عوام کے حقیقی مسائل پر سیاسی جماعتوں کے منشور ندارد

رائے دہندے حقیقی بادشاہ، ہر بار عوام کو دھوکہ سے بے وقوف بنانا ناممکن
حیدرآباد ۔ یکم فروری (سیاست نیوز) سیاسی تجزیہ نگاروں اور انتخابی سروے کرنے والوں کی ایک ٹولی موجودہ سیاسی وعدوں کے درمیان سیاسی ماحول بھونچال کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے جیسے جیسے 2 فروری قریب آرہی ہے ہر سیاسی پارٹی اپنے مزے کی کھچڑی پکانے میں مصروف ہے۔ اس مصروفیت میں عوام الناس کے اصل اور ضروری مسائل کو بھول کر وعدوں کی ہمیشہ کی طرح بھرمار، گلی گلی، دیوار دیوار، اونچی اونچی عمارتوں کے بڑے بڑے پردے لکھے گئے ہیں ایسے جیسے کے ہر وعدہ ہر پارٹی پورا کرنے والی ہے۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ عوام کے حقیقی مسائل پر ایک منشور بنایا جاتا اور صحت، ماحول، تعلیم، سڑک، پانی، بجلی اور ٹریفک کے اہم مسائل پر سنجیدگی کے ساتھ عوام کی خدمت کے لئے تعاون کی ووٹ کے ذریعہ اپیل کی جاتی۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہر سیاسی پارٹی کے نعرے اور وعدے ایک جیسے ہیں مگر اس میں ترجیحات کو واضح نہیں کیا گیا۔عوام الناس کے مسائل میں ہر زمانے میں اضافہ ہی ہوتا رہا ہے۔ بنیادی مسائل میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی مگر اس بات کا خیال نہیں رکھا جارہا ہے کہ ہم اس وقت سائنس اور سائنٹفک دور میں زندگی گزار رہے ہیں۔ عوامی ضروریات اور مسائل کی تکمیل میں عصر جدید کے تقاضوں کی مدد اور استعمال کے ذریعہ ہی ممکن ہے نہ کہ وہی گھسے پٹے پرانے وعدوں کی طرح۔عوامی نمائندے جمہوریت میں عوام کے خادم ہوتے ہیں اور سے ایک قدم آگے حکومت وقت اور صاحب اقتدار منتخب نمائندے عوام کی دہلیز اور عدالت میں بروقت جوابدہ ہیں۔ یہی اصل جمہوریت کا رنگ اور روپ ہونا چاہئے نہ کہ صرف ڈھول باجے، تاشے مرفے، شور شرابے اور چیخ چیخ کر مائک اور لاؤڈ اسپیکر سے پُھس پُھسے غیر سنجیدہ وعدوں کا الاپ۔زمانہ بدل چکا ہے حالات تبدیل ہوچکے ہیں۔ عوام الناس زندگی کی گاڑی کو چلانے اور اپنی ضروریات کی تکمیل کیلئے دوڑ دھوپ میں پریشان ہیں۔ عوام اور ووٹ دینے والے اچھی طرح جانتے ہیں کون ان کا ہمدرد ہے کونسی پارٹی سنجیدہ ہے اور کون صرف اور صرف وعدوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں۔ ووٹروں کے قیمتی ووٹ کی پیاسی پارٹیاں اور امیدوار کیا ہی اچھا ہوتا مسند اقتدار کو دیکھنے کے بجائے عوام کی خدمت کو اپنا مقصد بنائیں اور انسانیت کی خدمت کے جذبہ سے سرشار ہوکر صدا لگاتے تو یقینا ووٹروں کو احساس ہوتا ہے کہ ان کا نمائندہ کس جذبے اور نیت کا ہونا چاہئے۔ آخرکار ووٹر ہی تو ہے جو قسمت کا فیصلہ کرتا ہے۔ یہ تو وقت ہی بتائے گا کس کی قسمت پھوٹتی ہے اور کس امیدوار کا ستارہ جگمگاتا ہے۔ یاد رکھنے والی بات صرف اتنی ہے کہ عوام حقیقی بادشاہ ہوتے ہیں اور بادشاہوں کو ہر بار بار بار دھوکہ سے بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا۔