غزل (مزاحیہ)

شیخ احمد ضیاءؔ (شکرنگر)
غزل (مزاحیہ)
صاحب کچن میں آؤ سردی عروج پر ہے
واکنگ کو لیٹ جاؤ سردی عروج پر ہے
بیگم نہ اب ستاؤ سردی عروج پر ہے
یوں حکم نہ چلاؤ سردی عروج پر ہے
اس فالتو بحث میں گرمی کہاں سے آئے
کچھ شعر ہی سناؤ ، سردی عروج پر ہے
پانی نے برف بن کر پیغام یہ دیا ہے
اب دودھ ہی نہاؤ سردی عروج پر ہے
دیسی چکن کی دل میں خواہش اگر ہو پیدا
سسرال روز جاؤ سردی عروج پر ہے
اب دال بھاجی چھوڑو، بیگم ہمیں کھلاؤ
مُرغ و مٹن پلاؤ ، سردی عروج پر ہے
جو لوگ سردیوں میں فٹ پاتھ پر پڑے ہیں
اُن کو گلے لگاؤ سردی عروج پر ہے
شادی ہوئی تھی جس دن سردی عروج پر تھی
وہ یاد نہ دلاؤ سردی عروج پر ہے
نیتا کی بھی ہے خواہش ، اپنا بھی فائدہ ہے
جھاڑو سے دل لگاؤ سردی عروج پر ہے
یہ واپسی کی باتیں ، یہ لو جہاد کب تک
کچھ کام کر دکھاؤ ، سردی عروج پر ہے
………………………
کچھ عرصے آرام …!
ڈاکٹر (خاتون سے ) : آپ کو کوئی بیماری نہیں ہے آپ کو صرف آرام کرنا چاہئے …!
خاتون : ’’آپ بالکل مطمئن ہیں نا … ذرا میرا زبان بھی دیکھ لیجئے ۔
ڈاکٹر : میرے خیال میں آپ زبان بھی کچھ عرصے آرام کرے تو بہتر ہے …!!
رشید شوق ۔ بانسواڑہ
………………………
ضرورت نہیں …!
٭ شوہر ’’ہم آج کھانا باہر کھائیں گے‘‘۔
بیوی (خوش ہوتے ہوئے)،’’آپ دس منٹ ٹھہریں میں ابھی تیار ہو کر آتی ہوں‘‘۔
’’تیار ہونے کی ضرورت نہیں، جا کر کھانا بناؤ۔ میرا کہنے کا مطلب تھا کہ کھانا باہر صحن میں کھائیں گے‘‘… شوہر نے کہا۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
دور کی نظر …!
٭ ایک کنجوس باپ سے بیٹے نے کہا : ’’پاپا میری دور کی نظر کمزور ہوگئی ہے ، آپ مجھے ایک چشمہ دلوادیجئے ۔
کنجوس باپ نے بیٹے کو گھر سے باہر لایا اور آسمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا … وہ کیا ہے …؟
بیٹے نے کہا : ’’سورج ‘‘
باپ نے کہا : ’’اور کتنا دور دیکھو گے ، اتنی نظر کافی ہے …!!‘‘
رضیہ حسین ، قادر حسین ۔ گلبرگہ شریف
………………………
بے غیرت …!
٭ ایک صاحب سسرال گئے تو ساس صاحبہ نے پوچھا : ’’کیوں بیٹا کدو شریف پکا لُوں …؟‘‘
داماد ( نے کہا ) : ’’میں گنہگار بندہ ہوں کدو شریف کے قابل کہاں ، کوئی بے غیرت سا مُرغ ہی پکالیں …!!‘‘
محمد امتیاز علی نصرتؔ۔ پداپلی ، کریمنگر
………………………
نہیں بیٹا …!
٭ فقیر سید وحیدالدین کے ایک عزیز کو کتے پالنے کا بہت شوق تھا ۔ ایک دفعہ فقیر صاحب اپنے عزیز کی موٹر میں بیٹھ کر علامہ اقبالؔ سے ملنے آئے ۔ موٹر میں اِن کے کتے بھی تھے ۔ یہ لوگ علامہ کی خدمت میں جا بیٹھے اور کتوں کو موٹر ہی میں چھوڑدیا ۔ تھوڑی دیر بعد علامّہ اقبالؔ کی ننھی بچی منیرہ بھاگتی ہوئی آئی اور کہنے لگی : ابا جان ! موٹر میں کُتے آئے ہیں ۔
علامہ نے ان حضرات کی طرف اشارہ کرکے کہا : ’’نہیں بیٹا ! یہ تو آدمی ہیں !‘‘
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
………………………
کبھی نہ ٹوٹتا !
٭ گھر میں کھڑکی کا شیشہ ٹوٹ گیا تو خاوند نے بیوی سے کہا ’’شیشہ تم نے توڑا ہے اور تم ہی نیا شیشہ لگواؤ ‘‘ ۔ بیوی نے جواب میں کہا ’’یہ غلط ہے یہ شیشہ تمہاری غلطی سے ٹوٹا ہے ‘‘
وہ کیسے …؟
’’میں نے جب غصے کے عالم میں تم پر سینڈل پھینکا تھا تو تم آگے سے ہٹ گئے تھے ، ورنہ شیشہ کبھی نہ ٹوٹتا !‘‘۔
ایم اے باری ۔ ریڈہلز
……………………………