فونس کا استعمال کرنے والے شہری محتاط و چوکس رہیں

سم غلطی سے کسی دوسرے کے ہاتھ لگ جائے تو مشکلات کا سامنا
حیدرآباد ۔ یکم ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : موجودہ زمانے میں فون کا استعمال نہ کرنے والے ہی محفوظ سمجھے جائیں گے ۔ کیوں کہ ہمارے نام سے حاصل کردہ سم کارڈس غلطی سے بھی دوسروں کے ہاتھوں میں چلے جائیں تو مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ مکہ مسجد دھماکوں کی تحقیقات کرنے والی ٹیم نے اس بات کا پتہ چلایا تھا کہ دھماکہ ایک سم کے ذریعہ ہی کیے گئے ۔ دہشت گردی سے لے کر سائبر جرائم اور دیگر غیر سماجی و مختلف جرائم کا دار و مدار سم کارڈس ہی ہیں ۔ اور کسی بھی جرم کی تحقیق پولیس سم کارڈس کے ذریعہ ہی کرتی ہے ۔ لہذا اگر آپ کی سم کوئی اور استعمال کرتے ہوئے کوئی جرم کرے تو نتائج کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں ۔ اگر آپ کے نام کا سم کارڈ دہشت گردوں ، انتہا پسندوں اور جرائم پیشہ افراد و سائبر مجرمین کے ہاتھوں میں چلے جائیں یا فون نمبرس کی بنیاد پر استعمال کیا جانے والے سوشیل میڈیا اکاونٹس ، بینک اکاونٹس کے لیے استعمال کئے جانے والے فون نمبرات مذکورہ افراد کے قبضہ میں چلے جائیں اور وہ کوئی غیر قانونی حرکت کر بیٹھیں تو پولیس سب سے پہلے آپ کو ہی گرفتار کرے گی ۔ اور آپ کی لاپرواہی آپ کو بڑی بڑی مصیبتوں میں ڈال سکتی ہے کیوں کہ بعض چالاک مجرمین دوسرے افراد کے نام سے سم کارڈس حاصل کررہے ہیں ۔ علاقہ عنبر پیٹ سے سم کارڈ فروخت کرنے والے ایک شخص کو پولیس نے گرفتار کیا جو دوسروں کے ناموں پر سم کارڈس بھاری قیمتوں ( 3 ہزار روپئے میں ) فروخت کیا کرتا تھا ۔ آپ اندازہ لگائیں کہ تین ہزار کی بھاری رقم ادا کر کے کون خرید سکتا ہے ؟ یہاں تک کہ بعض مجرمین خود کو بچانے کے لیے دوسروں کے ناموں پر سم کارڈس خرید رہے ہیں ۔۔