فیضان غوث ِاعظم ؒآج بھی جاری

مرکزی جلسہ غوث اعظم ؒ سے علماء و مشائخ کی مخاطبت
حیدرآباد۔ 24 جنوری (راست) صوفیائے کرام نے کوئی نئی تعلیمات پیش نہیں کیں بلکہ ان کی تعلیمات اور ان کے شب و روز قرآن و سنت ہی سے مطابقت رکھتے ہیں۔ ان نفوس قدسیہ کی تعلیمات کا انکار کرنا یا اس سے دوری اختیار کرنا گمراہی و پریشانی کا باعث اور آخرت میں خسارے کا سبب ہے۔ ان خیالات کا اظہار اتحاد سوسائٹی حیدرآباد کے زیراہتمام اُردو مسکن، خلوت میں منعقدہ مرکزی جلسہ سیدنا غوث اعظم دستگیرؒ سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ کی صدارت محمود بادشاہ قادری زرین کلاہ جانشین سلطان الواعظین کو صدر اتحاد سوسائٹی نے کی۔ حافظ و قاری ابرار احمد خان قادری الملتانی کی قرأت کلام اللہ سے جلسہ کا آغاز ہوا۔ محمد شفیع قادری نے نعت و منقبت سنائی۔ مولانا سید محمد قبول بادشاہ قادری الشطاری نے صدارتی خطاب میں کہا کہ غوث اعظمؒ کا علمی و روحانی فیضان آج بھی جاری ہے۔ اس طرح کے جلسہ، محافل، آثار مبارک کی زیارتوں کا اہتمام، فاتحہ خوانی و نیازوں کا انعقاد اور مقررین کا خطاب یہ سب فیضان غوث اعظمؒ کے ثمرات ہیں۔ آپ کی تعلیمات میں ’’تفویض الی اللہ‘‘ پر زور دیا گیا ہے یعنی بندہ اپنے آپ کو اور اپنے ہر معاملے کو اللہ کے سپرد کردے۔ مولانا سید اولیاء حسینی مرتضی بادشاہ قادری نے کہا کہ جملہ اولیاء کرام میں پیران پیرؒ کی شان انفرادی ہے۔ مفتی سید ضیاء الدین نقشبندی قادری نے کہا کہ بدعقیدگی و برائیوں کے خاتمہ کیلئے پیران پیر ؒ کی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ مہمان مقرر مولانا شاہ محمد عبدالحکیم وقار اشرفی خطیب رضا جامع مسجد گلبرگہ نے کہا کہ اپنی جان سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے کا نام ایمان ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم ظاہر کے ساتھ جب تک سلوک کی تعلیم نہ ہو، بندہ مشاہدہ و مراقبہ کا اہل نہیں بن سکتا۔ جلسہ کی نظامت مولانا صوفی شاہ محمد عبدالقادر قادری ثانی نے کی۔ اس موقع پر شرکت کرنے والوں میں مولانا سید حسن ابراہیم حسینی سجاد پاشاہ قادری، مولانا سید ابراہیم قادری زرین کلاہ، مولانا سید احمد الحسینی سعید قادری، مولانا اکرم پاشاہ قادری، مولانا سید عبدالرؤف حسینی قادری، مولانا سید عبدالغنی حسن بابا قادری، مولانا سید سعادت اللہ شاہ بخاری اور مولانا سید امان اللہ عبدالواسع قادری نے شرکت کی۔