قرآنِ مجید تاقیامت رہنما و دستورِ حیات

ایم جی آئی کا اِسلام میں اتحاد کی اہمیت پر پروگرام‘ محترمہ سمیرا سلطانہ کا خطاب

حیدرآباد۔ 23؍مارچ (پریس نوٹ)۔ مسلم گرلز اسوسی ایشن کی جانب سے خواتین و طالبات کے لئے ایک خصوصی پروگرام بعنوان ’’اِسلام میں اتحاد کی اہمیت‘‘ 23 مارچ کو 3 بجے دن لنگر حوض، سن سٹی میں منعقد ہوا۔ محترمہ سمیرا سلطانہ نے خواتین و طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک اُمت بنایا، ایک اللہ کی عبادت کا حکم دیا، ایک دستورِ حیات دیا، آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اِطاعت کو فرض کیا اور مسلمانوں کو اختلاف و انتشار اور تفرقہ سے منع کیا۔ انھوں نے کہا کہ مسلمان جب تک اللہ کے اس حکم پر عمل کرتے رہیں گے، وہ مضبوط رہیں گے، لیکن جب وہ اللہ کے اس حکم کی نافرمانی کریں گے تو پھر آپسی اختلاف و انتشار کا شکار ہوجائیں گے۔ بے وقعت و بے قیمت کنکر و پتھر کی طرح ہوجائیں گے۔ انھوں نے قرآنی آیات و احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اِطاعت کرو اور آپس میں جھگڑو نہیں، ورنہ تمہارے اندر کمزوری پیدا ہوجائے گی۔ صبر سے کام لو، یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے‘‘۔ جب مسلمان اللہ کے اس حکم کو نظر انداز کردیتے ہیں تو پھر آپسی اختلاف و لڑائی کا راستہ کھل جاتا ہے۔ یہیں سے تباہی و بربادی، ذلت و خواری شروع ہوجاتی ہے۔ دُنیا کی باطل طاقتیں ہمیشہ سے مسلمانوں کی تاک میں لگی ہوئی ہیں کہ وہ متحد نہ ہونے پائیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ان کو آپس میں لڑاکر ان کی قوت کو کمزور کردیں۔

پھر ان کو اپنے فائدے کے لئے استعمال کریں۔ نبی ٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے دورِ مبارک میں بھی یہودی، مشرکین اور منافقین، مسلمانوں کی صفوں میں انتشار برپا کرنے کی کوششیں کرتے تھے، مگر نبی ٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہمیشہ مسلمانوں کی صفوں پر نظر رکھتے اور ان میں دراڑ پڑنے نہ دیتے۔ انھوں نے مدینہ و مکہ کے کئی صدیوں سے جاری قبائیلی دشمنی و تعصبات کو اپنی تعلیمات و اسوۂ حسنہ کے ذریعہ مٹاکر ان کے دِلوں کو جوڑ دیا۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کے لئے متحد ہونے کا حکم دیا ہے۔ اللہ کی رسی قرآنِ کریم ہے، جو مسلمانوں میں اتحاد کی بنیا دہے۔ قرآنِ کریم قیامت تک ہمارے لئے رہنما و دستورِ حیات ہے۔ اسی کی بنیاد پر مسلمانوں کے مختلف گروہوں میں اتحاد ہوسکتا ہے۔ قرآن و احکامِ رسولﷺ کو چھوڑکر اُمت میں اتحاد کی کوشش کرنا فضول ہے۔ ایسا اتحاد نہ مطلوب ہے اور نہ مضبوط ہے اور نہ اِسلام میں اس کی اہمیت ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان قرآنِ کریم کی تعلیمات کے مطابق اپنی ذات کی اِصلاح کی طرف توجہ دے اور خاندان و سماج اور ملت کے شیرازے کو بکھرنے سے بچائے۔