عظیم اتحاد کی کامیابی تلنگانہ کی ترقی میں رکاوٹ : ہریش راؤ

بی جے پی نے تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کی، انتخابی مہم میں وزیر آبپاشی کی تقاریر
حیدرآباد ۔ 30 ۔ اکتوبر (سیاست نیوز) وزیر آبپاشی ہریش راؤ نے کہا کہ عظیم اتحاد کی کامیابی کی صورت میں تلنگانہ کی ترقی رک جائے گی اور تلنگانہ عوام کے مفادات متاثر ہوں گے ۔ ہریش راؤ نے کہا کہ عظیم اتحاد کو ووٹ دینے کا مقصد چندرا بابو نائیڈو کو تلنگانہ میں طاقتور کرنا ہے جو شروع سے ہی مخالف تلنگانہ کی حیثیت سے شہرت رکھتے ہیں۔ ہریش راؤ تلنگانہ بھون میں مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے قائدین کی شمولیت کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔ ہریش راؤ نے سدی پیٹ کے گجویل میں یادو طبقہ کے اجلاس میں شرکت کی ۔ یادو طبقہ نے انتخابات میں ٹی آر ایس کی تائید کا اعلان کیا ہے۔ ہریش راؤ نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کو ووٹ دینے پر امراوتی جائے گا۔ کانگریس کو ووٹ دیں گے تو وہ نئی دہلی جائے گا جبکہ تلنگانہ جنا سمیتی کو ووٹ دینے پر کہاں جائے گا کسی کو پتہ نہیں۔ ٹی آر ایس کو ووٹ دینے پر ریاست کی ترقی مستحکم ہوگی۔ انہوں نے عوام سے سوال کیا کہ انہیں تلنگانہ کی ترقی چاہئے یا پھر موقع پرست سیاسی اتحاد جو تلنگانہ کو پھر ایک بار پسماندہ ریاست میں تبدیل کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چندرا بابو نائیڈو کا گانا کانگریس پارٹی قائدین گا رہے ہیں اور وہ آئندہ بھی نائیڈو کے اشارہ پر کام کریں گے۔ انتخابات میں چندرا بابو نائیڈو نے کانگریس کو بھاری رقومات فراہم کی ہے۔ انہوں نے انجن کمار یادو کے اس بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ کانگریس برسر اقتدار آنے پر ڈرنک اینڈ ڈرائیو مہم کو روک دیا جائے گا۔ ہریش راؤ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار آدمی اس طرح کا بیان نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی سمیتیوں کو کارڈ کلب میں تبدیل کرنے اور رعیتو بندھو اسکیم کو بند کرنے کا کانگریس اعلان کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عظیم اتحاد کا اقتدار تلنگانہ کو پھر ایک بار پسماندگی کا شکار کردے گا۔ انہوں نے کہا کہ نئی دہلی میں چندرا بابو نائیڈو کی اتم کمار ریڈی سے ملاقات پر عوام سوال اٹھا رہے ہیں۔ اتم کمار ریڈی اگر ایل رمنا اور کودنڈا رام سے ملاقات کرتے تو کوئی اعتراض نہیں تھا لیکن نئی دہلی میں نائیڈو کے ساتھ ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر تصویر کشی کرنا تلنگانہ عوام کے جذبات کی توہین ہے۔ اگر غلطی سے بھی عظیم اتحاد برسر اقتدار آتا ہے تو ریاست دوبارہ مسائل کا شکار ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ امیت شاہ کے بیان پر ہنسی آرہی ہے کہ تلنگانہ میں اقتدار تبدیل ہوجائے گا۔ انہیں پہلے اپنی ریاست راجستھان میں بی جے پی کا اقتدار بچانے کی فکر کرنی چاہئے ۔ ریاست کی تقسیم کے وقت تلنگانہ کے 7 منڈلوں کو آندھراپردیش میں ضم کرنے کا کام تلگو دیشم نے کیا تھا۔ مرکز میں برسر اقتدار بی جے پی نے پولاورم پراجکٹ کو قومی پراجکٹ کا درجہ دیا لیکن تلنگانہ کے کالیشورم پراجکٹ کو نظر انداز کردیا گیا ۔ مرکزی حکومت مخالفت تلنگانہ اقدامات کر رہی ہے۔