فسطائی طاقتوں کو روکنے اقلیتی برادریوں میں اتحاد ضروری : عامر علی خاں

حیدرآباد /31 جنوری ( سیاست نیوز ) ملک میں فسطائی طاقتوں کو اقتدار سے دور رکھنے اقلیتوں میں اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ دلت ، مسلم اور عیسائی اتحاد کیلئے روزنامہ سیاست کی ایک عرصہ کوشش جاری ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر سیاست و قائد وائی ایس آر سی پی نے کیا ۔ انہوں نے اندرا پارک پر عیسائی ،اقلیت کے ایک احتجاجی پروگرام کو مخاطب کیا ۔ ملک خاص طور پر ریاست میں عیسائی پادریوں اور اقلیتوں پر حملوں کے خلاف عیسائی مشنریز نے احتجاج منظم کیاتھا جس میں دلت تنظیموں کے علاوہ مسلم تنظیموں نے شرکت کی ۔ ممبئی میں انوہیہ نامی سافٹ ویر ملازمہ کے اغواء اور قتل کی سخت مذمت کی گئی ہے ۔ جناب عامر علی خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ فرقہ پرست طاقتیں ملک کی سالمیت کیلئے خطرہ بن گئی ہیں ۔

انہوں نے ہندوتوا طاقتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ دلت مسلم اور عیسائی اتحاد سے خائف ہندوتوا طاقتیں اس اتحاد کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور مسلمانوں کے بعد اب عیسائی اقلیت پر قاتلانہ حملے ان کی سازش کا حصہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دلت ، مسلم اور عیسائی اقلیت کا اتحاد ملک کی سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرسکتا ہے اور اس بات سے ہندوتوا طاقتیں بخوبی واقف ہیں اور اتحاد کو کمزور کرنے حملوں کی سازش کی جارہی ہے ۔ عامر علی خان نے کہا کہ ہندوستان دنیا بھر میں بعض تہذیب اور مذاہب و تمدن کی اعلی مثال ہے اور اتنے سارے مذاہب و تہذیبوں کے باوجود امن کا علمبردار ملک فسطائی طاقتوں کی سازشوں کو کامیاب ہونے نہیں دے گا ۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست فسطائی طاقتوں کو یہ خوف ہیکہ وہ اقلیتوں کے اتحاد سے مودی کو وزیر اعظم نہیں بناسکتے ۔

انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے وہ اقلیتوں کو خوف زدہ کر رہے ہیں ۔ انہوں نے ملک میں اقلیتو ںکو نشانہ بنانے کے واقعات و حکومتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ عیدالاضحیٰ کے وقت مسلم اقلیت کو نشانہ بنایا گیا اور اب نلگنڈہ بھدراچلم اور وقارآباد میں عیسائی پادریوں کو قتل کیا گیا ۔ جناب عامر علی خان نے کہا کہ اقلیتوں پر مظالم کو صرف اتحاد ہی کے ذریعہ روکا جاسکتا ہے ۔ اس موقع پر برادر بالاسبرامنیم نے ہندو واہنی پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا اور اقلیتوں پر مظالم پر حکومتوں کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے بتایا کہ ایک عیسائی پادری کو قتل کرنے پر 12 لاکھ روپئے اور ایک چرچ کو تباہ کرنے پر 6 لاکھ روپئے انعام کی پیشکش کی جارہی ہے ۔ جس سے ملک کی حکومتیں واقف ہیں اور خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں ۔ انہوں نے عیسائی برادری پر حملوں کو منظم سازش کا حصہ قرار دیا اور کہا کہ تلنگانہ اضلاع میں منصوبہ طریقہ سے ایک کے بعد دیگر پادریوں کو ہلاک کیا گیا ۔ حکومتوں کو چاہئے کہ وہ ان واقعات کی روک تھام کیلئے خاطیوں کو سزا دیں اور ہندو واہنی پر پابندی عائد کی جائے ۔ انہوں نے فسطائی طاقتوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ان فسطائی طاقتوں کو اتحاد کے ذریعہ سبق سکھایا جائے گا ۔ سابق ڈی جی پی مسٹر سورنجیت سین نے عیسائیوں پر حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ ایسے حملہ ملک کو سالمیت کے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں اور ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے موثر اقدام کئے جانے چاہئے ۔ ریاستی وزیر تعلیم مسٹر پارتھا سارتھی نے کہا کہ حکومت اقلیتوں کے تحفظ کے وعدہ پر کاربند ہیں اور اقلیتوں کے تحفظ و ترقی کو یقینی بنانے اقدامات انجام دے رہی ہے ۔ انہوں نے سافٹ ویر ملازمہ انوہیہ کے تعلق سے کہا کہ حکومت اس واقعہ پر افسوس کرتی ہے اور چیف منسٹر نے لڑکی کے والد پرساد سے بات کی اور مہاراشٹرا چیف منسٹر پر زور دیا کہ وہ متوفی کے ساتھ انصاف کے اقدامات کریں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت انوہیہ کے خاندان کے ساتھ ہے اور مسلم و عیسائی اقلیت کے تحفظ و ترقی کو یقینی بنانے اقدامات پر عمل پیرا ہے ۔ اس احتجاجی پروگرام کو عیسائی اقلیت سے تعلق رکھنے والے دیگر قائدین و رہنماؤں نے مخاطب کیا اور حکومت کو یادداشت پیش کرتے ہوئے دلت مسلم اور عیسایوں پر حملوں کی روک تھام کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ۔ احتجاجی ریالی سے قبل ایک وفد نے چیف منسٹر کرن کمار ریڈی سے ملاقات کرکے یادداشت پیش کی جس میں مطالبہ کیا کہ عیسائی پادریوں کے قتل کی سی بی آئی سے تحقیقات کروائی جائیں ۔ قبل ازیں عیسائی رہنماؤں نے ویزلی چرچ سکندرآباد میں میڈیا سے بات کی ۔ بعد ازاں بائبل ہاوز سے اندرا پارک تک احتجاجی ریالی منظم کی گئی ۔ جس میں اسکولی طلبہ کے علاوہ کالج طلبہ ، اساتذہ ، رضاکار تنظیموں کے کارکن ، دلت مسلم اور عیسائی اتحاد کیلئے سرگرم تنظیموں کے نمائندے و مسلم تنظیموں کے نمائندوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔