عدالت کے ملازم نے ہی عدلیہ کی کارروائی کا ’’اغوا‘‘ کرلیا

کمرۂ عدالت میں عز ت مآب جج کا احترام نہ کرنا اور اتھاریٹی کو نظرانداز کردینے کے مترادف ، جج کا ریمارک
نئی دہلی۔ 31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) آپ نے کبھی یہ سنا ہے کہ عدالت کے ملازم کی جانب سے ہی عدلیہ کی کارروائی کو ’’ہائی جیک‘‘ کرلیا گیا ہے۔ ایسی صورتحال گزشتہ ہفتہ تیس ہزاری کورٹس کامپلیکس میں پیش آئی جہاں خصوصی عدالت میں کرپشن کے مقدمات کی سماعت ہورہی تھی۔ براہ راست ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ کولکتہ سے سی بی آئی کے ایک گواہ کی ریکارڈنگ ہورہی تھی کی کیس کی سماعت کو قلمبند کرنے والی اسٹینوگرافر نے افراتفری کے ساتھ واک آؤٹ کردیا۔ عدالت سے یہ کہتے ہوئے کام چھوڑ دیا کہ وہ جاری ہیں اور اس کی کار باہر اس کا انتظار کررہی ہے۔ اسٹینوگرافر کی اس حرکت کا سخت نوٹ لیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ خاتون اسٹینوگرافر نے جس لاپرواہی اور بے خوفی کا مظاہرہ کرکے کرسی صدارت کی توہین کی ہے اور عدالت کی اتھاریٹی کو نظرانداز کردیا ہے، اس خاتون ملازم، کیس کی سماعت کو درمیان میں ہی چھوڑ کر چلی گئی۔ عدالت نے اسٹینوگرافر کی جانب سے پیدا کردہ صورتحال کو نہایت ہی افسوسناک رویہ قرار دیا اور کہا کہ اس خاتون ملازم نے کئی وکلاء کی موجودگی میں راست ویڈیو کانفرنس کی کارروائی کو ’’ہائی جیک‘‘ کرلیا ہے۔ اس طرح کی حرکت کا عوام میں نہایت خراب تاثر پیدا ہوگا۔ جج جس نے اسٹینوگرافر کی حرکت کا تفصیلی جائزہ لے کر اس کو ریکارڈ کرلیا اور کہا کہ عدالت کے تخلیہ نے ہی کارروائی میں رکاوٹ پیدا کردی ہے، کمراہ میں پریسائیڈنگ آفیسر کے علاوہ وکلاء بھی موجود تھے اور اسے دوسرے اسٹینوگرافر کے آنے تک بیٹھے رہنا تھا لیکن اس نے عجلت میں اپنی ذمہ داری چھوڑ کر کارروائی کو ہائی جیک کرنے کیلئے 5 تا 10 منٹ تک انتظار کرنا پڑا۔

عدالت کے ایک اسٹینوگرافر نے جس طرح کا ماحول پیدا کیا تھا، اس سے عدلیہ اور جج کی توہین ہوئی ہے۔ جج نے اپنے تحریری حکم میں لکھا ہے کہ ایسی حرکتوں کو فوری روک دیا جانا چاہئے۔ یہ واقعہ گزشتہ ہفتہ اس وقت پیش آیا تھا جب اسٹینوگرافر ایک کارروائی کے دوران ہی 4:25ء کو اپنی کرسی سے اُٹھ کھڑی ہوئی اور کہا کہ وہ جانا چاہتی ہے کیونکہ اس کی کیاب باہر انتظار کررہی ہے جب جج نے اسے یاد دلایا کہ عدالت کا وقت ابھی پورا نہیں ہوا ہے تو اس نے جواب دیا کہ جب میں سپرنٹنڈنٹ کے دفتر پر اپنی حاضری کا وقت درج کروں گی تو تب تک 5 بجے جائیں گے۔ جج نے اپنے حکم میں اس واقعہ کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جج نے کہا کہ خاتون کو خبردار کیا گیا کہ وہ کارروائی کے دوران عدالت سے جا نہیں سکتی جبکہ دوسرا اسٹینوگرافر جس کے پیر میں فریکچر ہے، اپنا کام ریگولر کورٹ روم میں انجام دے رہا ہے۔ جوڈیشیل آفیسر نے کہا کہ ریگولر اسٹینوگرافر کو بعض میڈیکل مجبوریاں۔ اگر اسے ویڈیو کانفرنس کے روم میں طلب کیا جائے تو وہ ٹوٹے پیر کے ساتھ نہیں آسکتا۔ اس پر خاتون اپنی ضد پر اڑی رہی اور کہا کہ مجھے جانا ہے اور پریسائیڈنگ آفیسر سے کہا کہ وہ ایڈمنسٹریشن آفیسر سے دوسرے اسٹینوگرافر کو طلب کرسکتے ہیں۔ جج نے خاتون کو زیادہ خبردار کیا تو بھی اس نے پرواہ نہیں کی، بحث کرتے ہوئے کئی وکلاء کی موجودگی میں جج کے حکم کو ٹھکرا کر چلی گئی۔ جج نے اسٹینوگرافر کی اس حرکت کو فرائض سے لاپرواہی اور نہایت ہی افسوسناک حرکت قرار دیا۔