قاہرہ میں مظاہرین اور پولیس میں خونریز جھڑپیں، 5 ہلاک

قاہرہ۔ 29 نومبر۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں اسلام پسندوں کے حکومت کے خلاف مظاہرے کے دوران تشدد کے واقعات میں ایک فوجی سمیت چار افراد مارے گئے ہیں جبکہ مسلح افراد نے فائرنگ کرکے فوج کے ایک بریگیڈئیر جنرل کو ہلاک کردیا ہے۔مصر کے پہلے منتخب صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی برطرفی کے خلاف احتجاج کرنے والے سلفی محاذ نے صدر عبدالفتاح السیسی کی حکومت کے خلاف جمعہ کو ملک گیر مظاہروں کی اپیل کی تھی اور ملک کی سب سے بڑی مگر کالعدم مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون نے بھی اس کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ان دونوں اسلامی جماعتوں نے اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ وہ سروں پر قرآن مجید کے نسخے رکھ کر مظاہروں کیلئے سڑکوں پر نکلیں۔ان کی اس اپیل پر بعض مقامات پر ایسے مظاہرین نظر آئے ہیں جنھوں نے سروں پر قرآن مجید کے نسخے اٹھا رکھے تھے۔مصر کی وزارت داخلہ نے مظاہرین کے اس حربے کا توڑ کرنے کیلئے خصوصی سکیورٹی یونٹ تعینات کئے تھے۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق قاہرہ کے نواحی علاقے المطریہ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ العربیہ کے مطابق قاہرہ کے میدان التحریر میں فوج کو ٹینکوں اور بکتربند گاڑیوں کے ساتھ تعینات کیا گیا تھا۔مصر کے دوسرے شہروں میں لوگوں کو حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں سے روکنے کیلئے فوج کے خصوصی دستے اور پولیس کی بھاری تعداد تعینات کی گئی تھی۔قبل ازیں قاہرہ کے علاقے جسر السویز میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے فوج کے ایک بریگیڈئیر جنرل کو قتل کردیا ہے۔حملہ آور ایک بغیر لائسنس گاڑی میں سوار تھے اور ان کی فائرنگ سے دو افراد زخمی ہوگئے ہیں۔حملہ آور جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئَے ہیں۔