عام آدمی پارٹی اور بی جے پی کا ایک دوسرے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ

نئی دہلی 30 مئی (سیاست ڈاٹ کام) قومی دارالحکومت میں عام آدمی پارٹی اور بی جے پی نے آج متفرق مسائل پر ایک دوسرے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا، جس کے باعث پولیس کو مداخلت کرنا پڑا۔ بی جے پی نے چیف منسٹر اروند کجریوال کی قیامگاہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور یہ الزام عائد کیاکہ اینٹی کرپشن بیورو کیلئے ایک جاسوسی آلہ خریدا گیا ہے جس کے ذریعہ شہریوں کے ٹیلیفون کی خفیہ سماعت کی جاسکتی ہے۔ تاہم دہلی حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ دہلی بی جے پی کے صدر ستیش اپادھیائے نے بتایا کہ عام آدمی پارٹی حکومت عوام کی ذاتی زندگی میں مداخلت کررہی ہے۔ انھوں نے سوال کیاکہ عام شہریوں کے فون کالس کی خفیہ سماعت (ٹیاپنگ) کا کس نے اختیار دیا ہے اور چیف منسٹر کجریوال کو جاسوسی کے آلات خریدنے کی اجازت کس نے دی ہے جبکہ بی جے پی اظہار خیال کی آزادی پر یقین رکھتی ہے۔ پولیس نے آبی توپ کا استعمال کرکے احتجاجیوں کو منتشر کردیا ہے جوکہ پولیس کی کھڑی کردہ رکاوٹوں کو پھلانگنے کی کوشش میں تھے۔ پولیس کے ساتھ دھینگا مشتی میں سابق میئر نارائن دوبے شدید زخمی ہوگئے۔ دریں اثناء عام آدمی پارٹی طلباء تنظیم کے کارکنوں نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مدراس کے طلباء گروپ کی مسلمہ حیثیت ختم کردینے کے خلاف جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور اس کارروائی کیلئے وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی کو موردِ الزام ٹھہرایا۔ عام آدمی پارٹی لیڈر اشوتوش نے حیرت کا اظہار کیاکہ آیا طلبہ برادری کو وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کا حق حاصل ہے یا نہیں؟