عدم رواداری کیخلاف متعدد قائدین کا اظہار خیال

صدر جمہوریہ نے پھر ایک بار مسئلہ پر توجہ دلائی ۔ زوبن مہتا اور گورنر آر بی آئی راجن کا بھی ردعمل
نئی دہلی ، 31 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) متعدد ممتاز شخصیتوں نے آج بڑھتی عدم رواداری پر مباحث میں یک آواز ہوکر اظہار خیال کیا جس میں عظیم موسیقار زوبن مہتا نے ادیبوں اور مصنفین کو ’’یکا و تنہا‘‘ کرنے کے خلاف لب کشائی کی ، جو ثقافتی آمریت قرار پائے گی جبکہ بانی انفوسیس این آر نارائنا مورتی نے کہا کہ ہندوستان میں اقلیتوں کے مابین ’’قابل لحاظ خوف‘‘ پایا جاتا ہے۔ آر بی آئی گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ رواداری اور باہمی احترام ضروری ہے اور کوئی بھی مخصوص گروپ کو جسمانی گزند یا لفظی تحقیر کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دینا چاہئے۔

صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے اپنی طرف سے پھر ایک مرتبہ اس ملک کے کثیرالنوع کردار کے تحفظ پر زور دیا جبکہ وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ اگر ہندوستان کو آگے بڑھنا ہے اور ترقی کے نئے منازل طئے کرنا ہو تو اتحاد، امن اور ہم آہنگی پہلی شرط ہے۔ 79 سالہ ممبئی نژاد میوزک کنڈکٹر جو بیرون ملک رہتے ہیں اور حال میں ہندوستان کے کئی شہروں میں کنسرٹ پرفارمنس سے فارغ ہوئے ہیں، انھوں نے مصنفین اور فلمسازوں کیلئے اظہار خیال کی مکمل آزادی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں ایسی آزادی تو ہونا ہی چاہئے۔ آر بی آئی گورنر نے دہلی آئی آئی ٹی میں اپنے کانووکیشن خطبہ کے موقع سے استفادہ کرتے ہوئے کہا کہ رواداری اور باہمی احترام ضروری ہیں کہ نئے نئے مواقع کیلئے ماحول بہتر بن سکے اور کسی بھی مخصوص گروپ کو جسمانی اذیت یا لفظی تحقیر کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دینا چاہئے۔ راجن کی تقریر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی نے ٹویٹ کیا: ’’انھیں (راجن کو) آر بی آئی کو جاکر اپنا مفوضہ کام کرنا چاہئے، انھیں کسی معمر شخص کی طرف بات نہیں کرنا چاہئے۔‘‘ سابق وزیر فینانس پی چدمبرم نے استفسار کیا کہ آیا بی جے پی ایسا کہے گی کہ آج پرنب مکرجی اور رگھورام راجن کی عدم رواداری کے خلاف تقاریر بھی ’’مصنوعی احتجاج‘‘ ہے۔