عازمین حج کی رخصتی پر مولانا غوثوی شاہ کا بیان

حیدرآباد ۔ 15 ۔ ستمبر : ( راست ) : مولانا غوثوی شاہ صدر آل انڈیا مسلم کانفرنس نے اپنے ایک بیان میں ہندوستان بالخصوص تلنگانہ ، آندھرا پردیش اور کرناٹک کے عازمین حج کی رخصتی پر کہا کہ مسلمان کی تمام تر زندگی اطاعتِ خدا و رسول کے لئے وقف ہے اور اس کی ساری زندگی کا ماحصل رضائے الٰہی اور خوشنودیٔ رسالت پناہیؐ ہے عقائد مذہبی کی رو سے کلمۂ نماز روزہ اور زکوٰۃ کے بعد فریضۂ حج کی اہمیت سب پر ظاہر و باہر ہے۔خالق کائنات کو اپنے جن محبوب بندوں کی ادائیں بھاگئیں وہ آج ہماری اسلامی زندگی میں یکجا ہوکر آگئی ہیں اور ان کی نشانیوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف نسبت دے کر انہیں اپنی یادگاروں کے نام سے تعبیر فرمایا۔ ومن یعظم شعائر اللہ فانھا من تقویٰ القلوب اور اسی لئے ایک بندہ مومن کے دل کی گہرائیوں میں اپنی محبت کو ٹٹولنے، دیکھنے اور پرکھنے کے لئے کہ پرستار محبت کس کا گرفتار ہے اور اب اس کی رفتار و گفتار کس کی آئینہ دار ہے ۔ دلوں کے تقویٰ کو امتحاناً جانچا جاتاہے۔آج ہم نے ایسے ہی خوش نصیب مسافروں کو رخصت کیا ہے جنہیں کششِ خدا وندی نے اپنی راہ دکھائی اور اب یہ مسرور و شادماں اپنی منزل کی طرف خراماں، خراماں چلے جارہے ہیں، بڑھے جارہے ہیں خدا کرے کہ ان کے نقوش پا ہمارے لئے مشعل راہ ثابت ہوں اور انہوں نے جس نیک مقصد سے عزم فرمایا ہے وہ استوار اور محکم تر ہوجائے اور انہیں صاحب خانۂ کعبہ کی طرف سے طغرائے قبولیت حاصل ہوجائے۔ آہ وہ بھی کیا منظر ہوگا کہ جب مکانِ قدس میں لاکھوں زائرین کا سمندر ٹھاٹھیں مارتا ہوگا اور وہ بھی کیا دن ہوں گے کہ جب سُنّتِ ہاجرہؑ کی پیروی میں لاکھوں انسان سعی صفا و مروہ میں ہوں گے۔ اور جب ایک دوسرے کی تلاش میں کھویا ہوا پہلا انسانی جوڑا میدان عرفات میں لذّتِ وصال سے کامگار ہُوا ہوگا… ’’اسی پوتّر ملاپ کو اَمر بنانے کے لئے سالانہ … اسی مقام پر ابن آدمؑ و دُختر حواؑ کا عظیم تر اجتماع ایک خاص وقت کے لئے کیا ہی پُر شوکت منظر کا حامل ہوگا۔اور جب نگا ہیں فریضۂ حج سے فراغت پانے کے بعد خانہ کعبہ کا طواف کرتی ہوئی (مدینہ طیبّہ)کی طرف سِلع کی پہاڑیوں کے اُس پار ہونے کو بے تاب ہوں گی اور دل اس راہ میں بچھنے کو بے قرار تو نہ جانے روح کی بے کلی کا کیا عالم ہوگا کہ یہ طائر لاہوتی اپنے قفسِ ناسوتی سے بیک لخت پرواز کے لئے اپنے شہپر تولتا ہوگا ؎
اللہ ایسے جذب محبت کو کیا کروں رگ رگ کو جس نے درد بھرا دل بنادیا
آہ کیا ہی مسعود و مبارک ہیں وہ ہستیاں جن کے عزم نے ان کی منزلوں کو آسان بنادیا اور وہ انشاء اللہ کچھ دنوں میں اس مقام پر ہوں گے جہاں ہر آن رحمتوں اور برکتوں کا نزولِ اجلال ہوا کرتا ہے۔ ؎
اللہ کس قدر رہِ مقصود دور ہے پیک خیال راہ میں تھک تھک کے رہ گیا