عثمانیہ یونیورسٹی کے شعبہ جیالوجی کی تزئین نو

24 لاکھ کا خرچ، 1974 ء بیاچ کا فقید المثال خیرمقدم، وائس چانسلر کے ہاتھوں افتتاح

حیدرآباد 30 اپریل (پریس نوٹ) طلباء قدیم عثمانیہ یونیورسٹی جو ایم ایس سی 1974 ء کے بیاچ سے تعلق رکھتے ہیں اور جو اوورسیز عثمانینس الومنائی کے ممبران بھی ہیں سب مل کر 20 لاکھ کے سرمایہ سے اپنے ڈپارٹمنٹ کی تزئین کے لئے اقدامات کرنے کے لئے محمد باقر صدر الومنائی کو ذمہ داری سونپی۔ یوں تو یونیورسٹی میں کسی بیرونی کنٹراکٹر کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہے لیکن شاید یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار انھوں نے اس طرح کی اجازت دی تاکہ معیاری تعمیر کی ذمہ داری پوری کی جاسکے۔ جیالوجی کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے 19 طلباء جو اس وقت امریکہ، کنیڈا اور خلیجی ممالک میں برسر روزگار رہے ہیں، محمد باقر کی امریکہ میں ساتھیوں نے پذیرائی کی تھی۔ اُس وقت محمد باقر نے ڈپارٹمنٹ کی ناگفتہ بہ حالت کے بارے میں معلومات فراہم کی تھیں۔ اس اقدام کے نتیجہ میں یہ ساری صورتحال نے عملی شکل اختیار کی۔ اس کام کے نتیجہ میں یہ تحریک ہوگئی کہ اور فارغ طلباء اِس قسم کے اقدامات میں حصہ لے سکیں گے۔ وائس چانسلر نے اس قدم کو ایک مثبت قدم قرار دیا اور کہاکہ اس سے مزید طلباء آگے آکر یونویرسٹی کی مدد کرسکیں گے۔ اس تجدید شدہ جیالوجی ڈپارٹمنٹ کا افتتاح ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری نے انجام دیا۔ ساتھ ہی ایک ساوینر کی رسم اجراء بھی صد سالہ تقاریب کے ضمن میں عمل میں لائی گئی۔ وائس چانسلر ایس رامچندرم اور رجسٹرار سی ایچ گوپال ریڈی بھی مہمانان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ اس موقع پر سائنس کالج عثمانیہ یونیورسٹی کے 36 پروفیسرس کو اعزاز سے نوازا گیا۔ دیگر اقدامات میں تعلیم کے معیار کو بلند کرنے کے لئے ایک کمیٹی قائم کی گئی جس میں پی وی ایس بابو ریٹائرڈ ، ڈاکٹر ونائک سنٹرل ڈیویژن، سائی بابو راؤ، سی شانتی کمار، جگن موہن اور محمد باقر مختلف تجاویز پر غور کرکے تعلیمی نظام کو انڈسٹری سے مربوط کرنے اور عملی ٹریننگ کے ذریعہ معیار کو بلند کرنے کے لئے اقدامات کریں گے۔