قران

اے ایمان والو ! اﷲ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرواور ہمیشہ سچی ( اور درست ) بات کہا کرو ۔ تو اﷲ تعالیٰ تمہارے اعمال کو درست کردے گا اور تمہارے گناہوں کو بھی بخش دے گا اور جو شخص حکم مانتا ہے اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول کا تو وہی شخص حاصل کرتا ہے بہت بڑی کامیابی ۔ (سورۃ الاحزاب۔ ۷۰اور ۷۱)
اے اہل ایمان ! اﷲ تعالیٰ کے پیارے رسول کا دل دُکھانا اور ان کی شان کا انکار کرنا تو بہت بڑا گناہ ہے تمہیں تو تقویٰ اور پارسائی کا شیوہ اختیار کرنا چاہئے اور جب بات کرو تو سچی اور دُرست بات کرو ، کوئی جھوٹی بات تمہارے منہ سے نہ نکلے ۔ یعنی اگر تم اپنے عمل میں تقویٰ اور راست روی کو اور اپنے قول میں حق و صداقت کو اپنا شعار بنالوگے ، تو اﷲ تعالیٰ تمہارے اعمال کو ہر کجی سے پاک فرمادے گا اور انھیں شرفِ قبول بخشے گا۔ بعض نے اس کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اﷲ تعالیٰ انھیں مزید اعمال صالحہ کی توفیق عطا فرمائے گا ۔ اور اس سے پہلے جو لغزشیں تم سے سرزد ہوئی تھیں ، وہ سب معاف کردی جائیں گی ۔ وہ لوگ جن کے سامنے تُم سے گناہ سرزد ہوئے تھے ان کے حافظے سے بھی ان کی یاد مِٹ جائے گی ، بلکہ فرشتوں نے جو دفترِ عمل تمہارا تیار کر رکھا ہے ، وہاں سے بھی تمہارے گناہوں کی تحریر محو کردی جائے گی ۔ انس و ملک کی آنکھوں میں تم محترم و مکرم بنادیئے جاؤ گے ۔ واقعی اﷲ تعالیٰ جب اپنے کسی بندے پر نظرِ لطف و کرم فرماتا ہے اور اس کے دل کو اپنی یاد اور ذکر کی لذت سے آشنا کردیتا ہے ، تو اس کی کایا ہی پلٹ جاتی ہے اور اس کے چہرہ پر ایک نور برستا ہوا نظر آتا ہے ۔ بے ساختہ لوگوں کے دل اس کی طرف کھیچے چلے جاتے ہیں ۔ فوز عظیم اور فلاح دارین کا تاج صرف اس کے سرپر رکھا جاتا ہے جو پیکر تسلیم و رضا بن کر اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول معظم کے ہر ارشاد کے سامنے بصدشوق اور بہ ہزار مسرت اپنا سرنیاز جھکادیتا ہے ۔