بنگلور میں جشنِ شیخ الاسلامؒ، مفتی خلیل احمد و دیگر شیوخِ جامعہ، کے خطابات
بنگلور ۔ 27 ۔ جنوری : ( پریس نوٹ ) : قرآن کریم ایک عظیم علمی معجزہ ہے، سابقہ انبیاء کرام کو اللہ تعالیٰ نے ان کی قوم کے حالات کے مطابق معجزے عطا فرمائے اور حضور ﷺ کو دیگر معجزات میں سب سے بڑا علمی معجزہ قرآن کریم عطا فرمایا ۔ اسلام دنیا کاوہ واحد مذہب ہے جس نے سب سے زیادہ تعلیم پر توجہ دی ہے، آج دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن کریم ہے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ نے بنگلور شیواجی نگر چھوٹا میدان میں بضمن صد سالہ تقاریب عرس شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمد انواراللہ فاروقی بانی جامعہ نظامیہؒ منعقدہ اجلاس عام میں کیا، انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلامؒ بانی جامعہ نظامیہ نے دنیا میں علم کا پیغام عام کیا، 144 سال پہلے جامعہ نظامیہ قائم کیا ، کئی مدارس اور علمی اداروں کی بناء ڈالی، اجمیر شریف، اورنگ آباد، بیدر اور مختلف مقامات پر مدارس قائم کئے، مدارس کی امداد اور طلبہ کے تعاون کے لئے آپ نے زندگی صرف کردی ۔ مولانامحمد خواجہ شریف شیخ الحدیث جامعہ نظامیہ نے کہا کہ جامعہ نظامیہ میں ریاست و بیرون ریاست سے آکر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ بیرون ہند کے کئی طلبہ ڈاکٹریٹ کرتے ہیں، جامعہ نظامیہ کے طلبہ کو اپنی خدمات کی وجہ سے قوم میں مقبولیت حاصل ہے ۔ ڈاکٹر محمد سیف اللہ شیخ الادب جامعہ نظامیہ نے کہا کہ بانی جامعہ نے تعلیم دی کہ علم ایسے افراد سے حاصل کرنا چاہئے جو ثقہ و معتبرہوں جن کا کردار ستھرا ہو۔ اُنہوں نے کہا کہ بانی جامعہ نے اپنے دور میں اُٹھنے والے فتنوں کی سرکوبی کی اور بڑی حکمت و دانشمندی کے ساتھ برائی کی روک تھام کی۔مولانا سید شاہ عزیز اللہ قادری شیخ العقائد نے کہا کہ ہندوستان میں جامعہ نظامیہ کی حیثیت مصر میں جامعہ ازہر کی طرح ہے ۔ مولانا مفتی سید ضیا الدین نقشبندی شیخ الفقہ نے کہا کہ بانی جامعہ نظامیہ نے فقہ حنفی کی عظیم خدمت انجام دی، فقہ حنفی کو قرآن و حدیث کے مطابق ثابت کرنے اور امام اعظم ابوحنیفہؒ کی حدیث دانی، قرآن فہمی آشکار کرنے دو جلدوں پر مشتمل گرانقدر تحقیقی کتاب حقیقۃ الفقۃ تصنیف فرمائی ۔ مولانا شاہ محمد فصیح الدین نظامی مہتمم کتب خانہ نے کہا کہ آج مسلمانوں کو علومِ قرآن حاصل کرنے کی ضرورت ہے، شیخ الاسلامؒ کا پیغام یہی ہے کہ مسلمانوں کی پہچان مال و دولت سے یا فلک بوس عمارتوں سے نہیں بلکہ علم سے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلامؒ کی کتاب انوارِ احمدی میں رسولِ کریم ﷺ کی تعظیم و تکریم، فضائل و کمالات کا بیان ہے ۔ سی ایم ابراہیم سابق مرکزی وزیر نے جامعہ کی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ بنگلور میں جامعہ نظامیہ کی شاخ قائم کرنے کی ضرورت ہے، مجھے علماء جامعہ کے ساتھ قدیم مراسم حاصل رہے ہیں ۔ مولانا قدیر احمد ادا العامری نے علماء جامعہ نظامیہ کی خدمات کو وسیع کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ مولانا مفتی محمد عظیم الدین صدر مفتی جامعہ نے دعا کی ۔ جانشین حضرت صاحب قدیری مولانا محمد خواجہ سید ابو تراب شاہ قادری چشتی نے شکریہ ادا کیا اور مہمانوں کی شال پوشی و گلپوشی کی ۔ مولوی سید احمد علی معتمد جامعہ ‘ مولانا محمد عبیداللہ فہیم قادری ملتانی منتظم جامعہ ‘ مولانا سید نعمت اللہ قادری مودب جامعہ ‘ مولانا قاضی سید لطیف علی قادری نائب مہتمم کتب خانہ جامعہ ‘ مولانا حافظ محمد مشہود احمد استاذ جامعہ مولانا حافظ سید مظہر علی ‘ مولانا اسمٰعیل شریف سہروردی درگاہ توکل مستانؒ‘ جناب اے آر روشن بیگ وزیر اطلاعات و حج بنگلور‘ جناب ایم اے حارث رکن اسمبلی شانتی نگر بنگلور‘ جناب رضوان ارشد صدر کانگریس بنگلور‘ جناب نیاز احمد سب انسپکٹر شیواجی نگر‘ کے علاوہ دیگر موجود تھے ۔خصوصی مہمان نعت خواں ندیم اشہر ممبئی اور محمد اشہر بہرائچی نے بارگاہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں نذرانہ عقیدت پیش کیا ۔ مقامی معززین ‘دانشوروں، ڈاکٹرس، وکلاء، تاجرین کے علاوہ مرد و خواتین کی کثیر تعداد شریک تھی ۔