قرآن مجید میں اِنسان کیلئے ہر قسم کی کامیاب رہنمائی

مسلم ویمن انٹلکچویل فورم کا ورکشاپ ، مختلف شخصیتوں کا خطاب
حیدرآباد۔ 7 جون (پریس نوٹ) قرآن حکیم کے بارے میں اپنی رائے سے اگر کوئی کلام کرے، اگرچیکہ وہ صحیح ثابت ہو تب بھی وہ غلطی پر ہوگا۔ کلام الٰہی کی تفہیم کیلئے جو اصول و قواعد متفقہ طور پر مسلّم ہیں، ان پر سب کا اجماع ہے۔ مفتی صادق محی الدین فہیم نظامی نے مسلم ویمنس انٹلیکچویل فورم کی جانب سے مسجد عالیہ گن فاؤنڈری میں منعقدہ دو روزہ ورکشاپ ’’علوم القرآن‘‘ سے ’’تفہیم بالرائے‘‘ پر مخاطب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ مولانا محمد اعظم ندوی نے ’’قرآن مجید: ایک تعارف‘‘ میں کہا کہ یہ اللہ کا کلام ہے، یہ ایک ایسی گائیڈ بُک ہے جو کسی بھی انسان کیلئے ہر قسم کے حالات و واقعات میں شاندار و کامیاب رہنمائی کرتی ہے۔ یہ آسمانی و زمینی علوم کا احاطہ کرنے والی ہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ’’تفہیم قرآن کے ماخذ‘‘ پر کہا کہ قرآن کی تفہیم پانچ ذرائع سے کی جاتی ہے۔ پہلا قرآن کی بعض آیتوں کی تفہیم دوسری قرآن کی آیتوں سے کی جاتی ہے۔ دوسرا قرآن کی بعض آیتوں کی تفہیم احادیث کی مدد سے کی جاتی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا فجر کو قرآن پڑھو کیونکہ یہ حاضر ہونے کا وقت ہے۔ حدیث میں اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ یہ رات اور دن کے فرشتوں کے حاضر ہونے کا وقت ہوتا ہے۔ تیسرا قرآن کی بعض آیتوں کی تفہیم صحابہ کرام کے قول اور عمل سے کی جاتی ہے۔ چوتھا قرآن کی تفہیم کیلئے عربی زبان سے گہری واقفیت کا ہونا ضروری ہے۔ ڈاکٹر قدوسیہ سلطانہ نے پاور پوائنٹ پریزنٹیشن پر بتایا کہ شہد کی مکھی کا شہد جمع کرنا یہ اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے۔ آپؐ نے فرمایا کہ شہد میں سوائے موت کے تمام بیماریوں سے شفاء ہے۔ جدید سائنس بھی اس بات پر متفق ہے اور کینسر کے علاج کیلئے شہد کے استعمال پر تحقیق کی جارہی ہے۔ مفتی محمد عبادالرحمن نے ’’الفاظ ِقرآنی استنباط کے طریقے‘‘ پر کہا کہ قرآن کو سمجھنے کیلئے عربی زبان اس کی خصوصیات انداز زبان کو سمجھنا پڑے گا تاکہ عبادات، اشارات، مفہوم کو سمجھ کر اس کی روشنی مراد اور مفہوم و مقصود قرآن کو متعین کیا جاسکے۔ مولانا محمد عمر مدنی ’’تاریخ تفہیم‘‘ پر کہا کہ تاریخ تفہیم کے کئی ادوار ہیں۔ اول نبیؐ نے خود ایک چوتھائی آیتوں کی لفظ بہ لفظ تفہیم کی جو احادیت کی شکل میں موجود ہے۔ دوم آپؐ کی زندگی میں صحابہ کرامؓ نے آپؐ کی اجازت سے کئی آیتوں کی تفہیم کی۔ سوم آپؐ کی زندگی کے بعد صحابہ کرام خاص طور سے ابن عباسؓ، حضرت علیؓ، حضرت ابی بن کعبؓ تفہیم قرآن کیلئے مشہور ہیں۔ اس کے بعد تابعین نے یہ ذمہ داری سنبھالی۔ مولانا راشد نسیم ندوی نے ’’نسخ قسمیں اور مثالیں‘‘ پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کئی احکام نازل ہونے کے بعد ان کو منسوخ کردیا گیا اور کہا گیا کہ یہ اس سے بہتر ہیں جو انسان کی ضرورت کے حساب سے نازل اور منسوخ کئے جاتے ہیں۔ مفتی محمد عبادالرحمن قاسمی نے ’’مضامین قرآن‘‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قرآن کے مضامین پانچ قسم کے ہیں۔ پہلا اللہ کی نشانیاں، دوسرا اللہ کی نعمتیں، تیسرا قصص، چوتھا مثالیں، پانچواں عبرت۔ مولانا فہیم اختر ندوی نے ’’احکام قرآن‘‘ پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احکام نکاح، طلاق، خلع، مہر، ظہار وغیرہ کا طائرانہ جائزہ لیا۔ ڈاکٹر سید عبدالرشید نے قرآن اور میڈیکل سائنس پر خطاب کیا۔ عالمہ فوزیہ تحسین کی قرأت کلام پاک سے اس ورکشاپ کا آغاز ہوا۔ کنوینر ڈاکٹر رفعت سیما کی دعا پر ورکشاپ کا اختتام عمل میں آیا۔