عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کی ترقی پر حکومت کے محض اعلانات

ہاسپٹل عملہ کی من مانی، رشوت خوری عروج پر، قابل طبی عملہ کی موجودگی بھی نہ کے برابر
حیدرآباد۔21مئی (سیاست نیوز) سرکاری دواخانو ںکی حالت کو بہتر بنانے کے حکومت کی جانب سے متعدد اعلانات کئے جا رہے ہیں لیکن شہر کے قدیم عثمانیہ دواخانہ کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اعلانات محض اعلانات ہیں اور عملی طور پر حالت کو بہتر بنانے کے لئے حکومت کی جانب سے کوئی منصوبہ بند حکمت عملی اختیار نہیں کی گئی ہے بلکہ سرکاری دواخانوں میں خدمات انجام دے رہے عملہ کو من مانی کیلئے چھوڑ دیا گیا ہے۔ سرکاری دواخانو ںمیں رشوت کا چلن عام ہے لیکن اس رشوت کے چلن کو روکنے کے لئے اقدامات کے متعلق اعلانات کئے جا رہے ہیں لیکن عثمانیہ دواخانہ میں مبینہ طور پر رشوت اس حد عام ہوچکی ہے کہ چپراسی بھی بغیر رشوت مریض یا ان کے تیمار داروں کیلئے کچھ کرنے تیار نہیں ہیں۔اسی طرح ریڈیالوجی ڈپارٹمنٹ اور دیگر معائنہ جات کے لیابس میں بھی بغیر رشوت کے رپورٹ مریض کے حوالہ نہیں کی جاتی بلکہ رپورٹ ڈاکٹر کے پاس بھجوانے کے لئے بھی رشوت وصول کی جاتی ہے جو کہ مریضوں کے لئے انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے۔دواخانہ عثمانیہ میں ایمبولنس پہنچنے کے باوجود اسٹریچر یا وہیل چئیر کا انتظام نہیں کیا جاتا بلکہ چپراسی خاموش تماشائی بنا رہتا ہے ۔دواخانہ کے ذمہ داروں بالخصوص ڈاکٹرس اور نگران کا کہنا ہے کہ خانگی سیکوریٹی عملہ ہونے کے سبب انہیں کچھ کہنا مناسب نہیں ہوتا کیونکہ وہ اس بات سے انکار کردیتے ہیںاور کہتے ہیں کہ اسٹریچر پہنچانا یا وہیل چئیر کی فوری فراہمی ان کی خدمات میں شامل نہیں ہے۔شہر کے اس قدیم اور معروف دواخانہ میں رشوت کے چلن کے خاتمہ اور ہنگامی خدمات کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے اس دواخانہ میں قابل طبی عملہ بالخصوص ڈاکٹرس موجود ہیں لیکن ان کی موجودگی علاج و معالجہ کی حد تک ہے لیکن جس وقت مریض کو دواخانہ پہنچایا جاتا ہے کہ اس وقت اسے فوری ڈاکٹرس تک پہنچانے کے لئے چوتھے درجہ کے عملہ کی خدمات کو بہتر بنایاجانا ناگزیر ہے۔حالیہ عرصہ میں دواخانہ عثمانیہ کے ڈاکٹرس نے جو نمایاں کارنامے انجام دیئے ہیں ان کارناموں کے سبب لوگ دواخانہ عثمانیہ کا رخ کر رہے ہیں لیکن انہیں باب الداخلہ پر ہونے والی دشواریوں سے ہی خوف پیدا ہونے لگا ہے اسی لئے اگر حکومت کی جانب سے ان ملازمین کی خدمات کو بہتر بنایاجائے تو حالات بدل سکتے ہیں۔