قانون ساز کونسل کی 6 نشستوں کیلئے آج رائے دہی

پانچویں امیدوار کو بھی کامیاب بنانے ٹی آر ایس کی کوشش ۔ کانگریس کو ایک نشست ملنا یقینی
حیدرآباد 31 مئی ( پی ٹی آئی ) تلنگانہ قانون ساز کونسل کے رکن اسمبلی کوٹہ کے انتخابات کا کل انعقاد عمل میں آئیگا اور ان انتخابات میں برسر اقتدار تلنگانہ راشٹرا سمیتی کو اپنے پانچویں امیدوار کے انتخاب کی بھی امید ہے ۔ کل رکن اسمبلی کوٹہ کی چھ ایم ایل سی نشستوں کیلئے رائے دہی ہوگی ۔ یہ انتخابات اس لئے ضروری ہوئے ہیں کیونکہ اپوزیشن جماتوں نے اپنے کچھ ارکان اسمبلی کے خلاف نا اہل قرار دئے جانے کی درخواستیں دائر کی ہیں جنہوں نے گذشتہ سال ہوئے اسمبلی انتخابات کے بعد برسر اقتدار جماعت میں شمولے تا ختیار کرلی ہے ۔ چھ نشستوں کیلئے سات امیدوار میدان میں ہیں۔ ٹی آر ایس نے پانچ امیدوار میدان میں اتارے ہیں جبکہ کانگریس نے ایک اور تلگودیشم ۔ بی جے پی اتحاد نے ایک امیدوار کو نامزد کیا ہے ۔ ٹی آر ایس کو 119 رکنی اسمبلی میں 63 اسمبلی حلقوں سے کامیابی حاصل ہوئی تھی تاہم کانگریس ‘ تلگودیشم اور وائی ایس آر کانگریس کے کئی ارکان اسمبلی نے بعد میں ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی تھی ۔ اپوزیشن جماعتوں نے اس طرح کے ارکان اسمبلی کے خلاف شکایت درج کروائی ہے ۔ سمجھا جاتا ہے کہ اسمبلی میں اب ٹی آر ایس کو 75 ارکان اسمبلی کی تائید حاصل ہے جبکہ تلگودیشم کے ایک رکن اسمبلی ایم کرشنا راؤ نے کل ہی چیف منسٹر سے ملاقات کرتے ہوئے ٹی آر ایس کی تائید کا اشارہ دیا تھا ۔ تلگودیشم کے ایک ورکرس نے ان کے اس اقدام کے خلاف شہر میں احتجاجی مظاہرہ کیا ہے ۔ 75 ارکان اسمبلی کی تائید سے ٹی آر ایس چار ایم ایل سی نشستوں پر بآسانی کامیابی حاصل کرسکتی ہے تاہم اسے اپنے پانچویں امیدوار کی کامیابی کیلئے مجلس اور دوسری جماعتوں کے ارکان اسمبلی کی تائید پر انحصار کرنا ہے ۔ ریاستی وزیر آئی ٹی کے ٹی راما راؤ نے مجلس ‘ سی پی آئی ‘ سی پی ایم اور وائی ایس آر کانگریس کے صدر وائی ایس جگن مہون ریڈی سے بات کی ہے اور اپنے پانچویں امیدوار کے انتخاب کیلئے تائید کی خواہش کی ہے ۔ وائی ایس آر کانگریس نے آج اعلان کیا کہ وہ ایم ایل سی انتخابات میں ٹی آر ایس کی تائید کریگی ۔ کانگریس کے گذشتہ انتخابات میں 22 ارکان اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور اس کا ایک ایم ایل سی نشست جیتنا یقینی ہے ۔ کانگریس اپنے ارکان کو متحد رکھنے کوششیں کررہی ہے ۔ تلگودیشم امیدوار کو کامیابی مشکل ہوسکتی ہے ۔ اس کے پندرہ ارکان اسمبلی منتخب ہوئے تھے تاہم کچھ ارکان ٹی آر ایس میں شامل ہوگئے ہیں اور اسے بی جے پی کے پانچ ارکان کی تائید حاصل ہے ۔