قربانی میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی پیش نظر رہے

جامع مسجد افضل گنج میں جلسہ ، مولانا شجاعت علی سراج قادری کا خطاب
حیدرآباد ۔ 3 ۔ اکٹوبر : ( راست ) : حضرت سیدنا ابراہم خلیل اللہ ؑ اور حضرت سیدنا اسماعیل ؑ نے ایسی بے مثال عظیم تاریخ رقم فرمائی کہ اللہ تعالیٰ اس قدر پسند فرمایا کہ ان کے اس بے نظیر عمل کو قیام قیامت تک یادگار بنادیا اور اس کو اپنی عبادت قرار دیا ۔ حضرت سیدنا ابراہیم خلیل اللہ ؑ نے اپنے جواں سال فرزند کو اپنے ہاتھوں سے ذبح کرنے زمین پر لٹا دیا اور وہ با ادب وفادار صاحبزادے حضرت سیدنا اسماعیل ذبیح ؑ اپنی جان قربان کرنے با خوشی لیٹ بھی گئے ۔ صبر و رضا کے اس عظیم امتحان سے گذرنے پر اللہ تعالیٰ ایسا خوش و راضی ہوا کہ اس عظیم امتحان کے دن کو عید بنادیا ۔ ترمذی شریف میں حضرت زیدبن بن رقم ؓ سے نقل ہے کہ سید الکونین ﷺ نے ارشاد فرمایا قربانی کیا کرو یہ تمہارے باپ حضرت سیدنا ابراہیم ؑ کی سنت مبارکہ ہے ۔ ترمذی شریف ، ابن ماجہ شریف ، ابوداؤد شریف میں حضرت ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ وجہہ تخلیق کائنات ﷺ نے ارشاد فرمایا 10 ذی الحجہ کو ابن آدم کا کوئی عمل اللہ کے پاس خون بہانے سے زیادہ محبوب نہیں ہے ۔ قیامت کے دن وہ جانور سینگ ، بالوں اور کھروں کے ساتھ آئیں گے ۔ قربانی کے جانور کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ کی بارگاہ میں مقام قبولیت پر پہونچ جاتا ہے ۔ اس لیے قربانی خوش دلی سے کیا کرو ۔ ان خیالات کا اظہار مولانا سید شجاعت علی سراج قادری صدر کل ہند مرکزی مجلس اہل سنت و جماعت نے پہلے مرکز اہل سنت جامع مسجد افضل گنج میں جلسہ کو مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ صلوۃ و سلام فاتحہ دعا پر اختتام پذیر ہوا ۔۔