عراق کی خاتون وزیرتعلیم کا داعش سے تعلق ،حکومت پریشان

بغداد۔30 ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام)عراق میں دہشت گردی کا شکار افراد کے دفاع کی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر نافع عیسی کا کہنا ہے کہ خاتون وزیر تعلیم شیماء الحیالی اْس وقت داعش کی سپورٹ کرنے والوں میں تھیں جب تنظیم نے موصل شہر پر قبضہ کر رکھا تھا۔ اس انکشاف کے بعد حکومت کو پریشانی کا سامنا ہے ۔
ڈاکٹر نافع کے مطابق الحیالی کے بھتیجے نے موصل میں سکیورٹی فورسز کے داخل ہونے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔ڈاکٹر نافع نے واضح کیا کہ مصدقہ معلومات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ الحیالی داعش تنظیم کے ایک معروف کمانڈر کی سگی بہن ہے اور اس حوالے سے خاتون وزیر کی جانب سے پیش کیا گیا جواز درست نہیں۔یاد رہے کہ شیماء الحیالی کی نامزدگی البنائ￿ اتحاد کی جانب سے عمل میں آئی تھی۔ اس اتحاد میں ہادی العامری کے زیر قیادت الفتح گروپ اور سابق وزیر اعظم نوری المالکی کے زیر قیادت اسٹیٹ آف لاء گروپ بھی شامل ہے۔شیماء الحیالی نے داعش تنظیم کے ساتھ اپنے تعلق کے حوالے سے معلومات منظر عام پر آنے کے بعد ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم عادل عبدالمہدی کے زیر تصرف پیش کر دیا۔الحیالی نے اپنے حوالے سے پھیلی معلومات کی تصدیق کی تاہم انہوں نے جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ داعش کے ساتھ ان کے بھائی کا تعلق جبری تھا۔الحیالی کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی نے نہ تو ہتھیار اٹھایا اور نہ کسی عراقی کے قتل میں معاونت کی۔عراقی پارلیمنٹ نے رواں ماہ 22 دسمبر بروز ہفتہ شیماء الحیالی کی نامزدگی کے علاوہ وزیر ثقافت اور وزیر منصوبہ بندی کی بھی منظوری دی تھی۔ البتہ عادل عبدالمہدی کی کابینہ میں وزارت دفاع، وزارت خارجہ اور وزارت انصاف کے قلم دان ابھی تک خالی ہیں۔