قانون حصول اراضیات کے تحت حاصل کردہ اراضی پر ٹی ڈی آر کی اجرائی

تعمیری ترقیات کیلئے اراضی کی فراہمی، حکومت سے رقومات کی عدم ادائیگی

حیدرآباد۔31ڈسمبر(سیاست نیوز) قانون حصول اراضیات کے تحت حاصل کی جانے والی اراضیات کے لئے اب حکومت کی جانب سے رقومات کی ادائیگی نہیں کی جائے گی بلکہ حاصل کی گئی اراضی کے عوض میں TDR سرٹیفیکیٹ جاری کیا جائے گا۔ بتایاجاتا ہے کہ حکومت تلنگانہ کی جانب سے نئی ٹی ڈی آر پالیسی کو جلد روشناس کروائے جانے کا منصوبہ ہے جس کے تحت قانون حق حصول اراضیات کے تحت حاصل کی جانے والی جائیدادوں کے عوض میں رقم کے بجائے حکومت کی جانب سے تعمیری ترقیات کے حق کو منتقل کیا جائے گا اور اگر اراضی حوالہ کرنے والے کی جانب سے کسی دیگر مقام پر تعمیر نہیں کی جا رہی ہے تو ایسی صورت میں اسے ٹی ڈی آر سرٹیفیکیٹ کی فروخت کا اختیار حاصل رہے گا جس کے ذریعہ وہ حکومت کی جانب سے حاصل کردہ اراضی کی قیمت وصول کرسکتا ہے اور ٹی ڈی آر کی خریداری کرنے والے کو اس بات کا اختیار حاصل رہے گا کہ وہ اس سرٹیفیکیٹ کے حصول کے ذریعہ اپنی تعمیرات میں اضافہ کرے۔ بتایاجاتاہے کہ نئی ٹی ڈی آر پالیسی کے مطابق حکومت کی جانب سے تالاب اور ذخائر آب کے لئے حاصل کی جانے والی جائیدادوں کے عوض 200 فیصد ٹی ڈی آر سرٹیفیکیٹ جاری کیا جائے گا اور اگر کارپوریشن کو مفت فراہم کی جانے والی جائیداد ہو تو اس کے عوض 400 فیصد جائیداد کی ترقی کے حقوق حوالہ کئے جائیں گے جو کہ جائیداد کی حوالگی کرنے والا یا پھر جائیداد حوالہ کرنے والے سے TDR خریدنے والا استعمال کرسکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ موجودہ ٹی ڈی آر پالیسی کے مطابق صرف ایک اضافی منزل کی تعمیر کی اجازت حاصل تھی لیکن اس میں تبدیلی کے ذریعہ حکومت کی جانب سے اضافہ کئے جانے کا امکان ہے۔ مئیر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد مسٹر بی رام موہن نے بتایا کہ نئی ٹی ڈی آر پالیسی شہر کی ترقی میں انتہائی معاون ثابت ہوگی کیونکہ اس پالیسی کے ذریعہ عوام بخوشی اپنی جائیدادوں کی حوالگی کیلئے تیار رہیں گے۔انہوں نے بتایا کہ شہر حیدرآباد میں سڑکوں کی توسیع و دیگر امور کی انجام دہی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ ٹی ڈی آر پالیسی عوامی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے تیار کیا جائے تاکہ عوام بخوشی اپنی جائیدادوں کی حوالگی پر رضامند ہونے لگ جائیں ۔علاوہ ازیں حصول اراضیات کے لئے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآبادکو جو بھاری رقومات ادا کرنی پڑتی تھی وہ بوجھ بھی ختم ہوگا اور بلدیہ کی جانب سے ترقیاتی کاموں پر رقومات خرچ کی جائیں گی۔