عراق:صوبہ الانبار میں سنی احتجاجی مرکز خالی کرا لیا گیا

بغداد ، 30 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) عراقی پولیس نے صوبہ الانبار میں حکومت مخالف سنی مظاہرین کے احتجاجی مرکز کو روند ڈالا ہے اور پولیس کی کارروائی میں ایک شخص ہلاک اور دس زخمی ہوگئے ہیں۔ عراقی وزیراعظم نورالمالکی نے حکومت مخالف مرکز کو القاعدہ قیادت کے ہیڈکوارٹر قرار دے رکھا تھا۔ پولیس نے آج صوبہ انبار میں مظاہرین کے مرکز پر دھاوا کیا اور خیمے اکھاڑ دیئے۔

سرکاری ٹی وی عراقیہ کے مطابق پولیس نے یہ کارروائی مذہبی رہنماؤں اور مقامی قباَئل کے درمیان بات چیت کے ذریعے طے معاہدے کے بعد کی ہے۔ واضح رہے کہ سنی اکثریت کے اس علاقے میں پچھلے سال کے اواخر میں اس وقت مظاہرے پھوٹ پڑے تھے جب وزیر خزانہ کے محافظوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ وزیر خزانہ رفیع االعیساوی ایک سنی رہنما ہیں اور ان کے محافظوں کو دہشت گردی کے الزام کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ مقامی سنیوں نے ان گرفتاریوں کو اہل تشیع کی بالادستی والی حکومت کی معاندانہ کارروائی قراردیا تھا۔

اس علاقے میں سنی مسلمانوں کو یہ شکایت بھی رہی ہے کہ ایک جانب انہیں حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے اور دوسری جانب سکیورٹی فورسز انہیں ٹارگٹ بناتی ہیں۔ اس مسلسل احتجاج کی کیفیت نے سنی شیعہ تقسیم کو گہرا کر دیا، اسی ماہ کے دوران وزیر اعظم نورالمالکی نے سنی احتجاجی مرکز کو القاعدہ کا ہیڈ کوارٹر قرار دیا اور مظاہرین سے کہا تھا کہ وہ اس جگہ کو خالی کر دیں۔ وزیر اعظم نے مظاہرین کو جگہ خالی کرنے کا انتباہ کرتے ہوئے کہا مظاہرین جگہ خالی کر کے القاعدہ کو تنہا کر دیں۔