قانونی ضابطہ کی تکمیل کے بعد ہی ہندوستانی خاتون کی واپسی ممکن

اسلام آباد کی عدالت میں مقدمہ کی سماعت، 11 جولائی تک ملتوی، شوہر اور مولوی کو حاضری کا حکم

اسلام آباد 9 مئی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان ایک ہندوستانی خاتون کو اس کے مقدمہ کے تمام قانونی ضابطوں کی تعمیل کے بعد وطن واپس بھیج دے گا۔ اس خاتون نے کہا تھا کہ بندوق کی نوک پر ڈرا دھمکاکر ایک پاکستانی شخص سے زبردستی اس کی شادی کی گئی تھی جس کے بعد اس کا جنسی استحصال کیا گیا تھا۔ جیو ٹی وی نے معتبر ذرائع کے حوالہ سے کہاکہ ہندوستانی ہائی کمیشن نے مجسٹریٹ کے اجلاس پر دیئے گئے خاتون کے بیان کی ایک نقل اور دیگر متعلقہ دستاویزات پاکستانی وزارت خارجہ کو روانہ کیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ اس ضمن میں تعاون کررہی ہے اور توقع ہے کہ یہ خاتون جسکی شناخت عظمیٰ کی حیثیت سے کی گئی ہے بہت جلد اپنے سفری دستاویزات حاصل کرلے گی۔ تاہم پاکستانی حکام نے کہا ہیکہ اس کا مقدمہ عدالت میں زیردوران ہے اور قانونی ضابطہ کی تکمیل کے بعد ہی خاتون اپنے سفری دستاویز حاصل کرسکتی ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے کہاکہ تمام قانونی ضروریات کی تکمیل کے بعد ہی عظمیٰ کو واپس روانہ کیا جاسکتا ہے۔ عظمیٰ نے اپنے شوہر طاہر علی کیخلاف گزشتہ روز اسلام آباد کی ایک عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ شوہر نے اس کو خوفزدہ و ہراساں کیا تھا۔ اُس نے مجسٹریٹ حیدر علی شاہ کے اجلاس پر ایک بیان قلمبند کروایا۔ اُسکا کہنا تھا کہ وہ شادی کیلئے نہیں بلکہ اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کیلئے پاکستان آئی تھی لیکن بندوق کی نوک پر ڈراتے ہوئے زبردستی اس کی شادی کردی گئی تھی اور اس کے ایمگریشن دستاویز چھین لئے گئے تھے۔ اُس نے مزید کہا ہیکہ وہ بحفاظت وطن واپسی تک ہندوستانی ہائی کمیشن کے احاطہ سے باہر نہیں نکلے گی۔ عدالت نے 11 جولائی تک اس مقدمہ کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے حاضری کیلئے شوہر کو نوٹس جاری کی ہے۔ علاوہ ازیں نکاح پڑھانے والے مولوی ہمایوں خاں کو بھی حاضری کا حکم دیا گیا ہے۔ مولوی نے کہاکہ نکاح سے قبل اس نے عظمیٰ سے سوال کیا تھا کہ آیا وہ اپنی مرضی سے شادی کررہی ہے جس پر اُس نے اثبات میں جواب دیا تھا۔