فوج کی تعیناتی کیلئے کشمیر میں استصواب اور خصوصی اختیارات قانون کی تنسیخ

نئی دہلی 6 جنوری (سیاست ڈاٹ )عام آدمی پارٹی کے سینئر قائد پرشانت بھوشن نے این ڈی ٹی وی چینل کے پروگرام ’’وی دی پیپل ‘‘ میں کہا کہ عوام کے دلوں اور ذہنوں کو جیتنا انتہائی اہم ہے اس سے الگ تھلگ ہونے کااحساس ختم ہوجاتا ہے۔ اس کیلئے پہلی چیز جو ضروری ہے وہ فوج کے خصوصی اختیارات قانون کی تنسیخ ہے جس کے تحت فوج کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مقدمات سے استثنی حاصل ہے ۔انہوں نے کہا کہ داخلی سلامتی کے مقصد سے فوج کی تعیناتی عوام کی مرضی حاصل کرکے ہی کی جانی چاہئے ۔ خاص طور پر ان واقعات کے سلسلہ میں جہاں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت ہو۔ 2011 میں پرشانت بھوشن نے جموں و کشمیر میں استصواب عامہ کی تجویز پیش کر کے ایک ہنگامہ کھڑا کردیا تھا۔ چیف منسٹر ارویند کجریوال نے کہا کہ داخلی سلامتی کے سلسلہ میں فیصلے نظم و قانون کی صورتحال کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں۔ کشمیر میں فوج کی تعیناتی استصواب کی بنیاد پر نہیں کی جاسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کہیں بھی فوج کی تعیناتی کی بنیاد داخلی سلامتی کو لاحق خطرہ ہونا چاہئے لیکن ہمارا یہ یقین ہے کہ مقامی عوام کے جذبات و احساسات کا احترام بھی ضروری ہے ورنہ جمہوریت خطرہ میں پڑ جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پرشانت بھوشن نے این ڈی ٹی وی کے پروگرام میں جو کچھ کہا وہ ان کی شخصی رائے ہے۔عام آدمی پارٹی کی رائے نہیں۔ بی جے پی پرشانت بھوشن کے تبصرہ پر انتہائی برہم ہوگئی ہے۔

قائد اپوزیشن راجیہ سبھا ارون جیٹلی نے عام آدمی پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’’افسوسناک ‘‘ہے کہ ایک ایسی پارٹی جس کے قومی عزائم ہے ایک ایسا موقف اختیار کررہی ہے جو پاکستان اور علحدگی پسندوں کا ہے ۔ ہندوستان کے مفادات کے ساتھ دشمنی کے مترادف ہے ۔ ارون جیٹلی نے امید ظاہر کی کہ عام آدمی پارٹی کے باشعور عناصر اس ’’نرم ‘‘موقف کو برعکس کردیں گے ۔ورنہ ان کا انحطاط ان کے عروج کی بہ نسبت زیادہ تیز رفتار ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے مسائل مقبولیت یا استصواب کی بنیاد پر طئے نہیں کئے جاسکتے ۔ ان کا فیصلہ صرف صیانتی صورتحال پر منحصر ہوتا ہے ۔ جب تک دہشت گردی کا انفرسٹرکچر موجود ہیں جموں و کشمیر میں فوج کی موجودگی بھی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان وادی کشمیر سے فوج کو ہٹا لینا کا مطالبہ کرتا رہا ہے ۔

بعض علحدگی پسند گروپ بھی اسی معاہدہ کا اعادہ کرتے رہے ہیں۔یہ افسوسناک ہے کہ عام آدمی پارٹی جیسی ایک پارٹی جس کے قومی عزائم ہوں ایسا موقف اختیار کررہی ہے جو ہندوستان کے مفادات کے منافی ہے ۔بی جے پی کے نائب صدر مختار عباس نقوی نے عام آدمی پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’’علحدگی پسند ذہنیت ‘‘کا اولین قومی ایجنڈہ ہے ۔ انہوں نے آئندہ پیش آنے والے واقعات کے بارے میں نئی پارٹی کو خبردار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ علحدگی پسند ایسے مطالبے جہادی ذہنیت کے ساتھ کرتے ہیں لیکن یہی مطالبہ ایک شریفانہ چہرے کے ساتھ عام آدمی پارٹی نے بھی دوہرایا ہے۔