عثمانیہ یونیورسٹی میں دوسرے دن بھی طلبہ اور پولیس میں تصادم

میڈیا کے نمائندوں کے بشمول 10افراد شدید زخمی، کودنڈارام اور دیگر قائدین گرفتار
حیدرآباد۔/6جولائی، ( سیاست نیوز ) تلنگانہ بند کے دوسرے دن آج عثمانیہ یونیورسٹی میں زبردست کشیدگی پیدا ہوگئی۔ احتجاجی طلبہ اور پولیس کے تصادم میں کم از کم 10 افراد بشمول میڈیا کے نمائندے شدید زخمی ہوگئے۔ ایک موقع پر پولیس کی کارروائی سے حالات دھماکو شکل اختیار کرگئے تھے۔ پولیس نے طلبہ سے اظہار یگانگت اور ان سے ملاقات کیلئے یونیورسٹی پہونچنے والے مختلف قائدین کو حراست میں لے لیا۔ پولیس تلنگانہ پولٹیکل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کنوینر کودنڈا رام کو آر ٹی سی چوراستہ پر اس وقت گرفتار کرلیا جب وہ عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس کیلئے آگے بڑھ رہے تھے۔ پولیس کی اس کارروائی کے بعد طلبہ میں زبردست برہمی دیکھی گئی۔ کیمپس آج دن بھر آنسو گیس شیلس کی بارش اور اسٹن گرینیٹ کی زوردار آوازوں سے دہل گیا۔حالات اس وقت کشیدگی کا رُخ اختیار کرگئے جب طلبہ نے تاریخی آرٹس کالج سے ریالی نکالی۔ طلبہ نے کل اعلان کیا تھا کہ وہ14ایف کے خلاف عثمانیہ یونیورسٹی سے اسمبلی تک احتجاجی ریالی منظم کریں گے۔ یاد رہے کہ طلبہ 14ایف کو برخواست کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں اور کل رات انہوں نے کئی دنوں سے جاری اپنی بھوک ہڑتال کو آرٹس کالج کے احاطہ میں ختم کیا تھا۔ طلبہ کی ریالی جیسے ہی آرٹس کالج سے نکلی پولیس نے این سی سی گیٹ پر اپنا مورچہ سنبھال لیا اور جیسے ہی ریالی گرلز ہاسٹل کو عبور کرتے ہوئے آگے بڑھی این سی سی گیٹ پر تعینات پولیس نے اپنے تیور بدل دیئے اور جونہی طلبہ این سی سی گیٹ پہونچے ان کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے پولیس نے انہیں روک لیا۔اس دوران طلبہ اور پولیس میں زبردست پتھراؤ کا تبادلہ ہوا۔پولیس نے بے دریغ آنسو گیس شیلس اور اسٹن گرینیٹ کا استعمال کرتے ہوئے طلبہ کو منتشر کردیا۔ اس دوران این سی سی گیٹ پر حالات کی منظر کشی کرتے ہوئے عوام کو براہ راست ٹی وی پر حالات کا مشاہدہ کروانے والے ایچ ایم ٹی وی کے کرائم رپورٹ ایم اے صمد شدید زخمی ہوگئے۔ صمد کے سر پر گہرے زخم آئے جنہیں فوری مقامی ہاسپٹل منتقل کردیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی حالت کو مستحکم بتایا بعد ازاں صمد کو شریک کروادیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ صمد مبینہ طور پر پولیس کے پتھراؤ میں زخمی ہوگئے۔ پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال پر طلبہ کو منتشر کرنے کے بعد یونیورسٹی میں طلبہ نے زبردست احتجاج کیا اور بی ہاسٹل کے علاوہ تارناکہ روڈ، وائی جنکشن اور دائرۃ المعارف، مانیکیشورا نگر کے علاوہ عثمانیہ یونیورسٹی کیمپس میں داخلے کے تمام راستوں پر پولیس پر پتھراؤ کیا جہاں پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے طلبہ کو منتشر کرنے کی کوشش کی جو برہم طلبہ کے آگے بے بس نظر آرہی تھی۔ پولیس کی جانب سے برسائے گئے آنسو گیس شیلس کو طلبہ مٹی کے ذریعہ ناکام بنارہے تھے اور اس کو پولیس پر پتھراؤ کیلئے استعمال کررہے تھے۔این سی سی گیٹ جو بظاہر پولیس ہیڈ کوارٹر نظر آرہی تھی ریاپڈ ایکشن فورس اور نیم فوجی دستوں سے بھری پڑی تھی۔ پولیس کی بھاری جمعیت سے راہ گیر خوف زدہ دکھائی دے رہے تھے۔دوپہر کے بعد بی ہاسٹل کا علاقہ کشیدہ ہوگیا۔ آرٹس کالج کے دامن میں طلبہ کی میٹنگ کے بعد پولیس کی جانب سے کارروائی بظاہر طلبہ کو اُکسانے جیسی نظر آرہی تھی۔پتھراؤ کے بعد تھمے بیٹھے طلبہ پر اسٹن گرینیٹ کے ذریعہ دھماکہ دار آوازوں اور آنسو گیس شیلس کے برسائے جانے پر طلبہ دوبارہ مشتعل ہوگئے اور بی ہاسٹل سے پتھراؤ کردیا جس کے بعد پولیس کے جوابی پتھراؤ نے حالات کو مزید بگاڑ دیا۔ پولیس کارروائی پر برہم طلبہ نے تارناکہ کی جانب رخ کیا جہاں پولیس سے ان کا تصادم ہوا اور سیتا پھل منڈی سڑک پر تناؤ کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ قبل ازیں آر ٹی سی چوراہے پر تلنگانہ پولٹیکل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کنوینر پروفیسر کودنڈا رام کو گرفتار کرلیا گیا اور انہیں کنچن باغ پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا۔ پروفیسر کودنڈا رام پر سنگین مقدمات عائد کئے گئے ہیں۔عثمانیہ یونیورسٹی پہونچنے والے دیگر قائدین تلنگانہ پرجا فرنٹ کے وید کمار اور ثناء اللہ کو پولیس نے گرفتار کرلیا اور انسانی حقوق تنظیم کی سرگرم کارکن رتنا مالا کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا۔ شام کے اوقات این سی سی گیٹ پر پولیس نے جنا شکتی قائد امر کی اہلیہ ویملا کے علاوہ تلنگانہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی قائد دلیپ کمار کو بھی روک لیا اور رات دیر گئے موصولہ اطلاعات کے مطابق رات دیر گئے تک عثمانیہ یونیورسٹی میں حالات کشیدہ رہے۔