فیس باز ادائیگی پر برسر اقتدار ٹی آر ایس حکومت کے فیصلہ کی مخالفت

حیدرآباد /31 جولائی (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن تلنگانہ کانگریس کے جانا ریڈی نے فیس باز ادائیگی کے لئے 1956ء کو تلنگانہ حکومت کی جانب سے بنیاد بنانے کی مخالفت کرتے ہوئے تاملناڈو کے فارمولہ کو اپنانے حکومت کو مشورہ دیا۔ سی ایل پی آفس اسمبلی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت کے تازہ جی او سے عوام میں الجھن پیدا ہوئی ہے اور طلبہ تعلیمی اداروں میں داخلوں کو لے کر پریشان ہیں، لہذا بہتر ہوتا کہ جی او کی اجرائی سے قبل حکومت ایک کمیٹی تشکیل دیتی یا 1956ء کو بنیاد بنانے سے قبل کل جماعتی اجلاس طلب کرتی، مگر حکومت نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا۔ انھوں نے تلنگانہ حکومت بالخصوص چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو مشورہ دیا کہ وہ اعلی عہدہ داروں کی ایک کمیٹی تشکیل دیں اور انھیں تاملناڈو کے دورہ پر روانہ کریں، جہاں مقامی افراد کے لئے رہنمایانہ خطوط تیار کئے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ فیس باز ادائیگی کے لئے مقامی ہونے کے لئے 1956ء کو بنیاد بنانے کی بجائے، اگر طلبہ کے والدین کی پیدائش کو بنیاد بنایا جائے تو مسئلہ حل ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم سب بالخصوص ٹی آر ایس نے علحدہ تلنگانہ ریاست کی تحریک چلائی اور بار بار یہ کہا گیا کہ حیدرآباد اور تلنگانہ کے دیگر علاقوں میں رہنے والے طلبہ و عوام کو فرزندگان تلنگانہ تصور کیا جائے گا، لہذا تقسیم ریاست کے بعد نئے نئے شرائط کا نفاذ درست نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسئلہ کو متنازعہ بنانے کی بجائے دونوں ریاستوں کے چیف منسٹرس ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہوئے مسئلہ کا حل دریافت کریں، کیونکہ کوئی بھی مسئلہ ایسا نہیں ہے، جو بات چیت کے ذریعہ حل نہ ہوسکے۔