عام معافی کے بعد میانمار میں کوئی سیاسی قیدی نہیں ،حکومت کا ادعا

یانگون 31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام )میانمار نے آج اعلان کیا کہ اس کی جیلوں میں اب کوئی سیاسی قیدی نہیں ہے ۔ عام معافی کے اعلان کے بعد صدر میانمار کے تمام ناراض قیدیوں کو سال کے اختتام تک رہا کرنے کے عہد کی تکمیل ہوگئی ہے ۔ڈرامائی اصلاحات کے نتیجہ میں آج بیسیوں قیدی رہا کردیئے گئے ۔ان اصلاحات کے نفاذ کا آغاز 2011 میں ہوا تھا جس کے نتیجہ میں سابق حکومت کی بین الاقوامی تنہائی کا خاتمہ ہوگیا تھا اور مغربی ممالک کی میانمار پر عائد تحدیدات برخواست کردی گئی تھی کل دیر گئے میانمار نے کہا تھا کہ متنازعہ قانون ساز کے سلسلہ کے تحت قید کئے ہوئے تمام افراد کو معاف کردیا جائے گا ۔ان میں وہ قیدی بھی شامل ہیں جنہیں ہنگامی حالات قانون کے تحت قید کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ حکومت کے مخالفین جنہوں نے آزادی اجتماع اور حق احتجاج کا مطالبہ کرنے کے جرم میں سزائے قید بھگت رہے تھے آزاد کردیئے گئے ۔

صدارتی ترجمان نے کہا کہ عام معافی کے ساتھ ساتھ پانچ قیدیوں کو جو دیگر قوانین کے تحت قید میں تھے رہا کردیئے گئے ہیں ۔اب میانمار کی جیلوں میں کوئی سیاسی قیدی موجود نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صدر میانمار نے عوام کو جو تیقن دیا تھا اس کی تکمیل کردی گئی ہے ۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کتنے افراد کو رہائی حاصل ہوئی ہے ۔ حال ہی میں میانمار کے جابرانہ قوانین کے تحت 40 ناراض افراد کو قید کردیا گیا تھا جبکہ مزید 200 جن پر مقدمہ چلائے جانے کے منتظر ہیں ان کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے سرکاری عہدیداروں سے اجازت حاصل کئے بغیر احتجاج کیا تھا ۔یانگون کے بد نام زمانہ ان سین قید خانے پر علی الصبح قیدیوں کے رشتہ داروں ،دوستوں واحباب کا ہجوم تھا جو اپنے چہیتوں کی رہائی پر ان کا استقبال کرنے جمع تھے ۔