عصمت ریزی کا شکار کمسن کی حالت تشویشناک

نیلوفر ہاسپٹل پر عام آدمی پارٹی کارکنوں کا احتجاج ، خاطیوں کو نربھئے کے تحت گرفتار کرنے کا مطالبہ
حیدرآباد /30 مارچ ( سیاست نیوز ) ریاست تلنگانہ میں خواتین و لڑکیوں کے تحفظ کے متعلق مثالی اقدامات تانڈور کا واقعہ کاری ضرب ثابت ہورہا ہے ۔ جہاں ایک کمسن لڑکی کی عصمت ریزی کے 15 دن گذرنے کے باوجود خاطی آج تک پولیس کی گرفت سے باہر ہیں ۔ جبکہ اس ظلم و زیادتی کے سبب لڑکی ہاسپٹل میں زیر علاج اور اس کی حالت تشویشناک پائی جاتی ہے ۔ ستم ظریفی کا عالم تو یہ ہے کہ سرکاری دواخانوں کے ڈاکٹرس کی مبینہ لاپرواہی کے سبب لڑکی کی بگڑتی حالت پر اس کے رشتہ دار خوف کا شکار ہیں ۔ تاہم تانڈور پولیس کا کہنا ہے کہ خاطی شخص کی گرفتاری کیلئے پولیس نے خصوصی ٹیموں کو تشکیل دیا ہے اور اس کی شناخت جاری ہے ۔ پولیس نے خاطی شخص کو فوری گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق 25 مارچ تانڈور کے حدود میں ایک سرکاری دواخانہ میں علاج کی غرض سے ایک 7 سالہ لڑکی اپنی دادی و دیگر رشتہ داروں کے ہمراہ آئی تھی ۔ جن کا تعلق موضع ویلماکنا سے ہے ۔ اس لڑکی کے قریب ایک اجنبی شخص آیا اور ان کی حالت دیکھی اس نے لڑکی کو ٹفن کروانے کی آس بتاکر پیدل بس اسٹیشن تک لے گیا اور وہاں سے سنسان علاقہ میں لے جاکر اس کی عصمت ریزی کی اور تقریباً شام 4 بجے لڑکی کو دوبارہ ہاسپٹل کے قریب چھوڑ دیا ۔ مقامی ہاسپٹل میں علاج کے بعد لڑکی کو نیلوفر ہاسپٹل منتقل کیا گیا ۔ لڑکی کے رشتہ داروں کا کوئی پرسان حال نہیں تھا ۔ اس دوران عام آدمی پارٹی تلنگانہ ویمن وینگ کی صدر ایس نسیم بیگم نے واقعہ کی اطلاع پاکر اپنے کیڈر کو لیکر نیلوفر ہاسپٹل کا رخ کیا اور متاثرہ لڑکی اور اس کے رشتہ داروں سے ملاقات کی ۔ عام آدمی پارٹی قائد نے لڑکی کی حالت پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ نربھئے قانون کے باوجود بھی ایسے واقعات کا رونما ہونا انتہائی شرمناک بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں شی ٹیم کی کارکردگی پر یہ واقعہ سوالیہ نشان ہے ۔ آخر خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ کیلئے ضلعی سطح پر سخت اقدامات کیوں عمل میں نہیں لائے جاتے ۔ انہوں نے خاطی کو فوری گرفتار کرنے اور انہیں کیفرکردار تک پہونچانے کا مطالبہ کیا ۔ اس موقع پر مہیلا قائد اسماء ، عائشہ کے علاوہ بشیرالدین ، محسن ، عتیق ، خالد ، اکھلیش اور دیگر موجود تھے ۔