غیر مسلمہ تعلیمی ادارہ جات کیخلاف مہم چلانے کی منصوبہ بندی

نئے تعلیمی سال میں داخلہ روکنے کی حکمت عملی، حکومت تلنگانہ کی محکمہ تعلیمات کو ہدایت
حیدرآباد 28 فروری (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کی جانب سے ریاست بالخصوص شہر حیدرآباد میں موجود غیر مسلمہ تعلیمی ادارہ جات کے خلاف بڑے پیمانے پر تعلیمی سال کے اختتام کے ساتھ ہی مہم چلانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے تاکہ آئندہ سال غیر مسلمہ تعلیمی ادارہ جات میں کسی قسم کے داخلے نہ ہونے پائیں۔ چونکہ داخلوں کے بعد غیر مسلمہ اداروں کے خلاف کارروائیوں میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت تلنگانہ کی جانب سے محکمہ تعلیم کو ہدایت جاری کی جاچکی ہے کہ وہ فوری طور پر ایسے غیر مسلمہ اسکولوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کرے جو مسلمہ حیثیت کے حصول کے لئے کوشش نہیں کررہے ہیں یا پھر اِن کی درخواستیں مسترد کی جاچکی ہیں۔ محکمہ تعلیم نے نئے تعلیمی ادارہ جات کو مسلمہ حیثیت کی فراہمی کے لئے جو شرائط رکھی ہیں اُنھیں پورا کرنے والے اداروں کو ہی مسلمہ حیثیت فراہم کی جائے گی۔ جاریہ تعلیمی سال کے درمیان پیش آئے تمام واقعات اور سال گزشتہ تعلیمی سال کے آغاز کے ساتھ ہی مہربند کئے گئے غیر مسلمہ تعلیمی ادارہ جات کی ازسرنو تنقیح کی بھی ہدایت دی گئی ہے تاکہ جن اسکولوں کو بند کیا گیا ہے وہ بغیر اجازت کے حصول کے دوبارہ شروع نہ کرپائیں۔ ضلع رنگاریڈی، حیدرآباد کے علاوہ سکندرآباد میں موجود غیر مسلمہ تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے سلسلہ میں کئے گئے اقدامات کے تحت سال گزشتہ 10 اسکولوں کو مہربند کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں کئی اسکولوں کے ذمہ داروں کو نوٹس دیتے ہوئے اِس بات کی ہدایت دی گئی تھی کہ وہ یا تو قواعد کے مطابق درخواست داخل کرتے ہوئے اجازت حاصل کریں یا پھر اسکول پوری طرح سے مقفل کردے۔ لیکن جاریہ تعلیمی سال کے دوران جو اسکول خدمات انجام دیتے رہے ہیں اُن کی مسلمہ حیثیت کے لئے داخل کی گئی درخواستوں پر تاحال محکمہ تعلیم کی جانب سے غور نہیں کیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اسکول انتظامیہ و ذمہ داران اِس بات سے پریشان ہیں کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے عائد کردہ شرائط و قواعد کو پورا کرنا انتہائی دشوار ہے لیکن اِس کے باوجود بھی بھاری رقومات حاصل کرتے ہوئے ہی اجازت نامے فراہم کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ درخواستوں کے ادخال سے ہی خوفزدہ ہیں۔ سابق میں غیر مسلمہ اسکولس کے ذمہ داروں کی جانب سے حکومت میں شامل وزراء سے نمائندگیاں کرتے ہوئے قواعد میں نرمی اور اجازت ناموں کے حصول کو آسان بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن اِس سلسلہ میں سرکاری سطح پر کوئی اقدامات نہیں کئے گئے اور اب ایک مرتبہ پھر حکومت بالخصوص محکمہ تعلیم کی جانب سے غیر مسلمہ اسکولوں کے خلاف بڑے پیمانہ پر کارروائی کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔