غریب خاندان شادی مبارک اسکیم کی امداد کے منتظر

کئی ماہ بیت گئے ، ناعاقبت اندیشوں کے غلط فیصلوں سے غرباء پریشان حال
حیدرآباد۔/30جون، ( سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود کے ناعاقبت اندیش فیصلوں کے سبب غریب اقلیتی خاندانوں کو شادی مبارک اسکیم کی امداد کیلئے کئی ماہ سے انتظار کرنا پڑرہا ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود نے گریٹر حیدرآباد کے حدود میں درخواستوں کی جانچ کا کام محکمہ پولیس کے شعبہ اسپیشل برانچ سے کرانے کا فیصلہ کیا تھا اور اس سلسلہ میں احکامات بھی جاری کئے گئے۔ لیکن پولیس نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور حکومت نے بھی اس تجویز کو مسترد کردیا جس کے سبب دوبارہ درخواستوں کی جانچ کا کام محکمہ مال کو سونپ دیا گیا ہے۔ ان کارروائیوں کے سبب زیر التواء درخواستوں کی جانچ نہیں کی جاسکی اور ہزاروں درخواست گذار گذشتہ 6 ماہ سے امدادی رقم کا انتظار کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ضلع کلکٹرس نے بھی پولیس کے ذریعہ درخواستوں کی جانچ کی مخالفت کی۔ پاسپورٹ درخواستوں کی جانچ کی طرز پر شادی مبارک اسکیم کی درخواستوں کی جانچ کی ذمہ داری ایس بی کو دینے کا فیصلہ محکمہ کے اعلیٰ عہدیداروں کی ناعاقبت اندیشی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس فیصلہ نے غریب عوام کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔ صرف حیدرآباد ضلع میں6000 سے زائد درخواستیں یکسوئی کی منتظر ہیں اور عوام روزانہ درخواستوں کا موقف جاننے کیلئے اقلیتی بہبود کے دفتر کے چکرکاٹ رہے ہیں۔ ایس بی کو درخواستوں کی جانچ کے سلسلہ میں ایک نئے سسٹم اور اسے آن لائن کرنے کی ضرورت تھی لیکن محکمہ پولیس نے فلاحی اسکیمات سے متعلق درخواستوں کی جانچ سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ اس سے پولیس کا کام متاثر ہوجائیگا۔ ان کارروائیوں میں تین ماہ سے زائد کا وقت گذر چکا ہے اور دوسری طرف غریب عوام امداد سے محروم ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاست بھر میں درخواستوں کی یکسوئی کی رفتار انتہائی سست ہے اور جاریہ سال چھ ماہ کے نتائج انتہائی مایوس کن ہیں۔ درخواست گذاروں کا کہنا ہے کہ انہیں اعلیٰ عہدیداروں کے غلط فیصلوں کی سزا بھگتنی پڑ رہی ہے۔ پہلے ہی پولیس اور ضلع کلکٹر سے مشاورت کرلی جاتی تو عوام کو یہ مشکلات درپیش نہ ہوتیں۔ الغرض کے سی آر حکومت کی ایک اہم اسکیم سست رفتاری کا شکار ہوچکی ہے۔ دوسری طرف حکام نے اسکیم میں درمیانی افراد کے رول کو کم کرنے کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے اور آج بھی درخواست گذار باآسانی بروکرس کا نشانہ بن رہے ہیں۔ جلد رقم دلانے کا جھانسہ دے کر 15تا20ہزار روپئے وصول کرنے کی شکایات ہیں۔ بروکرس کی اندرونی افراد سے ملی بھگت ہے۔ بتایا جاتاہے کہ بعض آن لائن سنٹرس سے ملی بھگت کے ذریعہ فرضی درخواستیں بھی داخل کی جارہی ہیں۔