فلوجہ میں دولت اسلامیہ کی سخت مزاحمت

بغداد ۔ 31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) عراقی فوج کی جانب سے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے گڑھ فلوجہ میں داخل ہونے کے لیے بڑے آپریشن کے آغاز کے بعد شدت پسندوں کی جانب سے سخت مزاحمت کی جا رہی ہے۔ عراق کی حکومتی فورسز کا کہنا ہے کہ انھوں نے شہر کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے کے لیے پوری شدت سے حملہ کیا ہے۔ شمال مغرب میں حکومتی فورسز کی پیش رفت قدرے سست ہے اور فوج شہر کے مرکز پر قبضہ کرنے میں تاخیرسے کام لے گی کیونکہ ہزاروں شہری اندر پھنسے ہوئے ہیں۔ انھیں وہاں سے نکلنے کا موقع دیا جائے گا۔ خود کو دولت اسلامیہ کہلوانے والی شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے 2014 میں اس شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق اس شہر میں 50 ہزار کے قریب شہری پھنسے ہوئے ہیں جبکہ چند سو خاندان ہی بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہو سکے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کچھ ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور دولت اسلامیہ کے لیے لڑنے سے انکار پر قتل کیے جارہے ہیں۔سرکاری بیان کے مطابق عراقی فوج اور انسداد دہشت گردی یونٹ کے دستے مختلف جانب سے شہر کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دولت اسلامیہ لڑائی میں خودکش حملے اور کار بم دھماکوں کا استعمال کر رہی ہے۔ عراقی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ہدف کی جانب بڑھ رہے ہیں اور تاحال اس لڑائی کا مرکز شہر کی حدود سے باہر دولت اسلامیہ کے دفاعی تنصیبات ہیں۔ لڑائی میں شامل ملیشیا کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ شہر پر دھاوا بولنے سے قبل کچھ وقت کے لیے وقفہ ہوسکتا ہے تاہم شہریوں کا انخلا ممکن ہوسکے۔ خیال رہے کہ فلوجہ اور موصل عراق کے دو اہم شہر ہیں جس پر دولت اسلامیہ نے قبضہ کیا ہوا ہے۔