فرید سحرؔ

اینگلو اردو غزل (مزاحیہ)
وَرک ڈیر لائف میں ایسا نہ کر
وائف کو اوروں کی تُو گھورا نہ کر
ایڈیٹ تجھ کو کہیں گے لوگ سب
ہاؤز میں نیبر کے تُو جھانکا نہ کر
ڈیاڈ کے جوتوں سے بچنا ہے اگر
لَو کو اپنی ان پہ تُو افشا نہ کر
ہے یہی رکویئسٹ لیڈر سے مری
کَنٹری کا اپنے تُو سودا نہ کر
بھول بیٹھا وائف ملتے ہی اُسے
گاڈ سے تو اس طرح دھوکہ نہ کر
فیملی کا اپنی بھی کچھ کر خیال
ہوٹلنگ میں اوروں پہ خرچہ نہ کر
ہو نہ جائے سُن بلڈ کینسر تجھے
یوں بلڈ پیشنٹ کا چوسا نہ کر
ہائیٹ پہلے خود کی اپنی دیکھ لے
ہائیٹ اووروں کی کبھی ناپا نہ کر
ممی ڈیڈی کے بھی کچھ احوال سُن
میریوں میں وائف کی سجدہ نہ کر
لائف ہوجائے گی اسپائل تری
عشق کے فارسٹ میں بھٹکا نہ کر
ایکسلینٹ ہیں شعر تیرے سب سحرؔ
فالٹ ان میں اب کوئی ڈھونڈا نہ کر
………………………
شادی سے پہلے …!
پہلا : شادی سے پہلے آپ کیا کرتے تھے ؟
دوسرا : رونی صورت بناکر بولا ’’میرا دل جو بولا وہ کرتا تھا ‘‘ ۔
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
کامیاب ازدواجی زندگی کا راز!
٭  ایک مثالی شادی شدہ جوڑہ نے جب اپنی سلور جوبلی منائی تو تقریب میں موجود ایک صحافی نے اُن سے اس کامیاب ازدواجی زندگی کا راز پوچھا تو شوہر نے کہا : ’’شادی کے بعد جب میں اور میری بیوی ہنی مون کیلئے ممبئی گئے تو چوپاٹی پر ہم نے گھوڑے کی سیر کی ۔ میرا گھوڑا بہت سیدھا سادہ تھاجبکہ اس گھوڑے کے بہ نسبت میری بیوی کا گھوڑا تھوڑا تیز و طرار تھا ، جب میں اور میری بیوی نے سیر کا آغاز کیا تو تھوری ہی دور بعد میری بیوی کا گھوڑا بدکا اور اُسے اپنی پیٹھ پر سے گرادیا۔ میری بیوی اُٹھی اور اُس نے گھوڑے کی پیٹھ سہلاتے ہوئے کہا ’’یہ پہلی بار ہے !‘‘ ۔ اُس کے بعد اُس نے پھر سیر کا آغاز کیا لیکن تھوڑی ہی دور گئے تھے کہ گھوڑا ایک بار اور بدکا اور اُس نے میری بیوی کو اپنی پیٹھ پر سے گرادیا ، بیوی غصے سے اُٹھی اور کہا ’’یہ دوسری بار ہے !‘‘ ۔ پھر وہ گھوڑے کی پیٹھ پر سوار ہوگئی ۔ بدقسمتی سے تھوڑی ہی دور کے بعد گھوڑے نے شرارت کرتے ہوئے اُسے اپنی پیٹھ پر سے گرادیا ، میں یہ دیکھ کر ہنسنے لگا لیکن میری بیوی نے اس بار کچھ نہیں کہا اور بیاگ سے پستول نکال کر گھوڑے کو گولی مارکر وہیں ڈھیر کردیا اور میری طرف پلٹ کر بولی ’’پہلی بار …!‘‘
وہ دن ہے اور آج کا دن میں اُس کی کسی بات پر نہیں ہنسا …!
احتشام الحسن مجاہد۔ سکندرآباد
………………………
پہلے کے وعدے…!
٭  شادی سے پہلے کی باتیں یاد دلاتے ہوئے بیوی نے شوہر سے کہا ، پہلے تو آپ چاند ستارے توڑ لانے کی بات کرتے تھے ۔ لیکن اب پھول توڑ لانے میں بہانے بناتے ہو ۔
شوہر نے کہا ، اری پگلی کیا چناؤ سے پہلے کے وعدے کہیں بعد میں پورے ہوتے ہیں۔
بابو اکیلاؔ۔ جہانگیر واڑہ ، کوہیر
………………………
مرنے کی وجہ …!
٭  ایک آدمی کھانا کھارہا تھا ، ایک ہی سالن بیوی نے بنایا تھا ۔ اُس میں حد سے زیادہ نمک مرچ ڈالا ہوا تھا ۔ ایک نوالا مُنہ میں رکھتے ہی منہ جلنے لگا اور آنکھوں میں سے پانی آنے لگا ۔
وہ بیوی کو آواز دیا ’’سُنتی ہو، اس سالن کا کیا نام ہے ؟ ‘‘
’’کیوں پوچھ رہے ہو ؟‘‘ بیوی نے کچن میں سے ہی جواب دیا۔
شوہر نے غصہ میں کہا ’’جب میں اوپر جاؤں گا تو وہاں پوچھیں گے کہ کیا کھاکر مرے تھے تو مجھے جواب دینا پڑے گااس لئے …! ‘‘
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ سکندرآباد
………………………