غیرمجاز ریت کی ایک ہزار لاریاں ضبط

کریم نگر میں کے ٹی آر کے احکامات کے مطابق کارروائی ۔ حکومت کو دیڑھ کروڑ روپئے کا نفع
کریم نگر ۔ یکم اگسٹ ۔ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) ضلع بھر میں غیرمجاز طریقہ سے ریت کی منتقلی کے سلسلہ میں دھاوے کئے جارہے ہیں ۔ ریاستی وزیر کے ٹی آر نے متعلقہ عہدیداروں کو احکامات جاری کئے کہ ہفتہ سے اتوار تک پولیس ، مائننگ اور ریونیو کے عہدیداروں کو علحدہ علحدہ دھاوے کرتے ہوئے غیرمجاز ریت کو ضبط کرلیں اور اُن کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔ کریم نگر ، تماپور، سرسلہ منڈلس میں مختلف مقامات پر متعلقہ عہدیداروں نے دھاوے کرکے مختلف مقامات پر ذخیرہ کردہ ریت تقریباً ایک ہزار لاری ضبط کرلیا ۔سلطان آباد کے حدود میں ویجلنس عہدیداروں پر حملہ کرنے والے ٹریکٹر مالکین پر مقدمات درج کئے گئے ۔ ایلگندل کی سرحد پر جے سی بی کے ذریعہ گہرے گڑھے اور خندق کھودے گئے تاکہ عہدیداروں وہاں تک نہ پہنچیں۔ متعلقہ عہدیداروں نے اُن خندقوں اور گڑھوں کو جے سی بی کے ذریعہ ریت کو بھرکر دوبارہ راستہ تیار کرلیا اور غیرمجاز ریت کے ذخیروں تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ۔ ایک مزدور کاپیچھا کرنے پر وہ ٹریکٹر کی زد میں آگیا اور اُس کی دو ٹانگیں ٹوٹ گئیں۔ کریم نگر میں (350) لاری ریت کی قیمت (25) لاکھ روپئے ہوتی ہے ۔ تحصیلدار کی نگرانی میں ضبط کرلی ۔ ایک لاری میں 13.50 کیوبک ریت کے لئے مالکین (7500) روپئے جمع کرتے ہیں۔ قاضی پور سے ریت لے جانے کی اجازت دیدی گئی ۔ شام کے پانچ بجے تک جملہ (60) لاری ریت کو فروخت کیا گیا ۔آر ڈی او چندرشیکھر کی زیرقیادت دھاوا کرکے (400) لاری ریت کا ذخیرہ ضبط کرلیا گیا ۔ اس کی (30) لاکھ روپئے قیمت لگائی گئی ہے اس طرح سے کریم نگر ، تماپور ، سرسلہ میں دو دن کے دھاووں میں قریب ایک ہزار لاری ریت کے پوشیدہ ذخیرہ کی نشاندہی کی گئی اور اُسے ضبط بھی کرلیا گیا ۔ کریم نگر اور تماپور میں (800) لاری ریت غیرمجاز طورپر منتقل کی جانے والی ضبط کرلی گئی ۔ سدی پیٹھ اور حیدرآباد کو لاریوں کے ذریعہ متعلقہ عہدیداروں کی نگرانی میں شاید ملی بھگت کی وجہ سے غیرقانوی طورپر ریت منتقل کی جارہی تھی ، اچانک دھاوے سے ریت کے ذخیروں کا پتہ چلا ورنہ ایک عرصۂ دراز سے یہ کاروبار چلایا جارہا ہے اور متعلقہ عہدیدار اپنا معمول بھی لینے میں کوتاہی نہیں کررہے ہیں حالاکہ غیرمجاز ریت کی منتقلی کے تعلق سے تحقیقات کے احکامات جاری کئے جاچکے ہیں لیکن بعد میں یہ تحقیقات برائے نام ثابت ہونگے اور پھر غیرمجاز ریت کی منتقلی کا کاروبار اسی طرح چلتا رہے گا ۔