غریبوں اور متوسط طبقہ کیلئے کوئی جگہ نہیں !

تلنگانہ / اے پی ڈائری خیر اللہ بیگ
حکومت معاشرے کی اصلاح اور معاشرتی کردار کی حفاظت کی ذمہ دار ہوتی ہے ۔ اچھے کاموں کا پھول سب سے پہلے چوٹی پر ہی کھلتا ہے جس سے ماحول معطر ہوتا ہے لیکن کیا کریں اب چوٹی پر پھول کھلائے جارہے ہیں لیکن خوشبو کہیں نہیں ہوتی حیدرآباد میں عالمی انٹرپرنیور شپ چوٹی کانفرنس میں وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر کی مشیر ایوانکا ٹرمپ کے علاوہ ریاستی چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور دیگر 1500 مندوبین نے شرکت کی ۔ امیروں ، صنعتکاروں ، سرمایہ داروں کی زبردست آؤ بھگت ہوئی ۔ اس میں ریاست تلنگانہ کے غریبوں ، فقیروں اور کمزوروں کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی بلکہ حکومت نے بیرونی مہمانوں کی خاطر شہر کی سڑکوں سے فقیروں کو اٹھالیا گیا تھا ۔ ایوانکا ٹرمپ نے دورہ کیا اور اس کانفرنس سے ہندوستان بالخصوص تلنگانہ کو مستفید کرانے کے بجائے اپنے برانڈ کو فروغ دینے کے لیے اس کانفرنس سے بھر پور استفادہ کیا ۔ آج کے دور میں کارپوریٹ اور سرمایہ کاروں کو ہی آگے کیا جاتا ہے ۔ غریب اور متوسط طبقات کے افراد کو اس طرح کی چوٹی کانفرنسوں سے کوئی فائدہ نہیں ملتا ۔ اس چوٹی کانفرنس سے ریاست اور ملک کو بھی کوئی فائدہ نہیں پہونچے گا ۔ حکومت نے عالمی چوٹی کانفرنس اور صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی دختر ایوانکا ٹرمپ کے لیے ریاستی عوام کا پیسہ اور سرکاری مشنری کا بے دریغ استعمال کیا اور خالی ہاتھ رہ گئی ۔ شہر کی دونوں تقاریب میٹرو ریل کا افتتاح اور عالمی چوٹی کانفرنس میں ان لوگوں کو نظر انداز کیا گیا جن کو پروٹوکال کے تحت جگہ دینا اخلاقی فرض سمجھا جاتا ہے شہر میں میٹرو ریل کے افتتاح کے موقع پر مئیر حیدرآباد کو نظر انداز کردیا گیا تو حیدرآباد کو ہائی ٹیک سے آراستہ کرنے والے سابق حکمراں چندرا بابو نائیڈو کو مدعو نہیں کیا گیا ۔ تلگو دیشم کے حلقوں نے اس کوتاہی پر احتجاج کیا ہے ۔ چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو نے شہر حیدرآباد کو عالمی نقشہ میں نمایاں کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ اگرچیکہ چندرا بابو نائیڈو مرکز کی وزیراعظم نریندر مودی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کا حصہ ہیں پھر بھی شہر میں جہاں وزیراعظم کی آمد کے موقع پر پڑوسی ریاست کے چیف منسٹر کی غیر حاضری کو نوٹ کیا گیا ہے وہیں حضور نظام کے دور حکومت کی شاہکار عمارت فلک نما پیالیس میں ڈنر کے لیے شاہی خاندان کے سپوتوں کو فراموش کیا گیا ۔ یہ حکومت کی تنگ نظری کا کھلا مظاہرہ تھا ۔ جس مہمان کے لیے شہر کے بعض علاقوں کی صفائی انجام دی گئی اور ان علاقوں کے شہریوں کو پریشان رکھا گیا وہاں اس مہمان کا دورہ ہی نہیں ہوا ۔ ایوانکا ٹرمپ کی خاطر پرانے شہر کے محلات میں برسوں بعد جاروب کشی کرنے والی بلدیہ کے حق میں مقامی افراد نے دعا دی ہوگی بلکہ ایوانکا کے لیے بھی ان کے دل سے دعا نکلی ہوگی کہ برسوں بعد پرانا شہر خاص کر چومحلہ پیالیس کے اطراف و اکناف کا علاقہ کچرے اور گندگی سے پاک بنادیا گیا ۔ بھلے ایوانکا نے یہاں دورہ نہیں کیا مگر ان کی خاطر حکومت اور بلدیہ کے علاوہ دیگر محکموں نے جس پھرتی کا مظاہرہ کیا اس سے واضح ہوتا ہے کہ ہماری حکومت اور اس کے محکموں کو مقامی عوام سے زیادہ بیرونی فرد کا خیال رہتا ہے ۔ مہمان کی خاطر ہر طرح کا بندوبست کرنا شہر حیدرآباد کی فطرت کا حصہ ہے مگر غیر معمولی طور پر حکومت نے انتظامات کرتے ہوئے عوام کے پیسوں کو برباد کردیا ۔ ایوانکا یہاں آکر ریاست اور ملک کے لیے کچھ نیا نہیں کیا ۔ ان کی تقریر وہی تھی جو انہوں نے گذشتہ دنوں ٹوکیو جاپان کے دورے کے موقع پر کی تھی صرف نام اور مقام تبدیل کردئیے گئے تھے ۔ حیدرآباد میں دہرائی گئی تقریر کے الفاظ اور لب و لہجہ میں کوئی فرق نہیں تھا ۔ اس تقریر میں سرمایہ دارانہ نظام کی جھلک واضح تھی ۔ وزیراعظم مودی کے بچپن میں چائے فروخت کرنے کا ذکر کرنے کو انہوں نے ترجیح دی ۔ اس کے ساتھ حیدرآباد کے بہترین کھانوں کی بھی اسی ایک جملے میں تعریف کی ۔ امریکی صدر ٹرمپ کی دختر کو عالمی سطح پر اپنے فن خطابات کا ملکہ ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے دیکھا گیا ۔ سامعین نے ان کی تقریر کو منہمک ہو کر سماعت کی اور جگہ جگہ ستائش کے لیے تالیاں بھی بجائی ۔ انہوں نے حیدرآباد کی بریانی کا ذکر کرنے کے لیے ایک خوبصورت جملے کا سہارا لیا اور مائیکرو سافٹ کے سی ای او ستیہ ناڈیلا کا بھی حوالہ دیا ۔ جنہوں نے حیدرآباد میں ایک بہترین اسکول سے تعلیم حاصل کی ۔ موتیوں کے شہر کو خوابوں سے سجانے والے اختراعی پسند ، صنعتکاروں اور قائدین کے لیے ایک عظیم خزانہ بھی قرار دیا ۔ لیکن ان کا یہ تمام طرز تخاطب نیا نہیں تھا ۔ اس سے پہلے انہوں نے اس ماہ کے اوائل میں ٹوکیو جاپان میں بھی اسی طرح کی تقریر کر کے وہاں کے مقامی سامعین کو خوش کردیا تھا ۔ ٹوکیو میں انہوں نے دورہ میں شامل مقامات کا دورہ کیا لیکن حیدرآباد میں ان کے دورہ میں شامل پروگرام کو نظر انداز کردیا۔ چارمینار دیکھنے اور لاڈ بازار سے خریداری کرنے چومحلہ پیالیس کا نظارہ کرنے کو ترجیح نہیں دے سکیں ۔ فلک نما پیالیس میں وزیراعظم کی خاطر عشائیہ میں حصہ لیا اور چیف منسٹر کے سی آر کے تاریخی قلعہ گولکنڈہ کے ڈنر کو بری طرح منسوخ کردیا ۔ ان تمام پروگراموں کو بالائے طاق رکھ کر ایوانکا نے اپنے دورہ حیدرآباد اور عالمی انٹر پرینیور شپ چوٹی کانفرنس میں بحیثیت فیشن ڈیزائنر اور ایک صنعتکار اپنے برانڈ کی تشہیر کے لیے اس بڑے موقع کا فائدہ اٹھایا ۔ اس کے عوض حیدرآباد اور تلنگانہ کو کیا ملا یہ حکومت کو ہی واضح کرنا ہوگا ۔۔
شہر حیدرآباد کو میٹرو ریل مل چکی ہے ۔ لوگ خوش ہیں اور پہلے ہی دن میٹرو ٹرین کا لطف لینے کے لیے سردی کی پرواہ کئے بغیر علی الصبح ہی اسٹیشن پہونچکر ٹکٹ کے لیے قطار بنائی اور ریل کے سفر کا مزہ لیا ۔ شہر کے جن علاقوں سے میٹرو ریل گذرے گی اسے ترقی یافتہ ہونے میں دیر نہیں ہوگی مگر پرانے شہر کو پسماندگی کی کھائی میں چھوڑنے والوں نے مزید اسے بری طرح نظر انداز کردیا ۔ میٹرو ریل کو پرانے شہر کی گلیوں سے بھی دوڑانے کا عزم کرلیا جائے تو بلا شبہ اس شہر کے عوام کو بھی ترقی کی جانب پیشرفت کرنے کا موقع ملے گا ۔ یہ شہر حیدرآباد حضور اکرم ﷺ کے غلاموں اور درود و سلام کا شہر ہے ۔ حیدرآباد میں جگہ جگہ جشن آمد رسولؐ کی محفلیں سجتی ہیں ۔ جشن عید میلادالنبیؐ انتہائی مذہبی عقیدت و احترام و شان و شوکت کے ساتھ منایا جاتا ہے ۔ اس دن شہر کی گلیاں ، محلے ، سڑکیں بازار ، مساجد کو شاندار بقعہ نور بنایا جاتا ہے ۔ ہر سال جب بھی یہ دن آتا ہے کچھ نئے انداز میں تشکیل پاتے ہیں ۔ حیدرآباد میں گذشتہ چند برسوں میں جشن عید میلاد النبیؐ میں کچھ نئی روایات کا آغاز ہوا ۔ غرباء و مساکین کو کھانا کھلانے کے علاوہ فلاحی کاموں کی انجام دہی ۔ خون کے عطیہ کیمپ کا انعقاد اور محافل میلاد کی خیر و برکات سے لوگ فیض یاب ہوتے ہیں ۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں دیکھا جائے تو نبی کریم ﷺ کی ولادت کا جشن منانے کے ساتھ اطاعت اللہ تعالیٰ ، سنت رسولؐ اور تعلیمات نبویؐ پر عمل پیرا ہونا چاہئے اور اسوہ حسنہ کی حاکمیت کا بول بالا رکھنے کی جدوجہد جاری رکھنی چاہئے ۔ ذکر رسول ﷺ سے معطر آج کی اس پاکیزہ فضاء میں غلبہ دین کی جدوجہد کو سیرت رسول ﷺ کی روشنی میں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہنے میں ہی کامیابی ہے ۔
kbaig92@gmail.com