عیدالاضحی:دوسروں کوشکایت کا موقع نہ دیں

مولانا رابع حسنی ندوی ، مولانا جلال الدین عمری، مولانا اسعد مدنی، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی اپیل
حیدرآباد۔31 اگست (سیاست نیوز) ملک کے نامور اکابرین نے عیدالاضحی کے موقع پر مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے طرز عمل سے دیگر برادران وطن پڑوسیوں کو شکایت کا موقع نہ دیں اور اپنی بستیوں میں سنجیدہ افراد پر مشتمل کمیٹی قائم کریں جو حالات پر نظر رکھے۔ اس طرح عیدالاضحی کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے مسلم اکابرین نے بعض تجاویز پیش کی ہیں۔ مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، مولانا سید جلال الدین عمری امیر جماعت اسلامی ہند، مولانا سید محمود اسد مدنی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، جناب نوید حامد صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، مولانا علی اصغر امام مہدی ناظم عمومی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند، مولانا خالد رشید فرنگی محل رکن عاملہ آل انڈیا مسلم پرنسل لا بورڈ، مولانا یٰسین اختر مصباحی بانی و صدر دارالقلم نئی دہلی اور مولانا کلب جواد نقوی سینئر ممبر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے برادران ملت سے اپنی اپیل میں عید الاضحی کی مبارکباد کے ساتھ چند باتوں کی جانب توجہ مبذول کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بعض حالات کی بنا پر اس مرتبہ قربانی کے لیے جانور حاصل کرنے اور قربانی میں دشواریاں پیش آسکتی ہیں۔ ان دشواریوں کے باوجود جو لوگ استطاعت رکھتے ہیں ان کو قربانی ضرور کرنی چاہئے۔ محض مشکل حالات سے پریشان ہوکر لاپرواہی نہ برتی جائے بلکہ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے عید کے دنوں میں قربانی کا اہتمام اسی طرح کریں جس طرح پہلے کرتے رہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی تنبیہ کو یاد رکھیں جو شخص استطاعت کے باوجود عیدالاضحی کے موقع پر قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ میں نہ آئے۔ قربانی کوئی رسم نہیں ہے بلکہ اللہ کے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے عمل فرمایا۔ یہ قربانی عبادت کی اہم شکل ہے۔ اس کا بدل کوئی دوسرا نیک کام نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا شریعت اور دین کے تقاضوں پر عمل کیا جائے۔ عید کے دنوں میں تکبیر کا اہتمام کریں۔ اکابرین نے کہا کہ راستوں اور گزرگاہوں پر قربانی نہ کریں بلکہ وسیع احاطوں میں قربانی کا اہتمام کریں۔ خون اور زائد اجزاء کو دفن کردیں۔ صفائی کا خاص خیال رکھا جائے۔ کوشش کی جائے کہ بستیوں، شہروں اور قصبوں میں اجتماعی طور پر قربانی کا نظم کیا جاسکے۔ یعنی ایسی جگہ فراہم کرلی جائے جہاں لوگ آکر قربانی کرسکیں۔ اپنے طرز عمل سے عام لوگوں خاص طور پر برادران وطن پڑوسیوں کو کوئی شکایت کا موقع نہ دیں۔ کشیدگی پیدا نہ ہونے دیں اور نظم و ضبط برقرار رکھا جائے۔ قانون کی خلاف ورزی ہرگز نہ کی جائے۔ اکابرین نے اپیل کی کہ افواہیں پھیلنے نہ دیں۔ کوئی تشویشناک خبر ملنے پر مذکورہ کمیٹی کے علم میں لائیں اور تحقیق کے بعد ضروری کارروائی کریں۔ ائمہ مساجد قربانی کی ترغیب دیں اور اس کے مسائل بتائیں۔