عبوری وزیراعظم کیلئے نامزد عباسی کو بدعنوانیوں کی تحقیقات کا سامنا

220 بلین روپئے کا ایل این جی کنٹراکٹ ، دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے نام بھی فہرست میں شامل
اسلام آباد ۔ 31 ۔ جولائی : ( سیاست ڈاٹ کام ) : حکمراں جماعت پی ایم ایل ( این ) کے نامزد کردہ عبوری وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو پاکستان کی قومی احتسابی بیوریو کی جانب سے 220 بلین روپئے کی بدعنوانیوں کی تحقیقات کا سامنا ہے جو دراصل ایل این جی کے کنٹراکٹ سے مربوط ہے ۔ انگریزی اخبار ڈان کے مطابق عباسی جو سابق وزیر پٹرولیم اور قدرتی وسائل ہیں ، وہ قومی احتسابی بیوریو کو ایک کلیدی ملزم کی حیثیت سے مطلوب ہیں اور انہیں تحقیقات کا سامنا ہے جو دراصل 2015 میں ایل این جی ( لیکوئیفائڈ نیچرل گیس ) کی درآمد کے ایک بڑے کنٹراکٹ سے متعلق ہے ۔ اس معاملہ کے دیگر مشتبہ افراد میں سابق پٹرولیم سکریٹری عابد سعید ، انٹر اسٹیٹ گیاس سسٹم (ISGS) کے منیجنگ ڈائرکٹر مبین صولت ، خانگی فرم اینگرو کے سی ای او عمران الحق اور سوئی ساؤتھرن گیس کمپنی (SSGC) کے سابق ایم ڈی زہیر احمد صدیقی شامل ہیں ۔ یاد رہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کل عباسی کو ملک کا عبوری وزیراعظم نامزد کرے گی جو نا اہل قرار دئیے گئے وزیر اعظم نواز شریف کی جگہ لیں گے ۔ سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو اپنے ایک تاریخی فیصلہ میں نواز شریف کو ملک کی قیادت کرنے نا اہل قرار دیا تھا اور یہ حکم بھی دیا تھا کہ پاناما پیپرس معاملہ میں ان کے اور ان کے بچوں کے خلاف معاملات درج کئے جائیں جس کے بعد نواز شریف کو اپنے جلیل القدر عہدہ سے محروم ہونا پڑا تھا ۔ اس کے فوری بعدپی ایم ایل ( این ) نے عبوری طور پر وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے لیے شاہد خاقان عباسی کو نامزد کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد نواز شریف کے بھائی شہباز شریف حکومت کی میعاد کے مابقی 10 ماہ بطور وزیراعظم اپنے فرائض انجام دیں گے ۔ قومی احتسابی بیوریو (NAB) کے دستاویزات کے مطابق ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا کنٹراکٹ 2013 میں پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھاریٹی (PPRA) کے اصول و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایلنجی ٹرمنل جو اینگرو کی ایک معاون کمپنی ہے ، سے کیا گیا تھا ۔ بیوریو نے 29 جولائی 2015 کو ایک کیس رجسٹر کیا تھا لیکن یہ ہنوز تحقیقاتی مراحل میں ہے جب کہ اس کے برعکس NAB کے صدر نشین قمر زماں چودھری نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ایک ایسی نئی حکمت عملی متعارف کروائی ہے جس کے تحت شکایتوں کی توثیق ، تحقیقات اور حوالوں کے ادخال کے لیے صرف 10 ماہ درکار ہوں گے اور یہ اس مدت میں مکمل ہوجائے گی لیکن آج دو سال سے زائد کا عرصہ گذر چکا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز فیملی کے دیگر معاملات کی طرح اس معاملہ کو بھی NAB نے سرد خانے کی نذر کردیا ہے ۔ یہ کیس دراصل ماہر توانائی اور منصوبہ بندی کمیشن کے سابق رکن شاہد ستار اور ایس ایس جی سی بورڈ آف ڈائرکٹرس اور دیگر ارکان کی شکایت پر درج کیا گیا تھا ۔ جس میں عباسی پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ اپنے اختیارات کا بیجا استعمال کررہے ہیں اور 15 سالوں میں انہوں نے قومی خزانے کو 2 بلین امریکی ڈالرس کا نقصان پہنچایا ۔ NAB کی دستاویزات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس نے یہ سفارش کی تھی کہ اس کیس میں ملوث تمام افراد بشمول عباسی کو ایگزیٹ کنٹرول لسٹ (ECL) میں شامل کرنا چاہئے جس کا عمل ہنوز جاری ہے ۔ اس موقع پر عباسی نے کل جمعیتہ العلمائے اسلام سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے خلاف عائد کئے گئے الزامات اور تحقیقات سے خوفزدہ نہیں ۔ جو لوگ ان پر الزام عائد کررہے ہیں وہ پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں ۔