قرآن کریم کے پیغام کو عام کرنے کیلئے مضبوط ایمان ضروری

حیدرآباد ۔ یکم ؍ ڈسمبر (راست) آج جن حالات سے ہمارا ملک گذر رہا ہے اور گذشتہ دیڑھ دو سالوں میں ہم 30 کروڑ مسلمانوں کو یہ محسوس ہورہا ہے کہ ہمارے اوپر ایک تلوار لٹک رہی ہے۔ ہمارے قانون کو ختم کیا جارہا ہے۔ ایسے حالات میں تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ اپنے اختلافات کو ختم کرکے متحد ہوجائیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر اسماء زہرہ رکن عاملہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے جاری ملک گیر ’’دین و دستور بچاؤ تحریک‘‘ کے ضمن میں خواتین و طالبات کے ایک خصوصی اجلاس کو لمرا فنکشن ہال، ٹولی چوکی میں مخاطب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین بہت کچھ کرسکتی ہیں، موجودہ حالات میں ایمان کی حفاظت وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو چاہئے کہ ہم شریعت اسلامی سے واقفیت حاصل کریں، ہمارے دلوں میں شریعت کی محبت اور اس کے تحفظ کی فکر ہو، اگر ہم سب مل کر شریعت اسلامی کے تحفظ کی کوشش کریں تو ضرور ایک تبدیلی پیدا کرسکتے ہیں۔ اس کیلئے جہاں ہمارا ایمان مضبوط ہو وہیں ہمارے اخلاق بھی بہترین ہو کیونکہ حسن اخلاق کے ذریعہ ہی قرآن کریم کا پیغام غیرمسلموں تک پہچایا جاسکتا ہے۔ پروفیسر جمیل النساء رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے خواتین و طالبات کے خصوصی اجلاس بضمن ’’دین و دستور بچاؤ تحریک‘‘ کو لمرا فنکشن ہال ٹولی چوکی میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ فتنوں کا دور ہے اور اس فتنوں کے دور میں ہمیں نہ صرف اپنے عقیدہ ایمان کی حفاظت کرنا ہے بلکہ دستور ہند میں دیئے گئے بنیادی حقوق کی بھی حفاظت کرنا ہے۔ محترمہ تہنیت اطہر رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے خواتین و طالبات کے خصوصی اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ مسلمانوں کا ایک باوقار متحدہ پلیٹ فارم ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی یہ تاریخ رہی ہیکہ جب بھی ملت اسلامیہ کسی نازک مسئلہ سے دوچار ہوتی ہے، یہی باوقار بورڈ ایمانی جرأت اور پوری ذمہ داری کے ساتھ شریعت اسلامی اور شعار اسلام کی حفاظت کیلئے کمربستہ ہوجاتا ہے۔ محترمہ شمیم فاطمہ رکن عاملہ متحدہ تحفظ شریعت کمیٹی نے درس قرآن پیش کیا۔ محترمہ رقیہ فرزانہ رکن عاملہ متحدہ تحفظ شریعت کمیٹی (برائے خواتین) نے دین و دستور بچاؤ تحریک کا تعارف پیش کیا اور محترمہ میمونہ سلطانہ، رکن عاملہ متحدہ تحفظ شریعت کمیٹی (برائے خواتین) کی دعا پر اس خصوصی اجلاس کا اختتام عمل میں آیا۔ خواتین و طالبات کی کثیر تعداد اس خصوصی اجلاس میں شریک تھی۔