فلاحی اور ترقیاتی اسکیمات میں تلنگانہ ملک میں سرفہرست

2 ستمبر کا جلسہ عام ملک کی تاریخ میں سنگ میل، ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری کا خطاب
حیدرآباد۔ 30 اگست (سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر اور وزیر تعلیم کڈیم سری ہری نے کہا کہ 2 ستمبر کو شہر کے مضافاتی علاقہ کونگراکلان کے جلسہ عام میں بھوپال پلی کو دیگر اضلاع پر سبقت حاصل ہونی چاہئے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے آج بھوپال پلی حلقہ کے وسیع تر اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد جلسہ عام میں عوام کی بڑی تعداد میں شرکت کو یقینی بنانا ہے۔ کڈیم سری ہری نے کہا کہ ٹی آر ایس کا پرگاتی نویدنا جلسہ عام ملک کی سیاسی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا جلسہ عام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 25 لاکھ سے زائد افراد کی شرکت سے جلسہ عام ملک کی تاریخ میں ایک نیا سنگ میل ثابت ہوگا۔ تلنگانہ تحریک کے دوران اور اقتدار کے حصول کے بعد اس طرح کے بڑے جلسوں کا انعقاد صرف ٹی آر ایس سے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نے 25 لاکھ افراد کی شرکت کا فیصلہ کیا ہے لیکن توقع ہے کہ اس سے زیادہ لوگ جلسہ عام میں شرکت کریں گے۔ سری ہری نے کہا کہ متحدہ ورنگل ضلع سے 3 لاکھ سے زائد افراد جلسہ عام میں شرکت کریں گے اور پارٹی کی جانب سے کارکنوں کے لیے ہر طرح کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف اضلاع سے پہنچنے والوں کے لیے علیحدہ باب الداخلے ہوں گے اور ٹریفک جام سے بچنے کے لیے جلسہ گاہ کے قریب پارکنگ کا وسیع تر انتظام رہے گا۔ چیف منسٹر نے جلسہ کے مقاصد کے بارے میں ایک سے زائد مرتبہ وضاحت کردی ہے۔ تلنگانہ حکومت نے 4 سال تین ماہ کے اقتدار میں جو ترقیاتی اور فلاحی کام انجام دیے ہیں اس کی رپورٹ عوام میں پیش کی جائے گی۔ ہر ضلع سے عوام کی شرکت کے بارے میں جو نشانہ مقرر کیا گیا ہے اس سے کہیں زیادہ شرکت متوقع ہے۔ سری ہری نے کہا کہ تلنگانہ عوام کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں کے سی آر جیسی قیادت ملی ہے جو عوام کی مشکلات اور مسائل سے اچھی طرح واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی کررہی ہیں اور ٹی آر ایس کیڈر کو اس کا سختی سے جواب دینا ہوگا۔ کسانوں کو فصل بیمہ کے تحت 4 مرحلوں میں 17 ہزار کروڑ جاری کیے گئے۔ تلنگانہ تحریک کے دوران اس وقت کے چیف منسٹر کرن کمار ریڈی نے کہا تھا کہ تلنگانہ تشکیل کی صورت میں برقی کا بحران پیدا ہوگا۔ ان کے بیان سے مجھے بھی کسی قدر شک پیدا ہوا۔ اس لیے کہ اس وقت ریاست میں برقی سربراہی کی صورتحال بہتر نہیں تھی۔ لیکن کے سی آر نے اندرون چھ ماہ برقی بحران پر نہ صرف قابو پالیا بلکہ 24 گھنٹے سربراہی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ زرعی شعبہ کے لیے 24 گھنٹے برقی کی سربراہی کے سی آر حکومت کا کارنامہ ہے۔ کانگریس پارٹی جن ریاستوں میں برسر اقتدار ہے وہاں بھی 24 گھنٹے برقی سربراہی کا کوئی نظم نہیں ہے۔ متحدہ آندھراپردیش میں زرعی اور گھریلو شعبہ کے لیے بھی برقی کی سربراہی میں دشواریاں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی کے 72 سال بعد بھی دیہی علاقوں میں پینے کے پانی کا نظم نہیں ہے۔ لیکن کے سی آر نے مشن بھگیرتا کے ذریعہ گھر گھر پینے کے پانی کی سربراہی کا بیڑا اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر مدھوسدن چاری بھوپال پلی کی ترقی کے لیے ہر ممکنہ اقدامات کررہے ہیں۔ وہ وزراء سے ربط قائم کرتے ہوئے ترقیاتی فنڈس حاصل کرتے ہیں۔