجہیز و تکفین کے مصارف بھی اس پر واجب رہیں گے اور بیوی کے تجہیز و تکفین کے مصارف شوہر کے ذمہ ہیں، جس نے خرچ کئے ہیں اس کو واپس دینا شوہر پر ضروری ہے ۔
وراثت اضطراری حق ہے ۔ صاحب جائیداد کے انتقال کے ساتھ ہی اس کی تمام تر جائیداد کے حقدار اس کے ورثاء اپنے اپنے حصہ رسدی کے مطابق ہوجاتے ہیں۔ پس شوہر مرحومہ بیوی کو اولاد رہنے کی صورت میں اس کے متروکہ سے ایک چوتھائی حصہ کا حقدار ہوگا ۔ اگر شوہر نے زندگی میں بیوی بچوں کے نان نفقہ تعلیم و تربیت میں کوتاہی کی ہے تو وہ شرعاً ماخوذ ہوگا تاہم اس کی بناء بیوی کے متروکہ میں حصہ پانے سے محروم نہیں رہے گا۔ اولاد کا شوہر کو اس کا حصہ رسدی دینے سے انکار کرنا شرعاً درست نہیں۔

قربانی کے جانور کی قیمت صدقہ کرنا
سوال : اگر کوئی شخص قربانی نہ دے اور اس کی قیمت فقراء اور مساکین پر تقسیم کرنا چاہئے تو درست ہے یا نہیں ؟
مبشرالرحمن، جہاں نما
جواب : قربانی شریعت میں مخصوص جانور کو مخصوص وقت میں اللہ تعالیٰ کے تقرب کی نیت سے ذبح کرنے کو کہتے ہیں ۔
درمختار برحاشیہ ردالمحتار ج : 5 ، ص : 205 کتاب الاضحیۃ میں ہے : ھی ذبح حیوان مخصوص بنیۃ القربۃ فی وقت مخصوص اور مالدار مسلمان پر قربانی کے جانور کا خون بہانا شرعاً واجب ہے ۔ چنانچہ اسی صفحہ میں ہے (مستحب) التضحیۃ ای اراقۃ الدم عملا و اعتقادا (علی حر مسلم مقیم مؤسر) بناء بریں اگر کوئی شخص بکرے کو ذبح اور خون بہائے بغیر زندہ خیرات کردے یا اس کی قیمت خیرات کردے تو اس سے قربانی ادا نہیں ہوتی بلکہ اس کو دوسرا بکرا ذبح کرنا پڑے گا۔
عالمگیری ج : 5 ، ص : 293 کتاب الاضحیۃ میں ہے ۔ حتی لو تصدق بعین الشاۃ او قیمتھا فی الوقت لا یجزیہ عن ا لاضحیۃ۔
اور رد المحتار ج : 5 ، ص : 210 میں نہایہ سے منقول ہے : فان تصدق بعینھا فی ایامھا فعلیہ مثلھا مکانھا لان الواجب علیہ الاراقۃ۔
پس دریافت شدہ مسئلہ میں قربانی کے جانور کی قیمت یتیم ، بیوہ ، فقراء کو دینے سے شرعاً قربانی ادا نہیں ہوتی۔

جائیداد کی تقسیم
سوال : ہم 6 بہنیں اور 2 بھائی ہیں۔ والدین کا ایک مکان ہے جس پر بھائیوں کا قبضہ ہے۔ بہنوں کو کوئی حصہ نہیں دیا ہے، اب ہم بہنیں اپنا حصہ کیسے حاصل کریں اور کتنا حصہ ملے گا۔ برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں۔
عبداللہ قادری، مستعد پورہ
جواب : وراثت اجباری و اضطراری حق ہے ، صاحب جائیداد کے انتقال کے ساتھ ہی اس کی تمام جائیداد کے حقدار اس کے ورثا بشمول اس کی لڑکیاں ہوجاتی ہیں اور حصہ دار دوسرے کے حصہ میں بالکل اجنبی ہے۔ کسی ایک وارث کو کسی دوسرے وارث کے حصہ رسدی پر قبضہ و تصرف کرنے کا شرعاً کوئی حق نہیں۔ والدین کی متروکہ جائیداد میں اولاد کے علاوہ کوئی وارث نہ ہو تو فی لڑکا دو ، فی ایک لڑکی ایک کے حساب سے تقسیم عمل میں آئیگی ہے ۔ لہذا بھائیوں کو چاہئے کہ وہ اپنی بہنوں کا مقررہ حصہ رسدی ان کو حوالہ کردے، ان کی اجازت و مرضی کے بغیر ان کے حصہ پر قبضہ و تصرف کرنا شرعاً جائز نہیں۔

شادی میں باجہ و ناچ گانا اور اہل علم کی ذمہ داری
سوال : آج کل شادیوں میں باجہ ہوتا ہے ، ایسی صورت میں شرکت کرنا کیسا ہے اور دیندار حضرات علماء ائمہ وغیرہ کیلئے کیا حکم ہوگا۔
حافظ عبدالمقتدر، عابڈس
جواب : شادی و ولیمہ کی دعوت میں اگر لغویات ، لہو و لعب اور منکرات نہیں ہیں تو ایسی دعوت کا قبول کرنا سنت موکدہ ہے ۔ شادی کی دعوت میں جہاں ناچ گانا ہے ، اگر یہ دسترخوان سے علحدہ مقام میں ہورہا ہے تو دسترخوان پر جا کر کھاسکتے ہیں ۔ اگر کھانے کے مقام میں گانا بھی ہے تو اس کو موقوف کرواکر کھاسکتے ہیں ۔ اگر مدعو شخص پیشوائے قوم مثلاً عالم یا مشائخ ہے اور گانا موقوف کروانے پر اس کو قدرت نہیں ہے تو چاہئے کہ وہاں سے نکل جائے۔ ایسی صورت میں کھانے سے رک جانا ہی اولیٰ و افضل ہے ۔ در محتار برحاشیہ ردالمحتار جلد 5 کتاب الحظر والا باحۃ میں ہے ۔ و فی التتار خانیۃ عن الینابیع لودعی الی دعوۃ فالوا جب الاجابۃ ان لم یکن ھناک معصیۃ ولا بدعۃ والا متناع اسلم فی زماننا الا اذا علم یقیناً ان لابدعۃ ولا معصیۃ۔ اھ والظاھر حملہ علی غیرالولیمۃ ۔

شوہر کی اجازت کے بغیر درگاہ کو جانا
سوال : ایک پڑھی لکھی اعلیٰ تعلیم یافتہ عورت سید گھرانے کی شوہر کے منع کرنے کے باوجود ہر روز درگاہ شام 8 بجے جاکر 11 بجے رات گھر آتی ہے ۔ ہزار بار منع کرنے کے باوجود اپنا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بتلائیں اس کے ساتھ کیا سلوک کروں۔ کیا طلاق دوں گا تو گنہگار شوہر ہوں گا؟ یہ عمل سات سال سے جاری ہے۔
(2 کیا عورتوں کا درگاہ پر جانا حرام نہیں؟ کیا ان پر اللہ کا عذاب نازل نہ ہوگا؟ کیا ایسی عورتیں جہنم میں داخل نہ ہوں گی۔
نام …
جواب : بیوی پر شوہر کی اطاعت و فرمانبرداری لازم ہے ۔ اگرچہ حدود شرعی میں خواتین کیلئے زیارت قبر کی اجازت ہے۔ تاہم شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی نہ جائے، ورنہ وہ نافرمان کہلائے گی۔

حج کے بعض امور میں مرد و خواتین کیلئے علحدہ احکام
سوال : حج اور عمرہ کے دوران صفا و مروہ کی سعی میں دو سبز میل ہوتے ہیں‘ ان سبز میل کے درمیان تیزی سے چلنے دوڑنے کا حکم ہے۔ کیا یہ حکم عمر رسیدہ خواتین کیلئے بھی ہے ؟ یا ان کیلئے کچھ گنجائش ہے کیونکہ میری عمر ساٹھ سال سے متجاوز ہے اور میرا وزن بھی زیادہ ہے‘ خود میرا چلنا دشوار ہے۔ ایسی حالت میں ان دوہرے میل کے درمیان میرا تیزی سے چلنا نہایت دشوار و تکلیف دہ ہے ۔ اگر آپ اس سلسلہ میں شرعی احکام سے واقف فرمائیں تو مہربانی ہوگی ؟
فرحانہ خاتون، مراد نگر
جواب : حج کے ارکان و اعمال مرد و خواتین کیلئے یکساں ہے‘ تاہم چند امور میں خواتین کیلئے علحدہ احکامات ہیں۔ مثلاً مرد حضرات کو تلبیہ بہ آواز بلند پڑھنا چاہئے اور عورت ایسی آواز میں پڑھے گی کہ صرف اسی کو سنائی دے۔ اسی طرح طواف قدوم میں مرد کو رمل کرنے کا حکم ہے ‘ خواتین کو نہیں۔ نیز صفا و مروہ کی سعی کے دوران دو سبز میل کے درمیان تیزی سے دوڑنا مردوں کیلئے ہے‘ خواتین کیلئے مطلق نہیں۔ خواہ وہ عمر رسیدہ ہوں یا نہ ہوں۔ اسی طرح عورتوں پر حلق نہیں ہے ‘ وہ صرف قصر (بال کم ) کریں گی ۔ عالمگیری جلد 1 ص : 235 میں ہے : ولا ترفع صوتھا بالتلبیۃ کذا فی الھدایۃ بل تسمع نفسھا لا جماع العلماء علی ذلک کذا فی التبیین ولا ترمل ولا تسعی بین المیلین ولا تحلق رأسھا ولکن تقصر۔

مرحوم کی ناراضگی کو دور کرنا
سوال : زید کا انتقال ہوگیا، زید خالد نامی شخص سے ناراض تھا اور خالد کو ناراضگی کی وجہ معلوم تھی تو اب خالد زید کی ناراضگی کو دور کرنا چاہے تو کیا طریقہ اپنانا چاہئے ؟
مقصود علی، نیو ملے پلی
جواب : موت و حیات کا بھروسہ نہیں، اس لئے کسی شخص سے اختلاف ہوجائے یا دلوں میں کدورت و ناراضگی پیدا ہوجائے تو حتی المقدور پہل کرتے ہوئے اپنی رنجش کو دور کرلینا چاہئے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : لیس الواصل المکافی ولکن الواصل الذی اذا انقطعت رحمہ و صلھا (ترمذی) ترجمہ : صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں ہے جو صلہ رحمی کے عوض میں حسن سلوک کرتا ہو ، حقیقت میں صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے جب اس سے تعلق منقطع ہوجائے تو وہ اس تعلق کو قائم کرلے اور اگر صلح صفائی سے قبل کوئی شخص انتقال کرجائے اور وہ کسی معقول وجہ سے کسی دوسرے شخص سے ناراض تھا تو مرحوم کی ناراضگی کو دور کرنے کیلئے دعاء مغفرت کرتے رہے اور ہوسکے تو ایصال ثواب کا اہتمام کرے۔