فلسفۂ شہادت عبد اور معبود کے عشق حقیقی کا ترجمان

کلام اقبال اور فلسفۂ شہادت پر ڈاکٹر سید تقی عابدی کا توسیعی لکچر
حیدرآباد ۔ 31 ۔ اکٹوبر : ( پریس نوٹ ) : علامہ اقبال نے اپنے فارسی اور اردو کلام کے ذریعہ شہادت عظمیٰ کا جو منظر نامہ پیش کیا ہے وہ رہتی دنیا تک خاندان رسالت ماٰب صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و مرتبت کو انسانیت سے روشناس کروانے کے لیے شاید ہی اپنا ثانی پیدا کرسکے گا۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز محقق ادیب ، شاعر ،نقادو دانشور ڈاکٹر سید تقی عابدی (کینڈا)نے اردو ہال حمایت نگر حیدرآباد میں محفل اقبال شناسی کے زیر اہتمام منعقدہ توسیعی لکچر ’’کلام اقبال اور فلسفۂ شہادت‘‘ سے اپنے بصیرت افروز خطاب کے دوران کیا ۔ قبل ازیں ڈاکٹر شمس الھدیٰ دریابادی کی تلاوت کلام پاک اور کنوینر ڈاکٹر محمد شجاعت علی راشد، ڈپٹی ڈائرکٹر، سی پی ڈی یو ایم ٹی، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے استقبالیہ کلمات سے اس مقصدی لکچر کا آغاز ہوا ۔ جناب غلام یزدانی سینیر ایڈوکیٹ کنوینر محفل اقبال شناسی وصدر انجمن ترقی اردو آندھراپردیش نے اس لکچر کی صدارت کی ۔ ڈاکٹر سیدتقی عابدی نے مزید کہا کہ اقبال نے اپنے کلام کے ذریعہ شہادت عظمیٰ کا منظر نامہ اجاگر کرتے ہوئے حق و باطل کے معرکہ میں حق کی برتری کو اس طرح پیش کیا ہے کہ ساری انسانیت اس سے مستفید ہوتی رہے گی۔ ڈاکٹر عابدی نے فلسفۂ شہادت کو انسانی عظمت کی معراج سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ عبد اور معبود کے حقیقی عشق کو اقبال نے فلسفۂ شہادت سے مربوط کرتے ہوئے انسان سازی کی اہمیت کو بھی بیان کیا ہے۔ ڈاکٹر عابدی نے کہا کہ اقبال نے محور عشق رسالت ماٰب صلی اللہ علیہ وسلم کو قرار دیتے ہوئے فلسفۂ عشق کو فلسفۂ شہادت سے مربوط کیا ہے۔ انھوں نے عشق حقیقی کے ذریعہ عبد و معبود کے رشتہ میں پیش آنے والی کشمکش کو بیان کرتے ہوئے نتیجہ کے طور پر شہادت عظمیٰ پر اپنی بات کو تمام کیا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر یوسف اعظمی ، ڈاکٹر رؤف خیر اور دیگر شرکاء نے ڈاکٹر سید تقی عابدی سے استفسارات بھی کیے ۔ کنوینر ڈاکٹر محمد شجاعت علی راشد کے کلمات تشکر پر لکچر کا اختتام عمل میں آیا ۔۔